پاکستان آنیوالے غیر ملکیوں کو 3 ماہ کیلیے گاڑیاں ساتھ لانے کی اجازت دینے کا فیصلہ
میعاد سے زیادہ گاڑی رکھنے پر مروجہ شرح سے ڈیوٹی و ٹیکس ادا کرنا ہونگے، بصورت دیگر گاڑی ضبط کرکے قبضے میں لے لی جائے گی
پاکستان میں آنے والے غیر ملکیوں کو تین ماہ کے لیے اپنے ساتھ گاڑیاں لانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے ملک میں سیاحت، کاروباری مقاصد و ٹرانزٹ سمیت دیگر مقاصد کے لیے آنے والے غیر ملکیوں کو اپنے ساتھ 3 ماہ کے لیے گاڑیاں پاکستان لانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت سیاح اپنے ساتھ گاڑیاں لاسکیں گے اور پاکستان میں قیام کے بعد واپسی پر گاڑیاں اپنے ساتھ واپس لے جاسکیں گے۔
فیصلے کے مطابق 3 ماہ سے زیادہ عرصے تک پاکستان میں گاڑی رکھنے پر مروجہ شرح سے ڈیوٹی و ٹیکس ادا کرنا ہوں گے، بصورت دیگر گاڑی ضبط کرکے قبضے میں لے لی جائے گی۔
اس حوالے سے''ایکسپریس''کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے گاڑیوں کی عارضی درآمد کا ترمیمی رولز 2023 متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف بی آر نے مذکورہ رولز کا مسودہ تیار کرکے اسٹیک ہولڈرز سے آرا طلب کرلی ہیں اور کہا گیا ہے کہ 15 دن کے اندر اپنے اعتراضات و آرا بھجوائی جائیں، مقررہ میعاد کے بعد موصول ہونیوالی آرا کو قبول نہیں کیا جائے گا اور گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے رولز لاگو کردیے جائیں گے۔
مجوزہ رولز میں کہا گیا ہے کہ عارضی طور پر گاڑی درآمد کرنے کے اہل وہ غیر ملکی سیاح،کاروباری لوگ یا سیاحت کے لیے پاکستان آنے والے یا پھر ٹرانزٹ کے لیے پاکستان آنے والے غیر ملکی اپنے ساتھ گاڑیاں لاسکیں گے جو پاکستان میں 3 ماہ تک قیام کریں گے، اس سے زیادہ قیام کرنے پر گاڑی کی عارضی امپورٹ کی اجازت نہیں ہوگی اور زیادہ دیر تک قیام کرنے پر جو گاڑی ساتھ لائی گئی ہوگی اس پر مروجہ شرح سے ڈیوٹی و ٹیکس وصول کیے جائیں گے یا گاڑی ضبط کرلی جائے گی۔
مجوزہ رولز میں کہا گیا ہے کہ ان رولز کے تحت درآمد کردہ گاڑی جب برآمد کی جائے گی تو اس وقت کسٹم اسٹیشن آف ایگزٹ کا افسر انچارج اس گاڑی کے درآمد کنندہ کے پاسپورٹ پر ایک مہر لگائے گا اور درآمد کنندہ کی جانب سے درآمد کی جانے والی گاڑی کی پاکستان میں رہنے سے متعلق معلومات کی توثیق کرے گا، اس کے بعد گاڑی کی برآمدکو کسٹمز کمپیوٹرائزڈ سسٹم میں ریکارڈ کرکے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے)کو آگاہ کرے گا۔
