آئی ایم ایف کی رپورٹ اور عالمی منڈی
تیل کی قیمت پاکستان میں ہر شے کی قیمت میں اضافے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرتی ہے
آئی ایم ایف نے اپنی تازہ ترین آؤٹ لک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی ابھی بڑھ کر اگلے سال کم ہو جائے گی اور آیندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی گروتھ 3.5 فیصد تک رہنے کی توقع ظاہر کی ہے جب کہ بے روزگاری کی شرح 6.8فیصد تک پہنچ جائے گی۔
گزشتہ دنوں ایک رپورٹ میں یہ بتایا گیا تھا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح تقریباً 45 فیصد تک پہنچ چکی تھی اور موجودہ مالی سال کے لیے کچھ کمی کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔
آئی ایم ایف کی آؤٹ لک رپورٹ بھی یہ ظاہر کر رہی ہے کہ مہنگائی ابھی بڑھے گی البتہ آیندہ مالی سال جس کا آغاز یکم جولائی 2023 سے ہوگا۔ اگلے مالی سال کے لیے مہنگائی میں کمی واقعے ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے، اگر ہم آئی ایم ایف کی پچھلی آؤٹ لک رپورٹ کا جائزہ لیتے ہیں تو اس میں اس بات کی پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2024 میں عالمی سطح پر کئی اشیا کی قیمتوں میں کمی واقع ہو کر رہے گی۔
عالمی منڈی میں گزشتہ ایک سال کے دوران بہت سی اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے چند ایک کا ذکر کیے دیتا ہوں جس کے باعث پاکستان میں ان اشیا کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اپریل 2021 میں پام آئل 1078 ڈالر فی میٹرک ٹن تھا ایک سال کے دوران روس یوکرین جنگ نے عالمی منڈی میں اپنا اثر دکھایا اور اپریل 2022 تک پام آئل کی قیمت 1683 ڈالر فی میٹرک ٹن تک جا پہنچی تھی اس طرح 56 فیصد اضافہ ہوا۔
پاکستان میں اس کے دگنے اثرات مرتب ہوئے کیونکہ ایک طرف ڈالر کی قیمت بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ اسے کسی طور پر نکیل نہیں ڈالا جاسکا اور تہرے اثرات اس طرح مرتب ہوئے کہ روپے کی قدر جوں ہی گرتی رہتی ہے اسی حساب سے درآمدی اشیا کی قیمت میں اضافہ ہوا اور ملک بھر میں گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔
اسی طرح گندم اپریل 2021 میں 281 ڈالر فی میٹرک ٹن سے بڑھ کر اپریل 2022 تک 495 ڈالر فی میٹرک ٹن پہنچنے کے بعد پاکستان میں آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ شروع ہوا۔ 80 روپے فی کلو سے 160 روپے فی کلو پہنچ چکا ہے۔ آٹے کی قیمت کو اس لیے صحیح طور پر کنٹرول نہیں کیا جاسکا کیونکہ بڑے پیمانے پر آٹا افغانستان کو قانونی اور غیر قانونی ذرایع سے بھجوا دیا جاتا ہے۔
اب واپس آؤٹ لک رپورٹ کی طرف آتے ہیں جس کے مطابق پاکستان کے لیے یہ بات کہی جا رہی ہے کہ 2024میں مہنگائی میں کمی واقع ہوگی، اگر اس مہنگائی کی متوقع کمی کو آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق دیکھتے ہیں تو اس سے قبل کی آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق 2024 کے لیے کروڈ آئل کے بارے میں یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ خام تیل کی عالمی قیمت میں 13 فی صد تک کمی کی توقع ہے۔
