خرطوم کے جنگ زدہ علاقوں سے پاکستانیوں کے قافلے محفوظ مقام کی طرف روانہ
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کو نکالنے کا مربوط پلان تیار کیا گیا ہے
خرطوم کے جنگ زدہ علاقوں سے پاکستانیوں کے دو قافلے محفوظ مقام کی طرف روانہ ہو گئے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانیوں کے قافلے بحیرہ احمر میں سوڈان کے محفوظ ساحلی علاقوں میں پہنچ کر قیام کریں گے جہاں سے انہیں ہوائی جہاز یا فراری کے راستے نکالا جائیگا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کو نکالنے کا مربوط پلان تیار کیا گیا ہے۔ عید کے باوجود سیکریٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان مسلسل روابط میں رہے ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ سوڈان سمیت ہمسائیہ ممالک کے سفیروں اور پاکستانی سفارت کاروں سے مسلسل رابطے جاری ہیں۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سعودی وزیرخارجہ پرنس فرحان بن فیصل سے رابطہ کیا ہے۔ سعودی ائیرلائن میں ایک پاکستانی ائیر ہوسٹس کو بھی خرطوم سے سعودی عرب پہنچا دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سوڈان میں ملکی فوج اور باغی پیرا ملٹری فورس کے درمیان خانہ جنگی میں شدت آگئی جس کے باعث غیر ملکی سفارت کاروں اور شہریوں کی ان کے وطن بحفاظت واپسی کا عمل شروع ہوگیا۔
واضح رہے کہ متحارب گروپس کے درمیان عید پر تین روز کی جنگ بندی کے باوجود خونی جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک اور 5 ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانیوں کے قافلے بحیرہ احمر میں سوڈان کے محفوظ ساحلی علاقوں میں پہنچ کر قیام کریں گے جہاں سے انہیں ہوائی جہاز یا فراری کے راستے نکالا جائیگا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کو نکالنے کا مربوط پلان تیار کیا گیا ہے۔ عید کے باوجود سیکریٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان مسلسل روابط میں رہے ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ سوڈان سمیت ہمسائیہ ممالک کے سفیروں اور پاکستانی سفارت کاروں سے مسلسل رابطے جاری ہیں۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سعودی وزیرخارجہ پرنس فرحان بن فیصل سے رابطہ کیا ہے۔ سعودی ائیرلائن میں ایک پاکستانی ائیر ہوسٹس کو بھی خرطوم سے سعودی عرب پہنچا دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سوڈان میں ملکی فوج اور باغی پیرا ملٹری فورس کے درمیان خانہ جنگی میں شدت آگئی جس کے باعث غیر ملکی سفارت کاروں اور شہریوں کی ان کے وطن بحفاظت واپسی کا عمل شروع ہوگیا۔
واضح رہے کہ متحارب گروپس کے درمیان عید پر تین روز کی جنگ بندی کے باوجود خونی جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک اور 5 ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