کراچی ڈاکٹر متحدہ اور اہلسنت و والجماعت کے کارکنوں سمیت 10 افراد قتل
اہلسنّت والجماعت کے 3کارکنوں کو سخی حسن چورنگی پر نشانہ بنایا گیا،2 جاں بحق ایک زخمی
لاہور:
شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور پر تشدد واقعات میں خاتون ، متحدہ قومی موومنٹ کے2 اور اہلسنّت و الجماعت کے 2 کارکنوں اور ڈاکٹر سمیت 10 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق شاہراہ نور جہاں کے علاقے سخی حسن چورنگی نارتھ ناظم آباد بلاک جے رم گھانچی شادی لان کے سامنے نامعلوم ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں22 سالہ قاری ایثار القاسمی ولد شفیق الرحمن جاں بحق جبکہ اس کا بھائی28 سالہ ضیا الرحمن اور چچازاد بھائی32 سالہ مسعود احمد ولد قاری بشیر احمد زخمی ہوگئے، ہلاک و زخمیوں کو فوری طور پر عباسی شہید اسپتال لیجایا گیا، واردات کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ، فائرنگ کے باعث متعدد گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئی اور بھگدڑ مچ گئی جبکہ جائے وقوعہ پر موجود افراد میں خوف و ہراس پھیل گیا ، زخمی ہونے والے دونوں افراد کو عباسی شہید اسپتال میں ابتدائی طبی امداد کے بعد نجی اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مسعود احمد نے دوران علاج دم توڑدیا۔
زخمی ہونے والے ضیا الرحمن کی حالت بھی انتہائی تشویشناک بتائی جاتی ہے، موقع پر موجود ڈی ایس پی افتخار لودھی نے بتایا کہ پولیس کو3 بجکر15 منٹ پر اطلاع ملی تھی کہ سخی حسن چورنگی پر فائرنگ ہوئی جس پر وہ اور ایس ایچ او شارع نور جہاں انسپکٹر آصف منور موقع پر پہنچے جہاں ابتدائی طور پر عینی شاہدین نے بتایا کہ ایک سیاہ رنگ کی ٹویوٹا کرولا کار نمبرARX-106سے فائرنگ کی گئی جبکہ ایک اطلاع یہ بھی ملی ہے کہ2 موٹر سائیکل پر سوار ہیلمٹ پہنے ہوئے4 ملزمان نے ٹھیلے پر خریداری کرنے والے افراد پر فائرنگ کی تھی اور بعدازاں سخی حسن چورنگی سے پیپلز چورنگی کی جانب فرار ہوگئے اور شبہ ہے کہ مبینہ طور پر مذکورہ کار ملزمان کو تحفظ فراہم کررہی تھی جبکہ کار برج بینک سے لیزنگ پر لی گئی ہے اور پولیس کار کے حوالے سے مزید تحقیقات کر رہی ہے جبکہ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے 5 خالی خول ملے ہیں جنھیں پولیس نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے ، پولیس نے جائے وقوعہ سے ایک رکشا ڈرائیور کو پوچھ گچھ کے لیے اپنی تحویل میں لیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جس وقت فائرنگ ہوئی تھی رکشا ڈرائیور قریب ہی موجود تھا، پوچھ گچھ کے بعد اسے چھوڑ دیا جائے گا ، ہلاک و زخمی ہونے والے ناگن چورنگی پر واقع صدیق اکبر مسجد سے جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے بعد گھر جانے کے لیے مسجد کے قریب سے رکشا میں سوار ہوئے تھے کہ وہیں سے ملزمان نے ان کا تعاقب کیا اور سخی حسن چورنگی پر فائرنگ کر دی ، اہلسنت والجماعت کے ترجمان معاویہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہلاک و زخمی ہونے والے ہمارے کارکنان ہیں جو کہ نصرت بھٹو کالونی نیومیانوالی کالونی کے رہائشی تھے ، مقتول مسعود4 بچوں کا باپ تھا ، مقتول ایثار درجہ فابحہ کا طالب علم اور ایک سال بعد فارغ التحصیل ہونے والا تھا ، ہلاک و زخمی ہونے والے جمعہ کو مسجد صدیق اکبر میں سیکیورٹی کے معاملات دیکھتے تھے۔