تیل کی قیمت پاکستان میں ہر شے کی قیمت میں اضافے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرتی ہے۔ لیکن یہاں پر دیکھنا ہوگا کہ عالمی پیمانے پر مثبت اثرات کے ساتھ آئی ایم ایف کی طرف سے دباؤ کے کیا منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ تب کہیں جا کر عالمی منڈی میں تیل کی گرتی قیمت کا فائدہ پاکستان میں مہنگائی میں کمی کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔ دنیا کے کپاس کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھا بڑا ملک ہونے کے باوجود کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں ابھی تک کم تر درجے میں شامل ہیں۔
اسی طرح دودھ کی پیداوار کا پانچواں بڑا ملک ہونے کے باوجود دودھ اور دودھ سے بنی بچوں کی غذائی اشیا بڑے پیمانے پر درآمد کرتے ہیں اسی طرح دالوں کی درآمد زوروں پر ہے اور دیگر اشیائے خوراک درآمد کی جاتی ہیں۔ کلرکہار کے بارے میں کہا جا رہا ہے یہاں کے ایک علاقے میں گزشتہ کئی سالوں سے زیتون کے پودے فصل دے رہے ہیں۔
اسی طرح ہم چائے کی پیداوار کے سلسلے میں بھی کچھ تجربات کر چکے ہیں جس کو وسیع پیمانے پر پھیلانے کی ضرورت ہے ۔ پام آئل ٹری کے بارے میں بھی کئی تجربات ہوئے اور کئی علاقوں کا انتخاب بھی ہوا، بس منصوبہ بندی کے تحت ان کاموں کے لیے فنڈز کا اجرا کرنا ضروری ہے تاکہ زیادہ مقدار میں پیداوار حاصل کرکے اپنی درآمدات کو گھٹا سکتے ہیں اور ملکی پیداوار میں اضافہ کرکے ان اشیا کو سستا بھی کرسکتے ہیں۔
گزشتہ سال سیلاب سے پیداوار میں کمی ہوئی۔ کافی مقدار میں زرعی فصلیں اور گوداموں میں رکھی ہوئی گندم اور دیگر اجناس ضایع ہوئیں۔ پھر ان کی قلت پیدا ہوئی اور مہنگی ہوتی چلی گئیں۔
آلو، پیاز، ٹماٹر، ادرک، لہسن اور بعض سبزیاں اور پھل کے دام کس طرح آزادانہ طور پر بڑھتے چلے جاتے ہیں جن کے تدارک کے لیے حکومتی مشینری ناکام ہی نہیں بلکہ بے بس نظر آتی ہے۔
ان تمام باتوں کے باوجود اس بات کی توقع کی جاسکتی ہے کہ اگر 2024 میں عالمی منڈی میں اشیا کی قیمتوں میں کمی کی پیش گوئی پوری ہو جاتی ہے تو ایسی صورت میں 2023 کے 45 فیصد مہنگائی کے مقابلے میں 2024 میں مہنگائی میں کمی کی پیش گوئی آؤٹ لک کے مطابق کچھ نہ کچھ پوری ہو سکتی ہے۔
گزشتہ دنوں ایک رپورٹ میں یہ بتایا گیا تھا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح تقریباً 45 فیصد تک پہنچ چکی تھی اور موجودہ مالی سال کے لیے کچھ کمی کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔
آئی ایم ایف کی آؤٹ لک رپورٹ بھی یہ ظاہر کر رہی ہے کہ مہنگائی ابھی بڑھے گی البتہ آیندہ مالی سال جس کا آغاز یکم جولائی 2023 سے ہوگا۔ اگلے مالی سال کے لیے مہنگائی میں کمی واقعے ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے، اگر ہم آئی ایم ایف کی پچھلی آؤٹ لک رپورٹ کا جائزہ لیتے ہیں تو اس میں اس بات کی پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2024 میں عالمی سطح پر کئی اشیا کی قیمتوں میں کمی واقع ہو کر رہے گی۔
عالمی منڈی میں گزشتہ ایک سال کے دوران بہت سی اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے چند ایک کا ذکر کیے دیتا ہوں جس کے باعث پاکستان میں ان اشیا کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اپریل 2021 میں پام آئل 1078 ڈالر فی میٹرک ٹن تھا ایک سال کے دوران روس یوکرین جنگ نے عالمی منڈی میں اپنا اثر دکھایا اور اپریل 2022 تک پام آئل کی قیمت 1683 ڈالر فی میٹرک ٹن تک جا پہنچی تھی اس طرح 56 فیصد اضافہ ہوا۔
