ڈیم فنڈ سپریم کورٹ اختیار کیخلاف درخواست قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

آپ نے تب اعتراض کیوں نہیں کیا جب ڈیم فنڈ اکٹھا ہو رہا تھا، اب ڈیم فنڈز جمع ہوئے 5 سال ہو چکے ہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

(فوٹو فائل)

ڈیم فنڈز پر سپریم کورٹ اختیار کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل عدنان اقبال کی درخواست پر سماعت کی، جس میں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈیم فنڈ جب اکٹھا ہو رہا تھا، تب آپ نے کیوں اعتراض نہیں کیا؟اب ڈیم فنڈز جمع ہوئے 5 سال ہو چکے ہیں۔ ڈیم فنڈز پر اگر اعتراض ہوتا تو اسٹیٹ بینک کو ہوتا۔ اسٹیٹ بینک کو کوئی اعتراض ہوتا تو اکاؤنٹ ہی نہ کھلتا۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا اختیار نہیں کہ اس طرح فنڈز اکٹھے کرے۔ چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نوٹی فکیشن پورا پڑھیں اس میں کیا ہے۔ وکیل عدنان اقبال نے بتایا کہ کرنٹ اکاؤنٹ ہولڈرز پرانے رجسٹرار صاحب ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا تو کیا ہوا، اس میں ایشو کیا ہے۔


وکیل نے کہا ہم یہ چاہ رہے ہیں کہ ڈیم بنانا ایگزیکٹو کا کام ہے، سپریم کورٹ کیسے دیکھ رہی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 175 کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ میں اتنے کیسز التوا میں ہیں، انہیں دیکھنا چاہیے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تو اس میں کیا ہے، وہ تو انتظامی طور پر معاملہ ہورہا ہے۔ یا تو آپ کہیں کہ وہ پیسہ اپنے گھروں میں لگا رہے ہیں۔ آپ نے اس وقت پٹیشن کیوں نہیں کی جب کلیکشن ہو رہی تھی۔ ڈیم فنڈ جب اکٹھا ہو رہا تھا تب آپ نے کیوں اعتراض نہیں کیا؟۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Load Next Story