اہلسنت و الجماعت کے رہنما اورنگزیب فاروقی نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ٹارگٹ کلنگ رکوانے میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہے ہیں، ایک ماہ کے دوران12 کارکنان کو شہید کردیا گیا جبکہ8 بے گناہ کارکنان تاحال لاپتہ ہیں ، رضویہ کے علاقے گلبہار کھجی گرائونڈ نورانی مسجد کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سوار2 نامعلوم ملزمان کی اندھا دھند فائرنگ سے27 سالہ شہاب الدین عرف شاہد عرف شبو ولد اکبر الدین ہلاک ہوگیا مقتول کی لاش علاقہ مکینوں نے عباسی شہید اسپتال منتقل کی جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کر دی جس پر وہاں موجود لوگ مشتعل ہوگئے اور انھوں اسپتال میں توڑ پھوڑ اور ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بنایا بعدازاں شہاب الدین کو ضیاالدین اسپتال لے جایا گیا وہاں بھی ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق کی۔
پولیس کے مطابق مقتول کا بھائی انور عرف انو متحدہ قومی موومنٹ کے یونٹ188 کا سرگرم کارکن تھا، کورنگی صنعتی ایریا کے علاقے قیوم آباد ندی کے قریب2 افراد کی تشدد زدہ ہاتھ پاؤں بندھی بوری بند لاشیں ملیں ، اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاشوں کو تحویل میں لیکر جناح اسپتال منتقل کیا ، مقتولین کے گلے پرچیاں چسپاں کی ہوئی تھیں جس پر تحریر تھا(جو قائدکا غدار ہے وہ موت کا حق دار ہے ) ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا انسپکٹر طارق رحیم نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی شناخت 25سالہ سید قاسم علی شاہ عرف کشو ولد سید محمود علی شاہ اور40سالہ محمد علی خان عرف علی مرزا ولد مجسم علی خان کے نام سے کرلی گئی ، مقتول محمد علی اورنگی ٹاؤن سیکٹر 7/D قطر موڑ کے قریب مکان نمبرC/130 کا رہائشی اور واٹر بورڈ کا ملازم اور علی گڑھ قصبہ سیکٹر یونٹ130 کا کارکن تھا۔
ذرائع کے مطابق محمد علی کو قانون نافذکرنے والے ادارے نے تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل آزاد کشمیرکے تھانہ باغ کی حدود سے مبینہ طور پر حراست میں لیا تھا ، محمد علی نام متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتہ افراد کی فہرست میں بھی شامل ہے جبکہ سید قاسم علی شاہ اورنگی ٹائون قصبہ کالونی منگھوپیر روڈ اے سیکنڈ ایریا مکان نمبر218 کا رہائشی اور بے روز گار تھا ، مقتول کی ڈیڑھ سال قبل شادی ہوئی تھی اور اس کی4 ماہ کی ایک بیٹی ہے جبکہ وہ 3 بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا ، مقتول متحدہ قصبہ علی گڑھ سیکٹر یونٹ 132 کا کارکن تھا ، ذرائع کے مطابق مقتول کو27 دسمبر 2013 کو قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ایئر پورٹ سے مبینہ طور پر حراست میں لیا تھا ، سید قاسم علی کا نام بھی متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا۔
انسپکٹر طارق رحیم کا کہنا ہے کہ مقتولین کے جسم پر کوئی تشدد اور گولی کا نشان موجود نہیں ہے شبہ ہے کہ مقتولین کو زہر دیکر ہلاک کیا گیا،مقتول قاسم شاہ کے اہلخانہ نے بیان دیا ہے کہ قاسم ڈیڑھ ماہ قبل دبئی جانے کیلیے گھر سے نکلا تھا اور ایئر پورٹ پر پہنچ کر اس نے آخری کال اپنی اہلیہ کو کی تھی اور کہا تھا کہ میں ایئر پورٹ پہنچ گیا اور تھوڑی دیر میں جہاز میں بیٹھ جاؤں گا ، تاہم اس کے بعد قاسم سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ، اہلخانہ نے ایئر پورٹ تھانے میں19مارچ 2014 کو اغوا کا مقدمہ الزام نمبر 41/14درج کروایا تھا جبکہ مقتول محمد علی خان کے اہلخانہ کا بیان ہے کہ محمد علی خان بھی ڈیڑھ ماہ قبل اپنی بہن سے ملنے آزاد کشمیر ضلع میر پور گیا تھا جب سے محمد علی شاہ بھی لاپتہ ہے مقتول کے اہلخانہ نے آزاد کشمیر میں لاپتہ ہونے کے حوالے سے آزاد کشمیر کی عدالت میں 13 مارچ 2014 پٹیشن دائر کی ہوئی تھی۔
