شہر میں پانی کی شدید قلت ٹینکر مافیا کا راج
پانی کوترسے مکین مہنگے داموں پانی خریدنے پرمجبور،شدید گرمی میں شہری پانی کی تلاش میں سرگرداں
ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کی نااہل انتظامیہ اور غیرتکنیکی (نان ٹیکنیکل) افسران کی وجہ سے نارتھ کراچی اور نیو کراچی کے مکین پانی کی بوند بوند کو ترس گئے واٹر ٹینکر مافیا کی چاندی ہے جنھیں پانی کے بدترین بحران میں بھی پانی مل رہا ہے۔
علاقہ مکین مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ جان بوجھ کر پانی کا خود ساختہ بحران پیدا کر کے واٹر بورڈ کے افسران ٹینکر مافیا کی ملی بھگت سے مبینہ طور پر بھاری نذرانہ وصول کر رہے ہیں انھیں اس سے سروکار نہیں کہ شدید گرمی میں شہری پانی کی تلاش میں مارے مارے گھوم رہے ہیں، ناظم آباد،کلفٹن ،ڈیفنس ،نارتھ کراچی اور نیوکراچی میںپانی کی شدید قلت جاری ہے، تفصیلات کے مطابق ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے نااہل اور اہم عہدوں پر تعینات غیر تکنیکی (نان ٹیکنیکل) افسران نے نارتھ کراچی اور نیو کراچی کو قلت آب میں مبتلاکردیا ہے علاقہ مکین پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں بلکہ مہنگے داموں پانی کے ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کی جانب سے ناغہ نظام رائج ہونے کے بعد ٹینکر مافیا کو بلا تعطل پانی کیسے مل رہا ہے،جو پانی کا چھوٹا ٹینکر 2000 روپے میں فروخت کر رہے ہیں، نارتھ کراچی کے علاقے سیکٹر الیون سی ون ، ٹو اور تھری ، سیکٹر الیون بی، الیون اے ، سیکٹر نائن سیکٹر 10، سیکٹر فائیو سی ون ، ٹو ، تھری اور فور ، سیکٹر فائیو اے فور ،نیو کراچی سیکٹر الیون ڈی ، الیون ایف ، الیون جے ، الیون جی ، سندھی ہوٹل اور گودھرا کالونی میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، ذرائع کے مطابق نیوکراچی ٹاؤن کی 13 یونین کونسلوں کا پانی ضلع غربی کے علاقوں کو دیا جا رہا ہے جس پر نیوکراچی ٹاؤن کے مکین پانی کو ترس رہے ہیں۔
نیو کراچی ٹائون کے لیے 48 گھنٹے کے بعد پانی چھوڑا جاتا ہے اور کئی پمپنگ اسٹیشنوں کے ذریعے مختلف علاقوں میں پانی سپلائی کیا جاتا تھا لیکن والومین والو مکمل طور پر نہیں کھولتے جس سے پانی پورے بہائو (پریشر) سے لائنوں میں نہیں آرہا جبکہ قانونی اور غیرقانونی ہائیڈرنٹ کو مکمل بہائو (پریشر) سے پانی سپلائی کیا جاتا ہے جہاں سے واٹر ٹینکروں کو بھرا جارہا ہے اور پانی سے محروم رہ جانے والے مکین اپنے حصے کے پانی سے نہ صرف محروم ہیں بلکہ وہی پانی ٹینکر مافیا سے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں، نارتھ کراچی اور نیوکراچی کے مکینوں کا کہنا ہے کہ پانی کے بحران میں والو مینوں کا بہت بڑا کردار ہے اور پانی کے بحران میں ان کی بھی چاندی ہوجاتی ہے۔
شہر کو اپنانے (اون) کرنے کے دعوے تو کیے جاتے ہیں لیکن جب شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہوں تو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا بلکہ ایک دوسرے پر ذمے داری عائد کرکے اپنی جان چھڑائی جاتی ہے جبکہ شہری پانی کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں، دریں اثنا ناظم آباد بلاک 3-B سمیت ملحقہ علاقوں میں بھی بدستور پانی کا بحران جاری ہے، مکینوں کے مطابق علاقہ ایک ہفتے سے پانی سے محروم ہے اور واٹر بورڈ کا عملہ مکینوں کو تسلی بخش جواب دینے کے بجائے انھیں واٹر ٹینکر خریدنے کا مشورہ دیتا ہے اور پانی کی فراہمی کے لیے اقدامات نہیں کیے جارہے جس سے علاقہ مکین مشتعل ہیں، واٹر بورڈ کے عملے نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو شدید احتجاج کیا جائے گا۔
