جج اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں انہیں پالیسیوں کا پابند نہیں بنایا جاسکتا چیف جسٹس

عدلیہ مقدمات کے فیصلوں کے لیے پالیسیاں نہیں بناتی بلکہ ہر کیس کا فیصلہ آئین و قانون کی روشنی میں کیا جاتا ہے،چیف جسٹس

سپریم کورٹ کا ہر جج بذات خود ایک سپریم کورٹ ہوتا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان ۔فوٹو:فائل

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ جج آئین وقانون اوراپنی دانش کے مطابق فیصلے کرتے ہیں تاہم انہیں پالیسیوں کا پابند نہیں بنایا جاسکتا۔

اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدلیہ مقدمات کے فیصلوں کے لیے پالیسیاں نہیں بناتی بلکہ ہر کیس کا فیصلہ آئین و قانون کی روشنی میں کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ہر جج بذات خود ایک سپریم کورٹ ہوتا ہے اور اپنے فیصلوں میں آزاد ہوتا ہے تاہم ججوں کو پالیسیوں کا پابند نہیں بنایاجاسکتا وہ آزاد مشن پر آئین وقانون اور اپنی دانش کے مطابق فیصلے کرتے ہیں۔


لاپتا افراد کیس سے متعلق پوچھے گئے سوال پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کے مقدمات پر نہ کوئی پالیسی بنائی گئی ہے اور نہ ہی یہ معاملہ کبھی فل کورٹ اجلاس میں زیر غور لایا گیا بلکہ ہر کیس کو اس کی میرٹ اور آئین وقانون کے مطابق دیکھ کر فیصلہ کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی کا کہنا تھاکہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اوراب ہمارا یہ فرض ہے کہ بروقت انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ماتحت عدالتیں بھی شہری حقوق کے لیے کام کریں تاکہ ہم عوام کے بنیادی حقوق کو مزید یقینی بناسکیں۔
Load Next Story