تفتیشی افسران نے پرچیاں ملنے کے حوالے سے شبہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ملزمان نے قتل کی تفتیش کو متاثر کرنے کے حوالے سے پرچیاں چسپا ں کردیں تاکہ قتل کا شبہہ ان کی تنظیم پر ہی جائے، لیاقت آباد نمبر 6 صابر پٹرول پمپ کے قریب مدنی مسجد والی گلی میں مکان نمبر ایک میں واقع دکان پر15اپریل کو فائرنگ سے زخمی ہونے والا 40 سالہ ارشد نقوی عباسی شہید اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑگیا، مقتول ارشد نقوی ضلع وسطی بو تراب اسکاؤٹس کے عہدیدار ( ڈی ایچ ایل ) تھے ، بہادر آباد تھانے کے علاقے دھورا جی کالونی سیلانی سینٹر کے قریب واقع حاجی رزاق پلازہ کے فلیٹ نمبر11 سے 65 سالہ صفیہ زوجہ طیب کی دو روز پرانی لاش ملی۔
ایس ایچ او بہادر آباد زیب النسا کے مطابق متوفیہ گھر میں اکیلی رہتی تھی جس کو نامعلوم ملزمان نے گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا اور چہرے پر پلاسٹک کا شاپر چڑھا کر منہ پر تکیہ رکھ کر دم گھونٹ دیا ، بوٹ بیسن کے علاقے شریں جناح کالونی چائنا ٹاؤن کے قریب سمندر سے47 سالہ شخص کی لاش کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاش کو تحویل میں لے کر جناح اسپتال پہنچایا ، پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت مطیع اﷲ ولد تاج ملوک کے نا م سے اس کے پاس سے ملنے والی شناختی کارڈ کی مدد سے کی گئی ، ایس ایچ او نصیر تنولی نے بتایا کہ مقتول کو نامعلوم ملزمان نے سر پر ایک گولی مار کر قتل کیا تھا اور اس کی لاش سمندر میں کسی مقام پر پھینکی تھی ، سہراب گوٹھ کے علاقے نیو سبزی منڈی کے قریب نامعلوم ملزمان نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر28 سالہ گل زریں ولد حکیم کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا اور ملزمان فرار ہو گئے زخمی کو طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال پہنچایا گیا ۔
نارتھ ناظم آباد ایل بلاک میں نامعلوم افراد نے کار پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں52 سالہ ڈاکٹر اکرم شیخ ولد سلیم اللہ ہلاک جبکہ راہگیر خالد زخمی ہوگیا ، ڈی ایس پی افتخار لودھی کے مطابق ڈاکٹر اکرم شیخ کا تیموریہ تھانے کے عقب میں کلینک ہے اور وقوعہ کے وقت وہ کلینک بند کرکے اپنی رہائش گاہ جارہے تھے کہ ایل بلاک میں نجی بینک کے سامنے موٹر سائیکل سوار2 ملزمان نے ان پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ سر اور سینے پر گولیاں لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گئے ، مقتول نارتھ ناظم آباد کے ہی رہائشی تھے ، فوری طور پر مقتول کی کسی جماعت سے وابستگی سامنے نہیں آسکی تاہم پولیس واقعے کی مزید تحقیقات کررہی ہے۔
قائد آباد کے علاقے گلشن بونیر میں جنگل والی گلی سے30 سالہ شخص کی لاش ملی جسے نامعلوم ملزمان نے سر پر گولی مارکر ہلاک کیا ، پولیس کے مطابق فوری طور پر مقتول کی شناخت نہیں ہوسکی ہے جبکہ جائے وقوعہ سے خالی خول بھی نہیں ملا جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ قتل کہیں اور کیا گیا جبکہ لاش یہاں پھینکی گئی ہے ، عوامی کالونی کے علاقے میں بچوں کی لڑائی بڑوں تک پہنچ گئی ، اسی دوران جھگڑے میں فائرنگ سے23 سالہ ریحان ولد ریاض زخمی ہوگیا جسے طبی امداد کے لیے جناح اسپتال پہنچایا گیا ، محمود آباد چنیسر گوٹھ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 16 سالہ اویس ولد شوکت اور 12 سالہ عبدالحنان ولد عبدالشکور زخمی ہوگئے جنھیں جناح اسپتال لے جایا گیا ، ایس ایچ او شبیر حیدر کے مطابق واقعہ پراسرار ہے ، مضروب کوئی واضح بیان نہیں دے رہے ۔
شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور پر تشدد واقعات میں خاتون ، متحدہ قومی موومنٹ کے2 اور اہلسنّت و الجماعت کے 2 کارکنوں اور ڈاکٹر سمیت 10 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق شاہراہ نور جہاں کے علاقے سخی حسن چورنگی نارتھ ناظم آباد بلاک جے رم گھانچی شادی لان کے سامنے نامعلوم ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں22 سالہ قاری ایثار القاسمی ولد شفیق الرحمن جاں بحق جبکہ اس کا بھائی28 سالہ ضیا الرحمن اور چچازاد بھائی32 سالہ مسعود احمد ولد قاری بشیر احمد زخمی ہوگئے، ہلاک و زخمیوں کو فوری طور پر عباسی شہید اسپتال لیجایا گیا، واردات کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ، فائرنگ کے باعث متعدد گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئی اور بھگدڑ مچ گئی جبکہ جائے وقوعہ پر موجود افراد میں خوف و ہراس پھیل گیا ، زخمی ہونے والے دونوں افراد کو عباسی شہید اسپتال میں ابتدائی طبی امداد کے بعد نجی اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مسعود احمد نے دوران علاج دم توڑدیا۔
زخمی ہونے والے ضیا الرحمن کی حالت بھی انتہائی تشویشناک بتائی جاتی ہے، موقع پر موجود ڈی ایس پی افتخار لودھی نے بتایا کہ پولیس کو3 بجکر15 منٹ پر اطلاع ملی تھی کہ سخی حسن چورنگی پر فائرنگ ہوئی جس پر وہ اور ایس ایچ او شارع نور جہاں انسپکٹر آصف منور موقع پر پہنچے جہاں ابتدائی طور پر عینی شاہدین نے بتایا کہ ایک سیاہ رنگ کی ٹویوٹا کرولا کار نمبرARX-106سے فائرنگ کی گئی جبکہ ایک اطلاع یہ بھی ملی ہے کہ2 موٹر سائیکل پر سوار ہیلمٹ پہنے ہوئے4 ملزمان نے ٹھیلے پر خریداری کرنے والے افراد پر فائرنگ کی تھی اور بعدازاں سخی حسن چورنگی سے پیپلز چورنگی کی جانب فرار ہوگئے اور شبہ ہے کہ مبینہ طور پر مذکورہ کار ملزمان کو تحفظ فراہم کررہی تھی جبکہ کار برج بینک سے لیزنگ پر لی گئی ہے اور پولیس کار کے حوالے سے مزید تحقیقات کر رہی ہے جبکہ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے 5 خالی خول ملے ہیں جنھیں پولیس نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے ، پولیس نے جائے وقوعہ سے ایک رکشا ڈرائیور کو پوچھ گچھ کے لیے اپنی تحویل میں لیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جس وقت فائرنگ ہوئی تھی رکشا ڈرائیور قریب ہی موجود تھا، پوچھ گچھ کے بعد اسے چھوڑ دیا جائے گا ، ہلاک و زخمی ہونے والے ناگن چورنگی پر واقع صدیق اکبر مسجد سے جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے بعد گھر جانے کے لیے مسجد کے قریب سے رکشا میں سوار ہوئے تھے کہ وہیں سے ملزمان نے ان کا تعاقب کیا اور سخی حسن چورنگی پر فائرنگ کر دی ، اہلسنت والجماعت کے ترجمان معاویہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہلاک و زخمی ہونے والے ہمارے کارکنان ہیں جو کہ نصرت بھٹو کالونی نیومیانوالی کالونی کے رہائشی تھے ، مقتول مسعود4 بچوں کا باپ تھا ، مقتول ایثار درجہ فابحہ کا طالب علم اور ایک سال بعد فارغ التحصیل ہونے والا تھا ، ہلاک و زخمی ہونے والے جمعہ کو مسجد صدیق اکبر میں سیکیورٹی کے معاملات دیکھتے تھے۔