رولز میں مزید کہا گیا ہے کہ ہر ماہ کے آخر میں کسٹم اسٹیشن آف انٹری کا افسر انچارج اُس مہینے کے دوران اس کسٹمز اسٹیشن کے ذریعے درآمد ہونیو الی اور داخل ہونے والی تمام گاڑیوں کا ریکارڈ اور ڈیٹا کی ری کنسیلئیشن کرے گا اور جو گاڑی مقررہ میعاد سے زیادہ پاکستان میں رہے گی ان کی نشاندہی کرے گا، جس کے بعد عائد ڈیوٹی و ٹیکسوں کے واجبات کی ریکوری کے لیے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ معاملہ حل ہو اور اگر ڈیوٹی وٹیکسوں کی ادائیگی نہیں ہوتی تو ایسی گاڑیوں کو ضبط کیا جائے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے ملک میں سیاحت، کاروباری مقاصد و ٹرانزٹ سمیت دیگر مقاصد کے لیے آنے والے غیر ملکیوں کو اپنے ساتھ 3 ماہ کے لیے گاڑیاں پاکستان لانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت سیاح اپنے ساتھ گاڑیاں لاسکیں گے اور پاکستان میں قیام کے بعد واپسی پر گاڑیاں اپنے ساتھ واپس لے جاسکیں گے۔
فیصلے کے مطابق 3 ماہ سے زیادہ عرصے تک پاکستان میں گاڑی رکھنے پر مروجہ شرح سے ڈیوٹی و ٹیکس ادا کرنا ہوں گے، بصورت دیگر گاڑی ضبط کرکے قبضے میں لے لی جائے گی۔
اس حوالے سے''ایکسپریس''کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے گاڑیوں کی عارضی درآمد کا ترمیمی رولز 2023 متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف بی آر نے مذکورہ رولز کا مسودہ تیار کرکے اسٹیک ہولڈرز سے آرا طلب کرلی ہیں اور کہا گیا ہے کہ 15 دن کے اندر اپنے اعتراضات و آرا بھجوائی جائیں، مقررہ میعاد کے بعد موصول ہونیوالی آرا کو قبول نہیں کیا جائے گا اور گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے رولز لاگو کردیے جائیں گے۔
مجوزہ رولز میں کہا گیا ہے کہ عارضی طور پر گاڑی درآمد کرنے کے اہل وہ غیر ملکی سیاح،کاروباری لوگ یا سیاحت کے لیے پاکستان آنے والے یا پھر ٹرانزٹ کے لیے پاکستان آنے والے غیر ملکی اپنے ساتھ گاڑیاں لاسکیں گے جو پاکستان میں 3 ماہ تک قیام کریں گے، اس سے زیادہ قیام کرنے پر گاڑی کی عارضی امپورٹ کی اجازت نہیں ہوگی اور زیادہ دیر تک قیام کرنے پر جو گاڑی ساتھ لائی گئی ہوگی اس پر مروجہ شرح سے ڈیوٹی و ٹیکس وصول کیے جائیں گے یا گاڑی ضبط کرلی جائے گی۔
مجوزہ رولز میں کہا گیا ہے کہ ان رولز کے تحت درآمد کردہ گاڑی جب برآمد کی جائے گی تو اس وقت کسٹم اسٹیشن آف ایگزٹ کا افسر انچارج اس گاڑی کے درآمد کنندہ کے پاسپورٹ پر ایک مہر لگائے گا اور درآمد کنندہ کی جانب سے درآمد کی جانے والی گاڑی کی پاکستان میں رہنے سے متعلق معلومات کی توثیق کرے گا، اس کے بعد گاڑی کی برآمدکو کسٹمز کمپیوٹرائزڈ سسٹم میں ریکارڈ کرکے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے)کو آگاہ کرے گا۔
رولز میں مزید کہا گیا ہے کہ ہر ماہ کے آخر میں کسٹم اسٹیشن آف انٹری کا افسر انچارج اُس مہینے کے دوران اس کسٹمز اسٹیشن کے ذریعے درآمد ہونیو الی اور داخل ہونے والی تمام گاڑیوں کا ریکارڈ اور ڈیٹا کی ری کنسیلئیشن کرے گا اور جو گاڑی مقررہ میعاد سے زیادہ پاکستان میں رہے گی ان کی نشاندہی کرے گا، جس کے بعد عائد ڈیوٹی و ٹیکسوں کے واجبات کی ریکوری کے لیے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ معاملہ حل ہو اور اگر ڈیوٹی وٹیکسوں کی ادائیگی نہیں ہوتی تو ایسی گاڑیوں کو ضبط کیا جائے گا۔