پی ایس ایل ٹیموں کی تعداد بڑھانے میں کئی رکاوٹیں حائل
فرنچائزز کنٹریکٹ کے تحت 2025میں 10ویں ایڈیشن تک اضافہ نہیں کیا جاسکتا
پی ایس ایل میں ٹیموں کی تعداد بڑھانے میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں،فرنچائزز کنٹریکٹ کے تحت 2025میں 10ویں ایڈیشن تک کوئی اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستان سپر لیگ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے پیش نظر چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی ٹیموں کی تعداد بڑھانا چاہتے ہیں،شائقین کی دلچپسی کے ساتھ ٹیمیں خریدنے کے خواہاں بھی موجود ہیں مگر راہ میں حائل کئی رکاوٹیں دور کرنا ہوں گی۔
ویب سائٹ ''کرک انفو''کے مطابق 2021 میں اتفاق رائے سے طے پانے والے نئے فنانشل ماڈل کی ایک شق کے مطابق 2025میں 10 واں ایڈیشن مکمل ہونے سے قبل پی ایس ایل میں کسی ٹیم کا اضافہ نہیں کیا جاسکتا، اس کے بعد پی سی بی آزاد ہوگا کہ ٹیموں کی تعداد کب اور کیسے بڑھانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل؛ 2 نئی فرنچائزز کون سی ہوں گی؟
اگر 10ویں ایڈیشن سے قبل کوئی نئی ٹیم آئی تو پہلے سے موجود 6فرنچائزز کے میڈیا و اسپانسر رائٹس اور گیٹ منی کے 95فیصد شیئر سے کوئی کمی نہیں کی جائے گی، ابھی تک اس حوالے سے پی سی بی کی ٹیم اونرز سے کوئی باضابطہ بات چیت نہیں ہوئی مگر پیش رفت آئندہ ماہ شیڈول گورننگ کونسل میٹنگ میں متوقع ہے۔
ٹیموں کی تعداد میں اضافے سے پورے ایونٹ کیلیے ونڈو نکالنے کا بھی مسئلہ ہوگا۔ شیڈول بگ بیش، بنگلہ دیشی، یواے ای اور جنوبی افریقی لیگز سے متصادم ہونے کا امکان بڑھ جائے گا،اس سے انٹرنیشنل کرکٹرز کی دستیابی کا مسئلہ بھی ہوسکتا ہے، اگلے 2 سال میں رمضان المبارک کی وجہ سے بھی شیڈولنگ متاثر ہو گی۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل میں مزید دو ٹیمیں آنے سے فرنچائزز کو نقصان نہیں ہوگا، نجم سیٹھی
ملک کی ابتر معاشی صورتحال میں خریداروں اور اسپانسرز کی کم توجہ حاصل ہونے کا خدشہ بھی موجود رہے گا، زیادہ ٹیموں کی صورت میں اضافی وینیوز اور انفرااسٹرکچر کی ضرورت ہوگی،فی الحال اس کی زیادہ تیاری نظر نہیں آتی۔
پاکستان سپر لیگ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے پیش نظر چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی ٹیموں کی تعداد بڑھانا چاہتے ہیں،شائقین کی دلچپسی کے ساتھ ٹیمیں خریدنے کے خواہاں بھی موجود ہیں مگر راہ میں حائل کئی رکاوٹیں دور کرنا ہوں گی۔
ویب سائٹ ''کرک انفو''کے مطابق 2021 میں اتفاق رائے سے طے پانے والے نئے فنانشل ماڈل کی ایک شق کے مطابق 2025میں 10 واں ایڈیشن مکمل ہونے سے قبل پی ایس ایل میں کسی ٹیم کا اضافہ نہیں کیا جاسکتا، اس کے بعد پی سی بی آزاد ہوگا کہ ٹیموں کی تعداد کب اور کیسے بڑھانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل؛ 2 نئی فرنچائزز کون سی ہوں گی؟
اگر 10ویں ایڈیشن سے قبل کوئی نئی ٹیم آئی تو پہلے سے موجود 6فرنچائزز کے میڈیا و اسپانسر رائٹس اور گیٹ منی کے 95فیصد شیئر سے کوئی کمی نہیں کی جائے گی، ابھی تک اس حوالے سے پی سی بی کی ٹیم اونرز سے کوئی باضابطہ بات چیت نہیں ہوئی مگر پیش رفت آئندہ ماہ شیڈول گورننگ کونسل میٹنگ میں متوقع ہے۔
ٹیموں کی تعداد میں اضافے سے پورے ایونٹ کیلیے ونڈو نکالنے کا بھی مسئلہ ہوگا۔ شیڈول بگ بیش، بنگلہ دیشی، یواے ای اور جنوبی افریقی لیگز سے متصادم ہونے کا امکان بڑھ جائے گا،اس سے انٹرنیشنل کرکٹرز کی دستیابی کا مسئلہ بھی ہوسکتا ہے، اگلے 2 سال میں رمضان المبارک کی وجہ سے بھی شیڈولنگ متاثر ہو گی۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل میں مزید دو ٹیمیں آنے سے فرنچائزز کو نقصان نہیں ہوگا، نجم سیٹھی
ملک کی ابتر معاشی صورتحال میں خریداروں اور اسپانسرز کی کم توجہ حاصل ہونے کا خدشہ بھی موجود رہے گا، زیادہ ٹیموں کی صورت میں اضافی وینیوز اور انفرااسٹرکچر کی ضرورت ہوگی،فی الحال اس کی زیادہ تیاری نظر نہیں آتی۔