علاقہ مکین مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ جان بوجھ کر پانی کا خود ساختہ بحران پیدا کر کے واٹر بورڈ کے افسران ٹینکر مافیا کی ملی بھگت سے مبینہ طور پر بھاری نذرانہ وصول کر رہے ہیں انھیں اس سے سروکار نہیں کہ شدید گرمی میں شہری پانی کی تلاش میں مارے مارے گھوم رہے ہیں، ناظم آباد،کلفٹن ،ڈیفنس ،نارتھ کراچی اور نیوکراچی میںپانی کی شدید قلت جاری ہے، تفصیلات کے مطابق ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے نااہل اور اہم عہدوں پر تعینات غیر تکنیکی (نان ٹیکنیکل) افسران نے نارتھ کراچی اور نیو کراچی کو قلت آب میں مبتلاکردیا ہے علاقہ مکین پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں بلکہ مہنگے داموں پانی کے ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کی جانب سے ناغہ نظام رائج ہونے کے بعد ٹینکر مافیا کو بلا تعطل پانی کیسے مل رہا ہے،جو پانی کا چھوٹا ٹینکر 2000 روپے میں فروخت کر رہے ہیں، نارتھ کراچی کے علاقے سیکٹر الیون سی ون ، ٹو اور تھری ، سیکٹر الیون بی، الیون اے ، سیکٹر نائن سیکٹر 10، سیکٹر فائیو سی ون ، ٹو ، تھری اور فور ، سیکٹر فائیو اے فور ،نیو کراچی سیکٹر الیون ڈی ، الیون ایف ، الیون جے ، الیون جی ، سندھی ہوٹل اور گودھرا کالونی میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، ذرائع کے مطابق نیوکراچی ٹاؤن کی 13 یونین کونسلوں کا پانی ضلع غربی کے علاقوں کو دیا جا رہا ہے جس پر نیوکراچی ٹاؤن کے مکین پانی کو ترس رہے ہیں۔
نیو کراچی ٹائون کے لیے 48 گھنٹے کے بعد پانی چھوڑا جاتا ہے اور کئی پمپنگ اسٹیشنوں کے ذریعے مختلف علاقوں میں پانی سپلائی کیا جاتا تھا لیکن والومین والو مکمل طور پر نہیں کھولتے جس سے پانی پورے بہائو (پریشر) سے لائنوں میں نہیں آرہا جبکہ قانونی اور غیرقانونی ہائیڈرنٹ کو مکمل بہائو (پریشر) سے پانی سپلائی کیا جاتا ہے جہاں سے واٹر ٹینکروں کو بھرا جارہا ہے اور پانی سے محروم رہ جانے والے مکین اپنے حصے کے پانی سے نہ صرف محروم ہیں بلکہ وہی پانی ٹینکر مافیا سے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں، نارتھ کراچی اور نیوکراچی کے مکینوں کا کہنا ہے کہ پانی کے بحران میں والو مینوں کا بہت بڑا کردار ہے اور پانی کے بحران میں ان کی بھی چاندی ہوجاتی ہے۔
شہر کو اپنانے (اون) کرنے کے دعوے تو کیے جاتے ہیں لیکن جب شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہوں تو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا بلکہ ایک دوسرے پر ذمے داری عائد کرکے اپنی جان چھڑائی جاتی ہے جبکہ شہری پانی کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں، دریں اثنا ناظم آباد بلاک 3-B سمیت ملحقہ علاقوں میں بھی بدستور پانی کا بحران جاری ہے، مکینوں کے مطابق علاقہ ایک ہفتے سے پانی سے محروم ہے اور واٹر بورڈ کا عملہ مکینوں کو تسلی بخش جواب دینے کے بجائے انھیں واٹر ٹینکر خریدنے کا مشورہ دیتا ہے اور پانی کی فراہمی کے لیے اقدامات نہیں کیے جارہے جس سے علاقہ مکین مشتعل ہیں، واٹر بورڈ کے عملے نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو شدید احتجاج کیا جائے گا۔