اہلسنت و الجماعت کے رہنما اورنگزیب فاروقی نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ٹارگٹ کلنگ رکوانے میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہے ہیں، ایک ماہ کے دوران12 کارکنان کو شہید کردیا گیا جبکہ8 بے گناہ کارکنان تاحال لاپتہ ہیں ، رضویہ کے علاقے گلبہار کھجی گرائونڈ نورانی مسجد کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سوار2 نامعلوم ملزمان کی اندھا دھند فائرنگ سے27 سالہ شہاب الدین عرف شاہد عرف شبو ولد اکبر الدین ہلاک ہوگیا مقتول کی لاش علاقہ مکینوں نے عباسی شہید اسپتال منتقل کی جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کر دی جس پر وہاں موجود لوگ مشتعل ہوگئے اور انھوں اسپتال میں توڑ پھوڑ اور ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بنایا بعدازاں شہاب الدین کو ضیاالدین اسپتال لے جایا گیا وہاں بھی ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق کی۔
پولیس کے مطابق مقتول کا بھائی انور عرف انو متحدہ قومی موومنٹ کے یونٹ188 کا سرگرم کارکن تھا، کورنگی صنعتی ایریا کے علاقے قیوم آباد ندی کے قریب2 افراد کی تشدد زدہ ہاتھ پاؤں بندھی بوری بند لاشیں ملیں ، اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاشوں کو تحویل میں لیکر جناح اسپتال منتقل کیا ، مقتولین کے گلے پرچیاں چسپاں کی ہوئی تھیں جس پر تحریر تھا(جو قائدکا غدار ہے وہ موت کا حق دار ہے ) ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا انسپکٹر طارق رحیم نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی شناخت 25سالہ سید قاسم علی شاہ عرف کشو ولد سید محمود علی شاہ اور40سالہ محمد علی خان عرف علی مرزا ولد مجسم علی خان کے نام سے کرلی گئی ، مقتول محمد علی اورنگی ٹاؤن سیکٹر 7/D قطر موڑ کے قریب مکان نمبرC/130 کا رہائشی اور واٹر بورڈ کا ملازم اور علی گڑھ قصبہ سیکٹر یونٹ130 کا کارکن تھا۔
ذرائع کے مطابق محمد علی کو قانون نافذکرنے والے ادارے نے تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل آزاد کشمیرکے تھانہ باغ کی حدود سے مبینہ طور پر حراست میں لیا تھا ، محمد علی نام متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتہ افراد کی فہرست میں بھی شامل ہے جبکہ سید قاسم علی شاہ اورنگی ٹائون قصبہ کالونی منگھوپیر روڈ اے سیکنڈ ایریا مکان نمبر218 کا رہائشی اور بے روز گار تھا ، مقتول کی ڈیڑھ سال قبل شادی ہوئی تھی اور اس کی4 ماہ کی ایک بیٹی ہے جبکہ وہ 3 بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا ، مقتول متحدہ قصبہ علی گڑھ سیکٹر یونٹ 132 کا کارکن تھا ، ذرائع کے مطابق مقتول کو27 دسمبر 2013 کو قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ایئر پورٹ سے مبینہ طور پر حراست میں لیا تھا ، سید قاسم علی کا نام بھی متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا۔
انسپکٹر طارق رحیم کا کہنا ہے کہ مقتولین کے جسم پر کوئی تشدد اور گولی کا نشان موجود نہیں ہے شبہ ہے کہ مقتولین کو زہر دیکر ہلاک کیا گیا،مقتول قاسم شاہ کے اہلخانہ نے بیان دیا ہے کہ قاسم ڈیڑھ ماہ قبل دبئی جانے کیلیے گھر سے نکلا تھا اور ایئر پورٹ پر پہنچ کر اس نے آخری کال اپنی اہلیہ کو کی تھی اور کہا تھا کہ میں ایئر پورٹ پہنچ گیا اور تھوڑی دیر میں جہاز میں بیٹھ جاؤں گا ، تاہم اس کے بعد قاسم سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ، اہلخانہ نے ایئر پورٹ تھانے میں19مارچ 2014 کو اغوا کا مقدمہ الزام نمبر 41/14درج کروایا تھا جبکہ مقتول محمد علی خان کے اہلخانہ کا بیان ہے کہ محمد علی خان بھی ڈیڑھ ماہ قبل اپنی بہن سے ملنے آزاد کشمیر ضلع میر پور گیا تھا جب سے محمد علی شاہ بھی لاپتہ ہے مقتول کے اہلخانہ نے آزاد کشمیر میں لاپتہ ہونے کے حوالے سے آزاد کشمیر کی عدالت میں 13 مارچ 2014 پٹیشن دائر کی ہوئی تھی۔
