پنجاب انتخابات کیس سپریم کورٹ کا اسٹیٹ بینک کو فنڈز جاری کرنیکا حکم
وزارت خزانہ بھیجی گئی رقم الیکشن کمیشن کو فراہم کرے گا، عدالت
پنجاب انتخابات کے لیے فنڈز کے اجراء کے کیس میں سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو وزارت خزانہ کو 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ بھیجی گئی رقم الیکشن کمیشن کو فراہم کرے گا جبکہ الیکشن کمیشن پیر کو سپریم کورٹ میں رقم سے متعلق رپورٹ پیش کرے گا۔
وزارت خزانہ حکام نے اِن چیمبر سماعت میں موقف دیا کہ ہمارے اوپر قرضہ جات ہیں۔ اسٹیٹ بینک حکام نے بریفنگ دی کہ 21 ارب روپے کی رقم خزانے میں موجود ہے جو حکومت کی منظوری سے ہی جاری کیے جا سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں اِن چیمبر سماعت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل نے حکومتی موقف پیش کیا جس پر انہیں سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ ججز نے فنڈ جاری نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے واضح کیا کہ عدالتی حکم پر عمل کرنا پڑے گا۔
سماعت سے قبل اٹارنی جنرل کی وزارت خزانہ کے حکام سے ملاقات ہوئی جبکہ وزیر اعظم نے بھی اٹارنی جنرل کو مشاورت کے لیے طلب کیا تھا۔
اسپیشل سیکریٹری خزانہ اویس منظور سمرا، ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ امر محمود اور ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ تنویر بٹ سماعت میں موجود تھے۔
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک عنایت حسین چوہدری، ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک قدیر بخش اور پروٹوکول آفیسر اسٹیٹ بینک محسن افضال بھی سماعت میں موجود تھے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن، ایڈیشن سیکریٹری الیکشن کمیشن اور ڈی جی لاء الیکشن کمیشن بھی سماعت میں موجود تھے۔
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے گورنر اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ اور الیکشن کمیشن حکام کو ذاتی حیثیت پر طلب کر رکھا تھا۔ سپریم کورٹ نے 12 اپریل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کی رپورٹ پر نوٹسز جاری کر دیا تھا۔
عدالت نے پنجاب میں انتخابات کے لیے حکومت کو 21 ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کی تھی جبکہ 4 اپریل کے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو 11 اپریل تک فنڈز سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے 11 اپریل کو رپورٹ میں بتایا کہ وفاقی حکومت نے انتخابات کے لیے فنڈز فراہم نہیں کیے۔ الیکشن کمیشن حکام کو آج عدالت نے پنجاب اور کے پی انتخابات سے متعلق تمام تفصیلات اور ریکارڈ ساتھ لانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ بھیجی گئی رقم الیکشن کمیشن کو فراہم کرے گا جبکہ الیکشن کمیشن پیر کو سپریم کورٹ میں رقم سے متعلق رپورٹ پیش کرے گا۔
وزارت خزانہ حکام نے اِن چیمبر سماعت میں موقف دیا کہ ہمارے اوپر قرضہ جات ہیں۔ اسٹیٹ بینک حکام نے بریفنگ دی کہ 21 ارب روپے کی رقم خزانے میں موجود ہے جو حکومت کی منظوری سے ہی جاری کیے جا سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں اِن چیمبر سماعت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل نے حکومتی موقف پیش کیا جس پر انہیں سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ ججز نے فنڈ جاری نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے واضح کیا کہ عدالتی حکم پر عمل کرنا پڑے گا۔
سماعت سے قبل اٹارنی جنرل کی وزارت خزانہ کے حکام سے ملاقات ہوئی جبکہ وزیر اعظم نے بھی اٹارنی جنرل کو مشاورت کے لیے طلب کیا تھا۔
اسپیشل سیکریٹری خزانہ اویس منظور سمرا، ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ امر محمود اور ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ تنویر بٹ سماعت میں موجود تھے۔
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک عنایت حسین چوہدری، ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک قدیر بخش اور پروٹوکول آفیسر اسٹیٹ بینک محسن افضال بھی سماعت میں موجود تھے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن، ایڈیشن سیکریٹری الیکشن کمیشن اور ڈی جی لاء الیکشن کمیشن بھی سماعت میں موجود تھے۔
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے گورنر اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ اور الیکشن کمیشن حکام کو ذاتی حیثیت پر طلب کر رکھا تھا۔ سپریم کورٹ نے 12 اپریل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کی رپورٹ پر نوٹسز جاری کر دیا تھا۔
عدالت نے پنجاب میں انتخابات کے لیے حکومت کو 21 ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کی تھی جبکہ 4 اپریل کے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو 11 اپریل تک فنڈز سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے 11 اپریل کو رپورٹ میں بتایا کہ وفاقی حکومت نے انتخابات کے لیے فنڈز فراہم نہیں کیے۔ الیکشن کمیشن حکام کو آج عدالت نے پنجاب اور کے پی انتخابات سے متعلق تمام تفصیلات اور ریکارڈ ساتھ لانے کی بھی ہدایت کی ہے۔