نصف وسائل خواتین کے روزگارپر صرف کرینگے وزیر خزانہ پنجاب
4 ارب روپے کے چھوٹے قرضے50 فیصد خواتین کو دیے گئے ہیں تاکہ وہ باعزت طریقے سے روزگار کما سکیں،مجتبیٰ شجاع الرحمن
وزیرایکسائز وٹیکسیشن و خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا ہے کہ 4 ارب روپے کے چھوٹے قرضے50 فیصد خواتین کو دیے گئے ہیں تاکہ وہ باعزت طریقے سے روزگار کما سکیں جبکہ حکومت 52 فیصد سے زائد وسائل خواتین کو فراہم کرے گی۔
ہفتہ کو خواتین پارٹی ورکرز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے سرکاری، خود مختار، ڈیولپمنٹ اور ریسرچ سنٹرز میں خواتین کی نمائندگی کو لازمی قرار دیدیا ہے جس کے تحت 25 ہزار خواتین کو نمائندگی کا حق حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے دوران پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ کے ذریعے 50 ہزار طلبا و طالبات کو وظائف دیے جارہے ہیں جن میں 25 ہزار طالبات ہیں جبکہ لیپ ٹاپ اسکیم سے استفادہ کرنے والوں میں بھی 60 فیصد طالبات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائرایجوکیشن میں خواتین کا تناسب بڑھانے کے لیے بہاولپور، ملتان، سیالکوٹ اور فیصل آباد میںنئی ویمن یونیورسٹیاں بھی قائم کی جا رہی ہیں جبکہ خواتین کے اداروں کو خصوصی طور پر مالی گرانٹ فراہم کی جا رہی ہے۔
مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ خواتین کے حقوق کی پاسداری کے لیے متعلقہ قوانین پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے اور نئی قانونی سازی کی ضرورت پڑی تو وہ بھی کی جائے گی کیونکہ خواتین معاشرے کی اقتصادی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر تی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومتی پروگرامز کا مقصد ملینئم ڈیولپمنٹ اہداف حاصل کرنا ہے تا کہ خواتین کی صحت بہتر بنا کر انہیں قومی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کرنے کے مواقع مہیا کیے جا سکیں۔
مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ موجودہ حکومت کی صنعتی وتجارتی پالیسیوں کے باعث ملکی وغیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے اور ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں اضافہ حکومتی پالیسیوں کا نتیجہ اور ان پر اعتماد کا مظہر ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ قیادت سرمایہ کاری کی ضروریات سے ہم آہنگ ہے اور ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے لیے سہولتیں فراہم کررہی ہے جس سے ملک صنعتی لحاظ سے ترقی کرے گااور عوام کو روزگار کے وسیع مواقع مہیا ہوںگے۔
ہفتہ کو خواتین پارٹی ورکرز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے سرکاری، خود مختار، ڈیولپمنٹ اور ریسرچ سنٹرز میں خواتین کی نمائندگی کو لازمی قرار دیدیا ہے جس کے تحت 25 ہزار خواتین کو نمائندگی کا حق حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے دوران پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ کے ذریعے 50 ہزار طلبا و طالبات کو وظائف دیے جارہے ہیں جن میں 25 ہزار طالبات ہیں جبکہ لیپ ٹاپ اسکیم سے استفادہ کرنے والوں میں بھی 60 فیصد طالبات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائرایجوکیشن میں خواتین کا تناسب بڑھانے کے لیے بہاولپور، ملتان، سیالکوٹ اور فیصل آباد میںنئی ویمن یونیورسٹیاں بھی قائم کی جا رہی ہیں جبکہ خواتین کے اداروں کو خصوصی طور پر مالی گرانٹ فراہم کی جا رہی ہے۔
مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ خواتین کے حقوق کی پاسداری کے لیے متعلقہ قوانین پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے اور نئی قانونی سازی کی ضرورت پڑی تو وہ بھی کی جائے گی کیونکہ خواتین معاشرے کی اقتصادی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر تی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومتی پروگرامز کا مقصد ملینئم ڈیولپمنٹ اہداف حاصل کرنا ہے تا کہ خواتین کی صحت بہتر بنا کر انہیں قومی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کرنے کے مواقع مہیا کیے جا سکیں۔
مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ موجودہ حکومت کی صنعتی وتجارتی پالیسیوں کے باعث ملکی وغیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے اور ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں اضافہ حکومتی پالیسیوں کا نتیجہ اور ان پر اعتماد کا مظہر ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ قیادت سرمایہ کاری کی ضروریات سے ہم آہنگ ہے اور ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے لیے سہولتیں فراہم کررہی ہے جس سے ملک صنعتی لحاظ سے ترقی کرے گااور عوام کو روزگار کے وسیع مواقع مہیا ہوںگے۔