اقوام متحدہ کی قرارداد کے 75 برس مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی دہشتگردی آج بھی جاری
آزادی کی تحریک کو دبانے کیلیے بھارت پیلٹ گنز،عصمت دری اور گھروں کی مسماری کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے
قابض بھارتی فورسز ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اب تک ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید اور 11 ہزار سے زائد خواتین کی عصمت دری کر چکی ہیں۔
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 1948 میں قرارداد منظور کی تھی جس کے تحت بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی استصواب رائے کروانے کا پابند کیا گیا تھا۔بھارت طاقت کے زور پر75 سال سے کشمیریوں کو حق ارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔
مقبوضہ کشمیر برصغیر کی تقیسم کا نا مکمل ایجنڈا اور ایٹمی جنوبی ایشیا میں فلیش پوائنٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔مودی سرکار نے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے بجائے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئے استعمال کیا۔ مقبوضہ کشیمر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین پامالیاں جاری ہیں۔
مقبوضہ وادی میں 22 ہزار سے زائد خواتین کو بیوہ اور ایک لاکھ سے زائد بچوں کو یتیم کیا جا چکا ہے۔ سات ہزار سے زائد کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے جبکہ ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد بے گناہ کشمیری جیلوں میں ہیں۔
تحریکِ آزادی کشمیر کو دبانے کے لئے بھارت پیلٹ گنز، اجتماعی سزا، گھروں کی مسماری اور جنسی زیادتی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ سوپور، ہندواڑہ،کپواڑہ میں کشمیریوں کا قتل عام اور کنن پوشپورہ، شوپیاں اور بیجی بِہارہ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیری خواتین کی اجتماعی زیادتیوں کے واقعات انسانی تذلیل کی تذلیل ہیں۔
بھارت کی طرف سے کشمیر کا ناجائز انضمام اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی جبکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال اقوام متحدہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 1948 میں قرارداد منظور کی تھی جس کے تحت بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی استصواب رائے کروانے کا پابند کیا گیا تھا۔بھارت طاقت کے زور پر75 سال سے کشمیریوں کو حق ارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔
مقبوضہ کشمیر برصغیر کی تقیسم کا نا مکمل ایجنڈا اور ایٹمی جنوبی ایشیا میں فلیش پوائنٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔مودی سرکار نے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے بجائے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئے استعمال کیا۔ مقبوضہ کشیمر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین پامالیاں جاری ہیں۔
مقبوضہ وادی میں 22 ہزار سے زائد خواتین کو بیوہ اور ایک لاکھ سے زائد بچوں کو یتیم کیا جا چکا ہے۔ سات ہزار سے زائد کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے جبکہ ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد بے گناہ کشمیری جیلوں میں ہیں۔
تحریکِ آزادی کشمیر کو دبانے کے لئے بھارت پیلٹ گنز، اجتماعی سزا، گھروں کی مسماری اور جنسی زیادتی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ سوپور، ہندواڑہ،کپواڑہ میں کشمیریوں کا قتل عام اور کنن پوشپورہ، شوپیاں اور بیجی بِہارہ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیری خواتین کی اجتماعی زیادتیوں کے واقعات انسانی تذلیل کی تذلیل ہیں۔
بھارت کی طرف سے کشمیر کا ناجائز انضمام اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی جبکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال اقوام متحدہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