پاکستان میں اس کے دگنے اثرات مرتب ہوئے کیونکہ ایک طرف ڈالر کی قیمت بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ اسے کسی طور پر نکیل نہیں ڈالا جاسکا اور تہرے اثرات اس طرح مرتب ہوئے کہ روپے کی قدر جوں ہی گرتی رہتی ہے اسی حساب سے درآمدی اشیا کی قیمت میں اضافہ ہوا اور ملک بھر میں گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔
اسی طرح گندم اپریل 2021 میں 281 ڈالر فی میٹرک ٹن سے بڑھ کر اپریل 2022 تک 495 ڈالر فی میٹرک ٹن پہنچنے کے بعد پاکستان میں آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ شروع ہوا۔ 80 روپے فی کلو سے 160 روپے فی کلو پہنچ چکا ہے۔ آٹے کی قیمت کو اس لیے صحیح طور پر کنٹرول نہیں کیا جاسکا کیونکہ بڑے پیمانے پر آٹا افغانستان کو قانونی اور غیر قانونی ذرایع سے بھجوا دیا جاتا ہے۔
اب واپس آؤٹ لک رپورٹ کی طرف آتے ہیں جس کے مطابق پاکستان کے لیے یہ بات کہی جا رہی ہے کہ 2024میں مہنگائی میں کمی واقع ہوگی، اگر اس مہنگائی کی متوقع کمی کو آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق دیکھتے ہیں تو اس سے قبل کی آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق 2024 کے لیے کروڈ آئل کے بارے میں یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ خام تیل کی عالمی قیمت میں 13 فی صد تک کمی کی توقع ہے۔
تیل کی قیمت پاکستان میں ہر شے کی قیمت میں اضافے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرتی ہے۔ لیکن یہاں پر دیکھنا ہوگا کہ عالمی پیمانے پر مثبت اثرات کے ساتھ آئی ایم ایف کی طرف سے دباؤ کے کیا منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ تب کہیں جا کر عالمی منڈی میں تیل کی گرتی قیمت کا فائدہ پاکستان میں مہنگائی میں کمی کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔ دنیا کے کپاس کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھا بڑا ملک ہونے کے باوجود کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں ابھی تک کم تر درجے میں شامل ہیں۔
اسی طرح دودھ کی پیداوار کا پانچواں بڑا ملک ہونے کے باوجود دودھ اور دودھ سے بنی بچوں کی غذائی اشیا بڑے پیمانے پر درآمد کرتے ہیں اسی طرح دالوں کی درآمد زوروں پر ہے اور دیگر اشیائے خوراک درآمد کی جاتی ہیں۔ کلرکہار کے بارے میں کہا جا رہا ہے یہاں کے ایک علاقے میں گزشتہ کئی سالوں سے زیتون کے پودے فصل دے رہے ہیں۔
اسی طرح ہم چائے کی پیداوار کے سلسلے میں بھی کچھ تجربات کر چکے ہیں جس کو وسیع پیمانے پر پھیلانے کی ضرورت ہے ۔ پام آئل ٹری کے بارے میں بھی کئی تجربات ہوئے اور کئی علاقوں کا انتخاب بھی ہوا، بس منصوبہ بندی کے تحت ان کاموں کے لیے فنڈز کا اجرا کرنا ضروری ہے تاکہ زیادہ مقدار میں پیداوار حاصل کرکے اپنی درآمدات کو گھٹا سکتے ہیں اور ملکی پیداوار میں اضافہ کرکے ان اشیا کو سستا بھی کرسکتے ہیں۔
گزشتہ سال سیلاب سے پیداوار میں کمی ہوئی۔ کافی مقدار میں زرعی فصلیں اور گوداموں میں رکھی ہوئی گندم اور دیگر اجناس ضایع ہوئیں۔ پھر ان کی قلت پیدا ہوئی اور مہنگی ہوتی چلی گئیں۔
آلو، پیاز، ٹماٹر، ادرک، لہسن اور بعض سبزیاں اور پھل کے دام کس طرح آزادانہ طور پر بڑھتے چلے جاتے ہیں جن کے تدارک کے لیے حکومتی مشینری ناکام ہی نہیں بلکہ بے بس نظر آتی ہے۔
ان تمام باتوں کے باوجود اس بات کی توقع کی جاسکتی ہے کہ اگر 2024 میں عالمی منڈی میں اشیا کی قیمتوں میں کمی کی پیش گوئی پوری ہو جاتی ہے تو ایسی صورت میں 2023 کے 45 فیصد مہنگائی کے مقابلے میں 2024 میں مہنگائی میں کمی کی پیش گوئی آؤٹ لک کے مطابق کچھ نہ کچھ پوری ہو سکتی ہے۔