پاکستان کے بینکنگ سسٹم کی گروتھ میں اضافہ ہوگا
بیسس پوائنٹس میں تیز رفتار اضافوں سے بینکنگ سیکٹر گروتھ میں تیزی کا رجحان رہے گا
پاکستان میں جہاں تمام معاشی ادارے زوال پذیری کا شکار ہیں، وہی بینکنگ سیکٹر کی گروتھ میں اضافہ ہورہا ہے اور مزید اضافے کی پیشگوئی کی جارہی ہے۔
جے ایس کے شعبہ ریسرچ کی سربراہ امرین سورانی نے منگل کو ''بینکس : 1QCY23 ٹو مارک این ادر کوارٹر آف سیکیوئینشل ارننگ گروتھ'' میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر بینچ مارک پالیسی ریٹ میں 400 بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو کہ 21 فیصد بنتا ہے جس کی وجہ سے بینک سرکاری قرضوں کی صورت میں خطرات سے پاک اور زیادہ منافع بخش سرمایہ کاری کریں گے۔ قبل از منافع ٹیکس کی صورت میں یہ بینکنگ سیکٹر کیلیے دسواں کامیاب ترین کوارٹر ثابت ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ کیلنڈر ایئر 2023 کے پہلے کوارٹر میں کوارٹر تا کوارٹر 4 فیصد جبکہ سال با سال 64 فیصد اضافے کی توقع ہے جبکہ اسلامک بینک سب کو پیچھے چھوڑ جائیں گے۔ پرائیویٹ اداروں کی بجائے حکومتی اداروں کو قرضوں کی فراہمی میں اضافہ ہوگا، جس سے اثاثہ جات کی گروتھ میں اضافہ ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ گزشتہ کوارٹر کی ریونیو گروتھ میں گزشتہ اضافوں کی وجہ سے ہونے والی ری پرائسنگ کے علاوہ حالیہ دنوں میں کائبور کے 100بیسس پوائنٹس سے بڑھ کر 300 بیسس پوائنٹس ہونے کے اثرات بھی ظاہر ہوں گے۔ اس کے علاوہ پارشیئل کارپوریٹ لون کے ایک ماہ کے دوران کائبور میں تبدیلی بھی گروتھ میں اضافہ کرسکتی ہے۔
ادھر بروکریج ہاؤس نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں درج 10 بڑے بینکوں کے ریونیو کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حبیب بینک، یونائیٹڈ بینک، مسلم کمرشل بینک، الائیڈ بینک، اور میزان بینک شراکت داروں کے لیے ڈیویڈنڈ کا اعلان کریں گے۔ زیر نظر سہ ماہی کے دوران تین سالہ سیکنڈری مارکیٹ کی پیداوار میں 250 بیسس پوائنٹس جبکہ پانچ سالہ پیداوار میں چالیس بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ریونیو میں اضافے سے ڈیپوزٹ اور قرض لینے کی لاگت میں اضافہ ہوجائے گا جبکہ جنوری میں ڈپازٹ ریٹ کوسٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ نومبر 2022 میں پالیسی ریٹ میں100 بیسس پوائنٹس اضافے کا اثر سال کی چوتھی سہ ماہی میں ظاہر ہوا تھا، اسی طرح مارچ 2023 میں پالیسی ریٹ میں 300 بیسس پوائنٹس کے اضافے کا اثر 2QCY23 کے ڈیپازٹ میں ظاہر ہوگا۔
جے ایس کے شعبہ ریسرچ کی سربراہ امرین سورانی نے منگل کو ''بینکس : 1QCY23 ٹو مارک این ادر کوارٹر آف سیکیوئینشل ارننگ گروتھ'' میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر بینچ مارک پالیسی ریٹ میں 400 بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو کہ 21 فیصد بنتا ہے جس کی وجہ سے بینک سرکاری قرضوں کی صورت میں خطرات سے پاک اور زیادہ منافع بخش سرمایہ کاری کریں گے۔ قبل از منافع ٹیکس کی صورت میں یہ بینکنگ سیکٹر کیلیے دسواں کامیاب ترین کوارٹر ثابت ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ کیلنڈر ایئر 2023 کے پہلے کوارٹر میں کوارٹر تا کوارٹر 4 فیصد جبکہ سال با سال 64 فیصد اضافے کی توقع ہے جبکہ اسلامک بینک سب کو پیچھے چھوڑ جائیں گے۔ پرائیویٹ اداروں کی بجائے حکومتی اداروں کو قرضوں کی فراہمی میں اضافہ ہوگا، جس سے اثاثہ جات کی گروتھ میں اضافہ ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ گزشتہ کوارٹر کی ریونیو گروتھ میں گزشتہ اضافوں کی وجہ سے ہونے والی ری پرائسنگ کے علاوہ حالیہ دنوں میں کائبور کے 100بیسس پوائنٹس سے بڑھ کر 300 بیسس پوائنٹس ہونے کے اثرات بھی ظاہر ہوں گے۔ اس کے علاوہ پارشیئل کارپوریٹ لون کے ایک ماہ کے دوران کائبور میں تبدیلی بھی گروتھ میں اضافہ کرسکتی ہے۔
ادھر بروکریج ہاؤس نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں درج 10 بڑے بینکوں کے ریونیو کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حبیب بینک، یونائیٹڈ بینک، مسلم کمرشل بینک، الائیڈ بینک، اور میزان بینک شراکت داروں کے لیے ڈیویڈنڈ کا اعلان کریں گے۔ زیر نظر سہ ماہی کے دوران تین سالہ سیکنڈری مارکیٹ کی پیداوار میں 250 بیسس پوائنٹس جبکہ پانچ سالہ پیداوار میں چالیس بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ریونیو میں اضافے سے ڈیپوزٹ اور قرض لینے کی لاگت میں اضافہ ہوجائے گا جبکہ جنوری میں ڈپازٹ ریٹ کوسٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ نومبر 2022 میں پالیسی ریٹ میں100 بیسس پوائنٹس اضافے کا اثر سال کی چوتھی سہ ماہی میں ظاہر ہوا تھا، اسی طرح مارچ 2023 میں پالیسی ریٹ میں 300 بیسس پوائنٹس کے اضافے کا اثر 2QCY23 کے ڈیپازٹ میں ظاہر ہوگا۔