نہ عمران خان سے مذاکرات کریں گے اور نہ ہی سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے فضل الرحمان
پہلے ہمیں بندوق کے اور آج ہتھوڑے کے سامنے مذاکرات کا کہا جارہا ہے، صدر پی ڈی ایم
پی ڈی ایم کے صدر اور امیرِ جمعیت علمائے پاکستان مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پہلے بندوق اور اب ہتھوڑے کے سامنے مذاکرات کا کہا جا رہا ہے۔ کب تک اس طرح گمراہ کیا جاتا رہے گا۔
میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جس عدالت پر پارلیمنٹ نے عدم اعتماد کیا ہے اس کے سامنے کیوں پیش ہوں۔ سپریم کورٹ عمران خان کو سیاست کے لیے اہل بنانے کی کوشش کررہی ہے۔
جمعیت علمائے پاکستان کے امیر نے تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کو اس کا اہل نہیں سمجتھے ہیں کہ ان کے ساتھ بات چیت کریں۔
یہ خبر پڑھیں : سپریم کورٹ اپنا 14 مئی کا فیصلہ واپس نہیں لے گی، چیف جسٹس کے ریمارکس
پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ فریق بن چکی ہے اور 14 مئی میں پھنسی ہوئی ہے۔ عدالت اب کیوں راستہ مانگ رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیف جسٹس آپ معزز کرسی پر بیٹھ کر ہمیں زلیل کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ کو لچک پیدا کرنی چاہیے۔ جب عمرن خان کے لیے لچک پیدا ہوسکتی ہے تو ہمارے لیے کیوں نہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے پارلیمنٹ ہمیں بُلا سکتی ہے تو کسی کو بھی بُلا سکتی ہے۔ پہلے ہمیں بندوق کے اور آج ہتھوڑے کے سامنے مذاکرات کا کہا جارہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آخر کب تک اس طرح گمراہ کیا جاتا رہے گا۔
ملک میں مہنگائی اور ابتر معاشی حالات پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عمرن خان نے ملکی معیشت کو تباہ کردیا تھا۔ روپے کی قدر میں کمی اضافہ اب ہمارے اختیار میں نہیں رہا۔
میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جس عدالت پر پارلیمنٹ نے عدم اعتماد کیا ہے اس کے سامنے کیوں پیش ہوں۔ سپریم کورٹ عمران خان کو سیاست کے لیے اہل بنانے کی کوشش کررہی ہے۔
جمعیت علمائے پاکستان کے امیر نے تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کو اس کا اہل نہیں سمجتھے ہیں کہ ان کے ساتھ بات چیت کریں۔
یہ خبر پڑھیں : سپریم کورٹ اپنا 14 مئی کا فیصلہ واپس نہیں لے گی، چیف جسٹس کے ریمارکس
پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ فریق بن چکی ہے اور 14 مئی میں پھنسی ہوئی ہے۔ عدالت اب کیوں راستہ مانگ رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیف جسٹس آپ معزز کرسی پر بیٹھ کر ہمیں زلیل کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ کو لچک پیدا کرنی چاہیے۔ جب عمرن خان کے لیے لچک پیدا ہوسکتی ہے تو ہمارے لیے کیوں نہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے پارلیمنٹ ہمیں بُلا سکتی ہے تو کسی کو بھی بُلا سکتی ہے۔ پہلے ہمیں بندوق کے اور آج ہتھوڑے کے سامنے مذاکرات کا کہا جارہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آخر کب تک اس طرح گمراہ کیا جاتا رہے گا۔
ملک میں مہنگائی اور ابتر معاشی حالات پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عمرن خان نے ملکی معیشت کو تباہ کردیا تھا۔ روپے کی قدر میں کمی اضافہ اب ہمارے اختیار میں نہیں رہا۔