گندم کی ترسیل پر پابندی سے کراچی میں آٹا بحران کاخدشہ ہے فلورملزایسوسی ایشن
کراچی میں گندم کی ترسیل بند ہونے سے 50فیصد سے زائد ملیں بند ہوگئی ہیں، پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن
پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن نے کراچی میں آٹے کا بحران کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے گندم کی ترسیل پرعائد پابندی ختم کرنے کے لیے حکومت سندھ کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے کراچی کے لیے گندم کی ترسیل پر غیراعلانیہ پابندی ختم کرنے کے لیے حکومت سندھ کو 48گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق پابندی ختم نہ ہونے کی صورت میں کراچی میں آٹے کے بحران کا خدشہ ہے۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ ریجن کے چیئرمین چوہدری عامر کی صدارت میں ہونےو الے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی کی فلورملوں کے لیے اندرون سندھ سے گندم کی ترسیل پر پابندی ختم نہ کرنے کی صورت میں 48گھنٹے بعد سخت لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
چوہدری عامر نے بتایا کہ کراچی میں گندم کی ترسیل بند ہونے سے 50فیصد سے زائد ملیں بند ہوگئی ہیں جبکہ آنے والے چند روز میں دیگر تمام ملیں بند ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں گندم کی پیداوار نہیں ہوتی ، کراچی کی فلورملیں اندرون سندھ سے ہی نجی گندم حاصل کرکے آٹا ودیگر مصنوعات تیار کرتی ہیں،لہذا حکومت اندرون سندھ سے گندم کی آزادانہ نقل وحمل کی فوری اجازت دے۔
انھوں نے بتایا کہ اندرون سندھ میں 100کلو گندم کی قیمت 10400روپے ہے جبکہ کراچی میں وہی گندم 11800روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔
چوہدری عامر کا کہنا تھا کہ صوبے میں گندم کی قیمتوں میں یہ فرق بدعنوانی کا باعث بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی ترسیل پر غیراعلانیہ پابندی سے کراچی میں آٹے کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے کراچی کے لیے گندم کی ترسیل پر غیراعلانیہ پابندی ختم کرنے کے لیے حکومت سندھ کو 48گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق پابندی ختم نہ ہونے کی صورت میں کراچی میں آٹے کے بحران کا خدشہ ہے۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ ریجن کے چیئرمین چوہدری عامر کی صدارت میں ہونےو الے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی کی فلورملوں کے لیے اندرون سندھ سے گندم کی ترسیل پر پابندی ختم نہ کرنے کی صورت میں 48گھنٹے بعد سخت لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
چوہدری عامر نے بتایا کہ کراچی میں گندم کی ترسیل بند ہونے سے 50فیصد سے زائد ملیں بند ہوگئی ہیں جبکہ آنے والے چند روز میں دیگر تمام ملیں بند ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں گندم کی پیداوار نہیں ہوتی ، کراچی کی فلورملیں اندرون سندھ سے ہی نجی گندم حاصل کرکے آٹا ودیگر مصنوعات تیار کرتی ہیں،لہذا حکومت اندرون سندھ سے گندم کی آزادانہ نقل وحمل کی فوری اجازت دے۔
انھوں نے بتایا کہ اندرون سندھ میں 100کلو گندم کی قیمت 10400روپے ہے جبکہ کراچی میں وہی گندم 11800روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔
چوہدری عامر کا کہنا تھا کہ صوبے میں گندم کی قیمتوں میں یہ فرق بدعنوانی کا باعث بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی ترسیل پر غیراعلانیہ پابندی سے کراچی میں آٹے کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