شہر قائد میں 20 ہزار افراد مستری کے پیشے سے وابستہ ایکسپریس سروے
راچی میں مستری کا کام کرنے والے اکثر افراد کا تعلق جنوبی پنجاب کے اضلاع سے ہے جو 10 ماہ کے لیے کراچی آتے ہیں
کراچی میں تعمیراتی سرگرمیوں میں مستری ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ،کسی بھی قسم کی تعمیرات مستری کے بغیر ممکن نہیں ہے،مستری کے پیشے سے وابستہ افراد کا کام انتہائی محنت طلب ہوتا ہے۔
زمین میں پلر بنانے سمیت کسی بھی مکان یا بلڈنگ کی چھت ہو یا فرش کی تعمیر اوائل سے آخر تک تمام تعمیراتی کام مستری انجام دیتا ہے، جب کسی بھی مکان یا عمارت کی تعمیر مکمل ہوتی ہے تو اس کی بناوٹ اور اس کی خوبصورتی کا محور مستری ہوتا ہے،ان افراد کو راج مستری کہا جاتا ہے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب راج مستری کا نام سکڑ کر صرف مستری تک محدود ہوگیا ہے،ایکسپریس نے مستری کے پیشے کے حوالے سے سروے کیا ، سروے کے دوران تعمیراتی کاموں سے وابستہ حاجی محمد تسلیم نے بتایا کہ کراچی میں مکان کی تعمیر ہو یا بنگلہ یا بلند و بالا بلڈنگوں کی تعمیر تمام تعمیراتی کام مستری سرانجام دیتے ہیں۔
مستری کا پیشہ نسل در نسل اور استاد شاگردی پر مبنی ہوتا ہے، مستری کے پیشے سے وابستہ 60 فیصد افراد سرائیکی کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ40 فیصد پنجابی ، اردو، پٹھان اور دیگر کمیونٹی کے لوگ اس پیشے سے وابستہ ہیں، انھوں نے بتایا کہ کراچی میں مستری کا کام کرنے والے اکثر افراد کا تعلق جنوبی پنجاب کے اضلاع سے ہے جو 10 ماہ کے لیے کراچی آتے ہیں،ان کا سیزن مئی سے شروع ہوتا ہے اور مارچ تک جاری رہتا ہے ، مارچ اور اپریل میں یہ افراد اپنے آبائی علاقوں میں چلے جاتے ہیں جہاں یہ گندم اور دیگر فصلوں کی کٹائی کا کام کرتے ہیں، ان کی عدم موجودگی میں دیگر کمیونٹی سے وابستہ افراد مستری کا کام کرتے ہیں،ان2 ماہ میں کراچی میں مستریوں کی قلت ہوتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں اندازاً 20 ہزار سے زائد افراد مستری کے پیشے سے وابستہ ہیں ، جن میں 8 ہزار سے زائد مستری اپنے کام میں انتہائی مہارت رکھتے ہیں،انھوں نے بتایاکہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ، مہنگائی اور دیگر وجوہات کی بنا پر تعمیراتی سرگرمیوں پر اثرات تو مرتب ہوئے ہیں ،شہر میں مختلف بڑے اور چھوٹے پروجیکٹس پر تعمیراتی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر ہر علاقے میں کوئی نہ کوئی شہری اپنے گھر میں تعمیراتی کام کراتا رہتا ہے ، جس کی وجہ سے مستریوں کا کام چلتا رہتا ہے۔
مقامی مستریوں محمد رمضان، رزاق احمد، عطا محمد اور محمد ریاض نے بتایا کہ مستری صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک کام کرتے ہیں ،ان کی ہفتہ وارکوئی چھٹی نہیں ہوتی ہے، مستری تعمیراتی کام کے دوران دوپہر ایک بجے سے دو بجے تک کھانے کا وقفہ کرتے ہیں ، بیشتر مستری اپنے پیسوں سے کھانا کھاتے ہیں جبکہ کچھ لوگ جو اپنے گھروں یا فلیٹوں میں تعمیراتی کام کراتے ہیں ، وہ مستریوں کو اجرت کے علاوہ کھانے کے پیسے دے دیتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ کسی بھی قسم کا تعمیراتی کام ہو اس دوران مستریوں کو دوٹائم چائے لازمی دی جاتی ہے ،انھوں نے بتایا کہ کوئی بھی شخص مستری کا کام5سال میں سیکھتا ہے اور مکمل مستری وہ8سال میں بنتا ہے ،۔