تفتیشی افسران نے پرچیاں ملنے کے حوالے سے شبہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ملزمان نے قتل کی تفتیش کو متاثر کرنے کے حوالے سے پرچیاں چسپا ں کردیں تاکہ قتل کا شبہہ ان کی تنظیم پر ہی جائے، لیاقت آباد نمبر 6 صابر پٹرول پمپ کے قریب مدنی مسجد والی گلی میں مکان نمبر ایک میں واقع دکان پر15اپریل کو فائرنگ سے زخمی ہونے والا 40 سالہ ارشد نقوی عباسی شہید اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑگیا، مقتول ارشد نقوی ضلع وسطی بو تراب اسکاؤٹس کے عہدیدار ( ڈی ایچ ایل ) تھے ، بہادر آباد تھانے کے علاقے دھورا جی کالونی سیلانی سینٹر کے قریب واقع حاجی رزاق پلازہ کے فلیٹ نمبر11 سے 65 سالہ صفیہ زوجہ طیب کی دو روز پرانی لاش ملی۔
ایس ایچ او بہادر آباد زیب النسا کے مطابق متوفیہ گھر میں اکیلی رہتی تھی جس کو نامعلوم ملزمان نے گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا اور چہرے پر پلاسٹک کا شاپر چڑھا کر منہ پر تکیہ رکھ کر دم گھونٹ دیا ، بوٹ بیسن کے علاقے شریں جناح کالونی چائنا ٹاؤن کے قریب سمندر سے47 سالہ شخص کی لاش کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاش کو تحویل میں لے کر جناح اسپتال پہنچایا ، پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت مطیع اﷲ ولد تاج ملوک کے نا م سے اس کے پاس سے ملنے والی شناختی کارڈ کی مدد سے کی گئی ، ایس ایچ او نصیر تنولی نے بتایا کہ مقتول کو نامعلوم ملزمان نے سر پر ایک گولی مار کر قتل کیا تھا اور اس کی لاش سمندر میں کسی مقام پر پھینکی تھی ، سہراب گوٹھ کے علاقے نیو سبزی منڈی کے قریب نامعلوم ملزمان نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر28 سالہ گل زریں ولد حکیم کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا اور ملزمان فرار ہو گئے زخمی کو طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال پہنچایا گیا ۔
نارتھ ناظم آباد ایل بلاک میں نامعلوم افراد نے کار پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں52 سالہ ڈاکٹر اکرم شیخ ولد سلیم اللہ ہلاک جبکہ راہگیر خالد زخمی ہوگیا ، ڈی ایس پی افتخار لودھی کے مطابق ڈاکٹر اکرم شیخ کا تیموریہ تھانے کے عقب میں کلینک ہے اور وقوعہ کے وقت وہ کلینک بند کرکے اپنی رہائش گاہ جارہے تھے کہ ایل بلاک میں نجی بینک کے سامنے موٹر سائیکل سوار2 ملزمان نے ان پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ سر اور سینے پر گولیاں لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گئے ، مقتول نارتھ ناظم آباد کے ہی رہائشی تھے ، فوری طور پر مقتول کی کسی جماعت سے وابستگی سامنے نہیں آسکی تاہم پولیس واقعے کی مزید تحقیقات کررہی ہے۔
قائد آباد کے علاقے گلشن بونیر میں جنگل والی گلی سے30 سالہ شخص کی لاش ملی جسے نامعلوم ملزمان نے سر پر گولی مارکر ہلاک کیا ، پولیس کے مطابق فوری طور پر مقتول کی شناخت نہیں ہوسکی ہے جبکہ جائے وقوعہ سے خالی خول بھی نہیں ملا جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ قتل کہیں اور کیا گیا جبکہ لاش یہاں پھینکی گئی ہے ، عوامی کالونی کے علاقے میں بچوں کی لڑائی بڑوں تک پہنچ گئی ، اسی دوران جھگڑے میں فائرنگ سے23 سالہ ریحان ولد ریاض زخمی ہوگیا جسے طبی امداد کے لیے جناح اسپتال پہنچایا گیا ، محمود آباد چنیسر گوٹھ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 16 سالہ اویس ولد شوکت اور 12 سالہ عبدالحنان ولد عبدالشکور زخمی ہوگئے جنھیں جناح اسپتال لے جایا گیا ، ایس ایچ او شبیر حیدر کے مطابق واقعہ پراسرار ہے ، مضروب کوئی واضح بیان نہیں دے رہے ۔