گندم آٹا چینی اور کھاد کی اسمگلنگ پر دو سال قید کا قانون نافذ
کسٹم ایکٹ کے تحت سزائیں دینے کا نوٹی فکیشن جاری، اشیا ضبط اور اس کی مالیت کے برابر جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا
حکومت نے ملک سے اشیاء ضروریہ بیرون ممالک اسمگل کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کردیا، ابتدائی طور پر گندم، آٹا، چینی اور کھاد پر مشتمل چار اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کو بھاری جرمانوں اور دوسال قید کی سزائیں دینے کا اطلاق کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ابتدائی طور پر گندم، آٹا، چینی اور کھاد پر مشتمل چار اشیاء کو اشیائے ضروریہ کے طور پر نوٹیفائی کردیا ہے۔ ایف بی آرکے جاری کردہ نوٹی فکیشن 945(I)/2023 میں بتایا گیا ہے کہ کسٹمز ایکٹ 1969ء کے تحت حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے ان چار اشیاء کو اشیائے ضروری قراردیا گیا ہے۔
اس بارے میں جب ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے کسٹمز ایکٹ 1969ء کو 1977ء کے ایکٹ کے مطابق بنایا ہے جس کے ذریعے حکومت نے ابتدائی طور پر گندم، آٹا، چینی اور یوریا کو اشیائے ضروریہ ڈکلیئر کیا ہے، اس اقدام سے اب ان اشیاء کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جاسکے گی۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ابھی چار اشیاء پر مشتمل اشیائے ضروریہ کی فہرست دی گئی ہے دوسرے مرحلے میں اشیائے ضروریہ کا دائرہ کار مزید بڑھایا جائے گا اور مزید اشیاء کو اشیائے ضروریہ قرار دیا جائے گا۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ان اشیاء کو اشیائے ضروریہ نوٹیفائی کرنے کے بعد ان اشیاء کی اسمگلنگ پر کسٹمز ایکٹ کے تحت سخت سزائیں دی جائیں گی اور کسٹمز ایکٹ کی سیکشن 156 کے تحت مذکورہ اشیاء میں سے جو کوئی بھی چیز بیرون ملک اسمگل کرتے ہوئے پکڑی جائے گی اس اسمگل شدہ آئٹم کی مجموعی مالیت کے برابر جرمانہ عائد ہوا کرے گا اور جو آئٹم سامگل کرنے کی کوشش کی گئی ہوگی وہ اشیاء ضبط بھی کرلی جائیں گی۔
علاوہ ازیں ان اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ کرنے والوں کو دو سال تک قید کی سزا بھی دی جاسکے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ابتدائی طور پر گندم، آٹا، چینی اور کھاد پر مشتمل چار اشیاء کو اشیائے ضروریہ کے طور پر نوٹیفائی کردیا ہے۔ ایف بی آرکے جاری کردہ نوٹی فکیشن 945(I)/2023 میں بتایا گیا ہے کہ کسٹمز ایکٹ 1969ء کے تحت حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے ان چار اشیاء کو اشیائے ضروری قراردیا گیا ہے۔
اس بارے میں جب ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے کسٹمز ایکٹ 1969ء کو 1977ء کے ایکٹ کے مطابق بنایا ہے جس کے ذریعے حکومت نے ابتدائی طور پر گندم، آٹا، چینی اور یوریا کو اشیائے ضروریہ ڈکلیئر کیا ہے، اس اقدام سے اب ان اشیاء کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جاسکے گی۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ابھی چار اشیاء پر مشتمل اشیائے ضروریہ کی فہرست دی گئی ہے دوسرے مرحلے میں اشیائے ضروریہ کا دائرہ کار مزید بڑھایا جائے گا اور مزید اشیاء کو اشیائے ضروریہ قرار دیا جائے گا۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ان اشیاء کو اشیائے ضروریہ نوٹیفائی کرنے کے بعد ان اشیاء کی اسمگلنگ پر کسٹمز ایکٹ کے تحت سخت سزائیں دی جائیں گی اور کسٹمز ایکٹ کی سیکشن 156 کے تحت مذکورہ اشیاء میں سے جو کوئی بھی چیز بیرون ملک اسمگل کرتے ہوئے پکڑی جائے گی اس اسمگل شدہ آئٹم کی مجموعی مالیت کے برابر جرمانہ عائد ہوا کرے گا اور جو آئٹم سامگل کرنے کی کوشش کی گئی ہوگی وہ اشیاء ضبط بھی کرلی جائیں گی۔
علاوہ ازیں ان اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ کرنے والوں کو دو سال تک قید کی سزا بھی دی جاسکے گی۔