یکساں نوعیت کے مقدمات عمران خان کی درخواست پرلارجربینچ بنانےکی سفارش

اسی نوعیت کی ایک اور درخواست پہلے بھی لارجر بینچ کو بجھوا چکے ہیں، لاہور ہائی کورٹ

عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں وزیراعظم، الیکشن کمیشن اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے:فوٹو:فائل

ایک ہی نوعیت کے مقدمات کیخلاف عمران خان کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے لارجر بینچ بنانے کی سفارش کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے عمران خان کی ایک ہی نوعیت کے مقدمات کے اندراج اور تادیبی کاروائی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ عمران خان عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے درخواست کو لارجر بینچ کے روبرو لگانے کی سفارش کردی کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو ارسال کردی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اسی نوعیت کی ایک اور درخواست پہلے بھی لارجر بینچ کو بجھوا چکے ہیں۔ یہ درخواست بھی لارجر بینچ کو بجھوا رہے ہیں۔ درخواست گزار نے آج ہی کیس کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ عمران خان کے خلاف تمام مقدمات میں مدعی پولیس ہے۔ پولیس اسٹیشنز کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کےلیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ قانون کے مطابق گرفتاری کےلیے وجوہات کا بتانا ضروری ہوتا ہے۔ ہر روز ایک نیا پرچہ درج کیا جا رہا ہے۔ ریاست کی مشینری کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

پی ٹی آئی چئیرمین کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف 140 سے زائد مقدمات ہیں۔ ان کی گرفتاری کا خدشہ ہے۔ پولیس کو عدالت میں آ کر بتانا چاہیے کہ کیا گرفتاری ضروری ہے۔کل عمران خان نے 9 مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد پیش ہونا ہے۔اتنے زیادہ مقدمات کو فیس کرنا ممکن نہیں ہے۔


پنجاب حکومت کے وکیل نے عمران خان کی درخواست پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا کہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ نہ درخواست گزار کو پکڑا جائے نہ انوسٹی گیشن کی جائے نہ مقدمہ درج کیا جائے۔ پولیس کے انوسٹی گیشن کے اختیارات میں رکاوٹ نہیں ڈالی جا سکتی ۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ بیان دے سکتے ہیں کہ پرانے معاملے پر نئی ایف آئی آر درج کر کے کاروائی نہیں کریں گے؟

پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا یہ سوال بھی اٹھے گا کہ درخواست گزار اس کیس میں ریلیف لینے خود آیا ہے اور جب درخواست گزار کو بلایا جاتا ہے تب پیش نہیں ہوتا۔ اگر یہ انکواٸری جواٸن نہیں کریں گے تو تفتیش کیسے ہو گی ۔سرکاری وکیل نے کہا فوجداری کاررواٸی پر حکم امتناعی جاری نہیں ہو سکتا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے اوپر قائم 121 مقدمات کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔درخواست میں سیکرٹری داخلہ، وزارت قانون، دفاع، سیکرٹری کیبنیٹ ڈویژن، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب، اینٹی کرپشن، نیب، ایف آئی اے، وزیر اعظم، پیمرا اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

عمران خان کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہےکہ ملک بھر میں مجھ پر 121 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ مقدمات کوئٹہ، کراچی، اسلام آباد اور لاہور میں درج کیے گئے۔ درخواست کے فیصلے تک عدالت تمام درج مقدمات میں کارروائی روکنے کا حکم دے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پہلے سے درج مقدمات میں تادیبی کارروائی سے روکا جائے اور عدالت بغیرنوٹس فوجداری کارروائی کرنے سے روکنےکا حکم جاری کرے۔
Load Next Story