انسانی دماغ روبوٹ کے خلاف کھیلتے ہوئے زیادہ مشقت کرتا ہے

تجزیے میں کھلاڑیوں نے کھیل کے دوران الیکٹروڈ لگی ٹوپیاں پہنیں جس سے ان کے دماغ کی سرگرمی کی نگرانی کی گئی

(تصویر: یونیورسٹی آف فلوریڈا)

ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ روبوٹ کے خلاف کھیلتے ہوئے انسانی دماغ زیادہ مشقت کر رہا ہوتا ہے۔

یونیورسٹی آف فلوریڈا کے محققین نے انسان بمقابلہ انسان اور انسان بمقابلہ روبوٹ کے درمیان ٹیبل ٹینس میچز کا جائزہ لیا۔ تجزیے میں کھلاڑیوں نے کھیل کے دوران الیکٹروڈ لگی ٹوپیاں پہنیں جس سے ان کے دماغ کی سرگرمی کی نگرانی کی گئی۔

تجزیے میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ جب انسان ایک دوسرے کے خلاف کھیلے تب ان کے دماغ ایک ہی طرح کام کر رہے تھے لیکن جب ان کھلاڑیوں کا سامنا گیند پھینکنے والی مشین سے ہوا تو ان کے دماغ کے نیورونز پہلے جیسی ترتیب میں نہیں تھے۔ اس مظہر کو 'دی سِنکرونائزیشن' کہا جاتا ہے۔


یونیورسٹی کے ایک پروفیسر اور تحقیق کے مصنفین میں سے ایک ڈینئل فیرس کا کہنا تھا کہ اگر ایک فٹبال اسٹیڈیم میں ایک لاکھ افراد موجود ہوں اور سب ایک ساتھ نعرے لگا رہے ہوں، دماغ میں 'سِنکرونائزیشن' کا عمل ایسا ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ دماغ پُر سکون ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہی ایک لاکھ افراد اپنے دوستوں سے بات کر رہے ہوں یا کسی اور کام میں مصروف ہوں تو یہ سِنک نہیں ہوں گے۔ متعدد کیسز میں ڈِی سنکرونائزیشن اس بات کا اشارہ ہوتی ہے کہ دماغ میں حساب کتاب کے بہت ساے عمل چل رہے ہیں۔

جرنل ای نیورو میں شائع ہونے والی تحقیق کے متعلق سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ ان کے مطالعے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جب کھلاڑی روبوٹ کے خلاف کھیلتے ہیں تو ان کے دماغ زیادہ مشقت کرتے ہیں کیوں کہ مشین ایسا کوئی اشارہ فراہم نہیں کرتی جس یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ وہ اگلی چال کیا چلیں گی۔

پروفیسر کا کہنا تھا کہ جب انسان روبوٹ کا سامنا کرتے ہیں تو یہ اس صورتحال سے مختلف ہوتا ہے جب انسانوں کا سامنا انسان سے ہوتا ہے۔
Load Next Story