نگران حکومت 18 اپریل کے بعد بھی اپنی جگہ پر موجود رہے گی بیرسٹر فیروز جمال
ہمارا کام انتخابات کا انعقاد ہے اور ہم اپنا فرض پورا کرکے جائیں گے، نگران وزیراطلاعات خیبرپختونخوا
خیبرپختونخوا کے نگران وزیراطلاعات بیرسٹر فیروز جمال کاکاخیل نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کی نگران حکومت 18 اپریل کے بعد بھی اپنی جگہ پر موجود رہے گی ، ہمارا کام انتخابات کا انعقاد ہے اور ہم اپنا فرض پورا کرکے جائیں گے۔
ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے نگران وزیراطلاعات نے کہا کہ آئینی طور پر ہمیں 18 اپریل کے بعد کام کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں، نگران حکومت کا کام صاف ،شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد ہوتا ہے اورہم اپنا یہ فرض پورا کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا میں انتخابات کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ دی ہے، اس تاریخ پر الیکشن کرانا ہماری ذمہ داری ہے۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ یہ نگران حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں طور پر الیکشن میں حصہ لینے کے مواقع فراہم کرے اور ہماری کوشش ہے کہ کسی بھی پارٹی کو دوسری پارٹی کسی قسم کا کوئی فائدہ حاصل نہ ہونے پائے۔
نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنا ہمارا نہیں بلکہ صدر، گورنر اور الیکشن کمیشن کا کام ہے، نگران حکومت آئینی طور پر قائم ہوئی اور یہ انتخابات کے انعقاد تک اپنی جگہ موجود رہے گی، نگران حکومت کو 18 اپریل کے بعد بھی آئینی طور پر کوئی مسلہ درپیش نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایسی مثالیں موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئین میں کہاں لکھا ہے کہ 90 دن پورے ہوتے ہی نگران حکومت چلی جائے گی، ایسی کوئی بات نہیں، نگران حکومت آئینی طور پر قائم ہوئی ہے اور نگران وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ اپنی جگہ پر رہتے ہوئے کام کرتی رہے گی۔
واضح رہے کہ ماضی میں ماضی میں تین مرتبہ انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے، 1970 میں انتخابات کے لیے 7 اکتوبر کی تاریخ مقرر ہوئی تاہم بدترین سیلاب کی وجہ سے دو ماہ کی تاخیر سے الیکشن 7 دسمبر کو منعقد ہوئے، 29 مئی 1988 کو اسمبلی تحلیل کے بعد اس وقت کے صدر جنرل ضیاالحق کی طیارہ حادثہ میں ہلاکت کے باعث انتخابات چھ ماہ کی تاخیر سے منعقد ہوئے جبکہ 8 جنوری 2008 کو منعقدہونے والے انتخابات بے نطیر بھٹو کی شہادت کے باعث 41 دنوں کی تاخیر سے منعقد ہوئے، تب خیبرپختونخوا اسمبلی دیگر اسمبلیوں سے دو ماہ قبل تحلیل ہوگئی تھی جبکہ نگران حکومت چھ ماہ کام کرتی رہی تھی۔
ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے نگران وزیراطلاعات نے کہا کہ آئینی طور پر ہمیں 18 اپریل کے بعد کام کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں، نگران حکومت کا کام صاف ،شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد ہوتا ہے اورہم اپنا یہ فرض پورا کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا میں انتخابات کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ دی ہے، اس تاریخ پر الیکشن کرانا ہماری ذمہ داری ہے۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ یہ نگران حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں طور پر الیکشن میں حصہ لینے کے مواقع فراہم کرے اور ہماری کوشش ہے کہ کسی بھی پارٹی کو دوسری پارٹی کسی قسم کا کوئی فائدہ حاصل نہ ہونے پائے۔
نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنا ہمارا نہیں بلکہ صدر، گورنر اور الیکشن کمیشن کا کام ہے، نگران حکومت آئینی طور پر قائم ہوئی اور یہ انتخابات کے انعقاد تک اپنی جگہ موجود رہے گی، نگران حکومت کو 18 اپریل کے بعد بھی آئینی طور پر کوئی مسلہ درپیش نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایسی مثالیں موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئین میں کہاں لکھا ہے کہ 90 دن پورے ہوتے ہی نگران حکومت چلی جائے گی، ایسی کوئی بات نہیں، نگران حکومت آئینی طور پر قائم ہوئی ہے اور نگران وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ اپنی جگہ پر رہتے ہوئے کام کرتی رہے گی۔
واضح رہے کہ ماضی میں ماضی میں تین مرتبہ انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے، 1970 میں انتخابات کے لیے 7 اکتوبر کی تاریخ مقرر ہوئی تاہم بدترین سیلاب کی وجہ سے دو ماہ کی تاخیر سے الیکشن 7 دسمبر کو منعقد ہوئے، 29 مئی 1988 کو اسمبلی تحلیل کے بعد اس وقت کے صدر جنرل ضیاالحق کی طیارہ حادثہ میں ہلاکت کے باعث انتخابات چھ ماہ کی تاخیر سے منعقد ہوئے جبکہ 8 جنوری 2008 کو منعقدہونے والے انتخابات بے نطیر بھٹو کی شہادت کے باعث 41 دنوں کی تاخیر سے منعقد ہوئے، تب خیبرپختونخوا اسمبلی دیگر اسمبلیوں سے دو ماہ قبل تحلیل ہوگئی تھی جبکہ نگران حکومت چھ ماہ کام کرتی رہی تھی۔