ملک کو بچانے کے لیے تین اداروں کو غیر جانبدار رہنا ہوگا سراج الحق

عمران خان، صدر اور شہباز شریف کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ملک کے حالات خراب ہیں، سراج الحق کی ہیش ٹیگ سیاست میں گفتگو

فوٹو فائل

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ مرکز اور صوبوں میں نگراں حکومت قائم ہو اور پھر اُس کے بعد سب لوگ الیکشن میں جائیں، ملکی مسائل کا حل عوام کے پاس ہی ہے، ملک کو بچانے کے لیے تین اداروں سپریم کورٹ ، اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن کو غیر جانبدار رہنا ہوگا۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'ہیش ٹیگ سیاست' میں میزبان فروا وحید کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں ایوان میں صرف اپنے مسائل پر بات کر رہی ہیں اور غریب کے مسائل کو کوئی نہیں اٹھا رہا۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ حکومت، اپوزیشن یا سیاسی جماعتوں کا نہیں بلکہ عام پاکستانی، کاشتکار اور دیہاتی کا ہے، جس پر کوئی دھیان نہیں دے رہا اور آج اسی وجہ سے عوام بہت زیادہ پریشان ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ 'میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ کے بچوں کو ملک میں امن اور انصاف ملے، چاندی جیسا دودھ ملے اور پانی صاف ملے'۔ مہنگائی پر احتجاج نہ کرنے سے متعلق سوال پر امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 'مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی تین جن ہیں جو اس وقت بوتل سے باہر آچکے اور اب قابو سے بھی باہر ہیں'۔


'یہ (آج کی صورت حال) ان حکمرانوں کے اعمال کا نتیجہ ہے جو ہمیں نظر آرہا ہے، ملک کے مسائل کا حل عوام کے پاس ہے اور انہیں اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہر صورت میں نقصان عوام کا ہے، سیاسی رہنما بھی آپس میں دست و گریباں ہیں اور کوئی ان مسائل سے نکلنے کی بات نہیں کررہا، عدالتوں نے بھی عوامی مسائل پر سوموٹو نہیں لیا'۔

سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات میں یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ حالات بہت خراب ہیں اور وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے، اگر ایسے ہی رہا تو سیاست، جمہوریت اور اسمبلیاں نہیں رہیں گی، اگر سب نے مل کر ایسے شفاف انتخابات پر اتفاق نہ کیا تو اور الیکشن سے پہلے معاملات طے نہ کیے تو ایسے نتائج کو ہم تسلیم نہیں کریں گے'۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 'عمران خان، صدر پاکستان اور شہباز شریف سمیت سب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ملک کے حالات خراب ہیں مگر ان سے نکلنے کے راستے کے معاملے پر سب تذبذب کا شکار ہیں اور سپریم کورٹ سمیت سب بند گلی میں چلے گئے ہیں جہاں کوئی نہیں جانتا کہ آنے والے کل کیا ہوگا، اسی وجہ سے ماحول میں بہت زیادہ تناؤ اور کشیدگی ہے'۔

سراج الحق نے کہا کہ 'ہم تو اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر کوئی بات نہیں کررہے البتہ یہ دونوں جماعتیں اسٹیبشلمنٹ کی ہیں اور یہ سب بتا رہے ہیں کہ کون سا جنرل کس کا ساتھ دیتا تھا اور اب دوسرے کے ساتھ کیوں ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہماری نصیحت ہے کہ ملک کو بچانے کے لیے سپریم کورٹ، اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن غیر جانبدار رہے، اب جبکہ اسٹیبلشمنٹ نے سیاست سے غیر جانبداری کا اعلان کردیا ہے تو اُسے اپنے عمل سے ثابت کرنا ہوگا۔
Load Next Story