زمین میں پلر بنانے سمیت کسی بھی مکان یا بلڈنگ کی چھت ہو یا فرش کی تعمیر اوائل سے آخر تک تمام تعمیراتی کام مستری انجام دیتا ہے، جب کسی بھی مکان یا عمارت کی تعمیر مکمل ہوتی ہے تو اس کی بناوٹ اور اس کی خوبصورتی کا محور مستری ہوتا ہے،ان افراد کو راج مستری کہا جاتا ہے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب راج مستری کا نام سکڑ کر صرف مستری تک محدود ہوگیا ہے،ایکسپریس نے مستری کے پیشے کے حوالے سے سروے کیا ، سروے کے دوران تعمیراتی کاموں سے وابستہ حاجی محمد تسلیم نے بتایا کہ کراچی میں مکان کی تعمیر ہو یا بنگلہ یا بلند و بالا بلڈنگوں کی تعمیر تمام تعمیراتی کام مستری سرانجام دیتے ہیں۔
مستری کا پیشہ نسل در نسل اور استاد شاگردی پر مبنی ہوتا ہے، مستری کے پیشے سے وابستہ 60 فیصد افراد سرائیکی کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ40 فیصد پنجابی ، اردو، پٹھان اور دیگر کمیونٹی کے لوگ اس پیشے سے وابستہ ہیں، انھوں نے بتایا کہ کراچی میں مستری کا کام کرنے والے اکثر افراد کا تعلق جنوبی پنجاب کے اضلاع سے ہے جو 10 ماہ کے لیے کراچی آتے ہیں،ان کا سیزن مئی سے شروع ہوتا ہے اور مارچ تک جاری رہتا ہے ، مارچ اور اپریل میں یہ افراد اپنے آبائی علاقوں میں چلے جاتے ہیں جہاں یہ گندم اور دیگر فصلوں کی کٹائی کا کام کرتے ہیں، ان کی عدم موجودگی میں دیگر کمیونٹی سے وابستہ افراد مستری کا کام کرتے ہیں،ان2 ماہ میں کراچی میں مستریوں کی قلت ہوتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں اندازاً 20 ہزار سے زائد افراد مستری کے پیشے سے وابستہ ہیں ، جن میں 8 ہزار سے زائد مستری اپنے کام میں انتہائی مہارت رکھتے ہیں،انھوں نے بتایاکہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ، مہنگائی اور دیگر وجوہات کی بنا پر تعمیراتی سرگرمیوں پر اثرات تو مرتب ہوئے ہیں ،شہر میں مختلف بڑے اور چھوٹے پروجیکٹس پر تعمیراتی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر ہر علاقے میں کوئی نہ کوئی شہری اپنے گھر میں تعمیراتی کام کراتا رہتا ہے ، جس کی وجہ سے مستریوں کا کام چلتا رہتا ہے۔
مقامی مستریوں محمد رمضان، رزاق احمد، عطا محمد اور محمد ریاض نے بتایا کہ مستری صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک کام کرتے ہیں ،ان کی ہفتہ وارکوئی چھٹی نہیں ہوتی ہے، مستری تعمیراتی کام کے دوران دوپہر ایک بجے سے دو بجے تک کھانے کا وقفہ کرتے ہیں ، بیشتر مستری اپنے پیسوں سے کھانا کھاتے ہیں جبکہ کچھ لوگ جو اپنے گھروں یا فلیٹوں میں تعمیراتی کام کراتے ہیں ، وہ مستریوں کو اجرت کے علاوہ کھانے کے پیسے دے دیتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ کسی بھی قسم کا تعمیراتی کام ہو اس دوران مستریوں کو دوٹائم چائے لازمی دی جاتی ہے ،انھوں نے بتایا کہ کوئی بھی شخص مستری کا کام5سال میں سیکھتا ہے اور مکمل مستری وہ8سال میں بنتا ہے ،۔