ڈالر کی انٹربینک قیمت بڑھ گئی اوپن مارکیٹ نرخ میں کمی
ڈالر کے انٹربینک ریٹ 31 پیسے اضافے سے 284.71 روپے کی سطح پر بند، اوپن ریٹ ایک روپیہ کمی سے 289 روپے ہوگئے
غیر یقینی سیاسی اور معاشی صورتحال کے سبب پیر کو ایک بار پھر انٹربینک میں ڈالر اڑان بھرتے ہوئے نظر آیا تاہم اوپن مارکیٹ میں صورتحال اس کے برعکس رہی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیر کو ڈالر 290 روپے سے بھی نیچے آگیا۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 60 پیسے کے اضافے سے 285 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن ڈیمانڈ گھٹنے سے ایک موقع پر 7 پیسے کی کمی سے 284.33 روپے کی سطح پر بھی آئی۔
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 31 پیسے کے اضافے سے 284.71 روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے کی کمی سے 289 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اپنی دھنوں پر مقامی مالیاتی مارکیٹوں کو نچارہا ہے، زرمبادلہ کی مارکیٹیں صرف آئی ایم ایف ڈیل اور معیشت میں بہتری کی منتظر ہیں اور ڈالر کی قدر میں اتارچڑھاؤ صرف مثبت یا منفی خبروں کے تابع ہیں، ملک میں داخلی سیاسی حالات خراب ہونے سے مقامی تجارت و صنعتی شعبے میں بے چینی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے وہ مستقبل کے کاروباری سودوں یا معاہدے کرنے سے گریز کررہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی تجارت و صنعتی شعبے اپنے مستقبل سے متعلق اضطراب کا شکار ہیں یہی وجہ ہے بڑے پیمانے کی صنعتوں کی نمو گھٹتی جارہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی دنگل ختم نہ ہونے سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہیں، تجارت و صنعت کا ہر شعبے کا اعتماد متزلزل ہے جو روپیہ پر دباؤ بڑھانے کا باعث بن گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیر کو ڈالر 290 روپے سے بھی نیچے آگیا۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 60 پیسے کے اضافے سے 285 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن ڈیمانڈ گھٹنے سے ایک موقع پر 7 پیسے کی کمی سے 284.33 روپے کی سطح پر بھی آئی۔
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 31 پیسے کے اضافے سے 284.71 روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے کی کمی سے 289 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اپنی دھنوں پر مقامی مالیاتی مارکیٹوں کو نچارہا ہے، زرمبادلہ کی مارکیٹیں صرف آئی ایم ایف ڈیل اور معیشت میں بہتری کی منتظر ہیں اور ڈالر کی قدر میں اتارچڑھاؤ صرف مثبت یا منفی خبروں کے تابع ہیں، ملک میں داخلی سیاسی حالات خراب ہونے سے مقامی تجارت و صنعتی شعبے میں بے چینی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے وہ مستقبل کے کاروباری سودوں یا معاہدے کرنے سے گریز کررہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی تجارت و صنعتی شعبے اپنے مستقبل سے متعلق اضطراب کا شکار ہیں یہی وجہ ہے بڑے پیمانے کی صنعتوں کی نمو گھٹتی جارہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی دنگل ختم نہ ہونے سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہیں، تجارت و صنعت کا ہر شعبے کا اعتماد متزلزل ہے جو روپیہ پر دباؤ بڑھانے کا باعث بن گیا ہے۔