کراچی واٹربورڈ انتظامیہ کا صنعتوں اور فیکٹریوں میں الیکٹرومیگنیٹک میٹرنصب کرنے کا فیصلہ
واٹربورڈ نے کوڈ نائن کے نام پر اربوں کا نقصان پہنچانے والے سسٹم کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں کرلیں، ذرائع
واٹر بورڈ کی اصلاحاتی انتظامیہ نے ریکوری کی مد میں ہونے والے نقصان کے تدارک کے لیے ہائیڈرنٹس کے ساتھ ساتھ صنعتوں اور فیکٹریوں میں الیکٹرومیگنیٹک میٹر نصب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
انڈسٹریل زون کی سیکڑوں فیکٹریوں، ٹیکسٹائل ،ڈائنگ ،سرامک ودیگرملوں میں سپلائی کیے جانے والے پانی کے میٹرز میں مبینہ ردوبدل اورکوڈ نائن کے ذریعے ایوریج بلنگ کیے جانے کے انکشاف کے بعد واٹربورڈ کی انتظامیہ نے کوڈ نائن(CODE-9 ) کے نام پر حکومتی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچانے والے منظم سسٹم کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں کرلیں۔
انتظایہ نے واٹر بورڈ کو ریکوری کی مد میں مالی نقصان پہنچانے والوں کے تدارک کے لیے ہائیڈرنٹس کے ساتھ ساتھ تمام صنعتوں، ملوں اور فیکٹریوں پر الیکٹرومیگنیٹک میٹرز نصب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
محکمہ آر آر جی( ریونیو) اور اس کے شعبہ میٹر ڈویژن میں تعینات افسران واٹر بورڈ کو ہرماہ مبینہ طورپرکئی کروڑ کا نقصان پہنچانے میں مصروف ہیں۔ اصلاحاتی ٹیم نے صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد شعبہ بلک ریونیو کے بعد میٹر ڈویژن میں قائم طاقتور سسٹم کو توڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق ادارہ فراہمی ونکاسی آب کی ریکوری پر کئی سالوں سے منظم انداز سے ڈالے جانے والے ڈاکے کو روکنے کیلیے واٹر بورڈ کی اصلاحاتی انتظامیہ متحرک ہوگئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کروڑوں کا پانی استعمال کرکے چند لاکھ کے بل دینے والے سسٹم کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق واٹر بورڈ کے محکمہ آر آر جی(ریونیو) اور شعبہ میٹر ڈویژن کے افسران کی مبینہ ملی بھگت سے کراچی میں قائم سیکڑوں صنعتوں، ٹیکسٹائل ملوں،ڈائنگ، اور سرامک ملوں سمیت دیگر واٹر بورڈ کے بڑے بلک کنزیومر کے پاس نصب میٹرز کی ریڈنگ میں مبینہ سنگین جعلسازی کے ذریعے کروڑوں روپے ماہانہ کی لوٹ مارکا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ متعدد صنعتوں میں میٹر خراب پڑے ہوئے ہیں جنہیں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرکے ٹھیک نہیں کیا گیا اور افسران پانی کا بے دریغ استعمال کرنے والے مذکورہ بلک کنزیومر کو ایوریج بلنگ کرکے حکومتی خزانے کو ہرماہ کروڑوں کا ٹیکا لگانے میں مصروف ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کروڑوں کا پانی استعمال کرنے والے مل مالکان سے چند لاکھ کا بل وصول کیا جارہا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹر ڈویژن انڈسٹریز میں قائم نیٹ ورک انتہائی منظم ہوچکا ہے جس کیلیے واٹر بورڈ کی اصلاحاتی انتظامیہ کو سیاسی دباﺅ میں آئے بغیر سخت اقدام کرنے ہوں گے۔
اس سلسلے میں ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ واٹر بورڈ حکام نے ہائیڈرنٹس کی طرح صنعتوں اور فیکٹریوں میں بھی الیکٹرومیگنیٹک میٹرز لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے ، جس پر محکمہ ریونیو اور شعبہ میٹر ڈویژن کے سسٹم میں زبردست کھلبلی مچی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ ریونیو(آرآر جی) اور میٹر ڈویژن انڈسٹری کے افسران کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے بھی کچھ ماہ قبل تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا تاہم مبینہ سیاسی اثرورسوخ کا استعمال کرکے تحقیقات کو التواءکا شکاربنادیا گیا ہے۔
دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ صنعتوں سے میٹر ریڈنگ کے مطابق درست بلنگ کی صورت میں واٹر بورڈ کی ماہانہ ریکوری میں ناقابل یقین حد تک اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
انڈسٹریل زون کی سیکڑوں فیکٹریوں، ٹیکسٹائل ،ڈائنگ ،سرامک ودیگرملوں میں سپلائی کیے جانے والے پانی کے میٹرز میں مبینہ ردوبدل اورکوڈ نائن کے ذریعے ایوریج بلنگ کیے جانے کے انکشاف کے بعد واٹربورڈ کی انتظامیہ نے کوڈ نائن(CODE-9 ) کے نام پر حکومتی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچانے والے منظم سسٹم کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں کرلیں۔
انتظایہ نے واٹر بورڈ کو ریکوری کی مد میں مالی نقصان پہنچانے والوں کے تدارک کے لیے ہائیڈرنٹس کے ساتھ ساتھ تمام صنعتوں، ملوں اور فیکٹریوں پر الیکٹرومیگنیٹک میٹرز نصب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
محکمہ آر آر جی( ریونیو) اور اس کے شعبہ میٹر ڈویژن میں تعینات افسران واٹر بورڈ کو ہرماہ مبینہ طورپرکئی کروڑ کا نقصان پہنچانے میں مصروف ہیں۔ اصلاحاتی ٹیم نے صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد شعبہ بلک ریونیو کے بعد میٹر ڈویژن میں قائم طاقتور سسٹم کو توڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق ادارہ فراہمی ونکاسی آب کی ریکوری پر کئی سالوں سے منظم انداز سے ڈالے جانے والے ڈاکے کو روکنے کیلیے واٹر بورڈ کی اصلاحاتی انتظامیہ متحرک ہوگئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کروڑوں کا پانی استعمال کرکے چند لاکھ کے بل دینے والے سسٹم کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق واٹر بورڈ کے محکمہ آر آر جی(ریونیو) اور شعبہ میٹر ڈویژن کے افسران کی مبینہ ملی بھگت سے کراچی میں قائم سیکڑوں صنعتوں، ٹیکسٹائل ملوں،ڈائنگ، اور سرامک ملوں سمیت دیگر واٹر بورڈ کے بڑے بلک کنزیومر کے پاس نصب میٹرز کی ریڈنگ میں مبینہ سنگین جعلسازی کے ذریعے کروڑوں روپے ماہانہ کی لوٹ مارکا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ متعدد صنعتوں میں میٹر خراب پڑے ہوئے ہیں جنہیں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرکے ٹھیک نہیں کیا گیا اور افسران پانی کا بے دریغ استعمال کرنے والے مذکورہ بلک کنزیومر کو ایوریج بلنگ کرکے حکومتی خزانے کو ہرماہ کروڑوں کا ٹیکا لگانے میں مصروف ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کروڑوں کا پانی استعمال کرنے والے مل مالکان سے چند لاکھ کا بل وصول کیا جارہا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹر ڈویژن انڈسٹریز میں قائم نیٹ ورک انتہائی منظم ہوچکا ہے جس کیلیے واٹر بورڈ کی اصلاحاتی انتظامیہ کو سیاسی دباﺅ میں آئے بغیر سخت اقدام کرنے ہوں گے۔
اس سلسلے میں ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ واٹر بورڈ حکام نے ہائیڈرنٹس کی طرح صنعتوں اور فیکٹریوں میں بھی الیکٹرومیگنیٹک میٹرز لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے ، جس پر محکمہ ریونیو اور شعبہ میٹر ڈویژن کے سسٹم میں زبردست کھلبلی مچی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ ریونیو(آرآر جی) اور میٹر ڈویژن انڈسٹری کے افسران کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے بھی کچھ ماہ قبل تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا تاہم مبینہ سیاسی اثرورسوخ کا استعمال کرکے تحقیقات کو التواءکا شکاربنادیا گیا ہے۔
دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ صنعتوں سے میٹر ریڈنگ کے مطابق درست بلنگ کی صورت میں واٹر بورڈ کی ماہانہ ریکوری میں ناقابل یقین حد تک اضافہ ہونے کا امکان ہے۔