مہنگائی کی وجہ سے اسکولوں میں بچوں کا ڈراپ آؤٹ بڑھ گیا
انگلش میڈیم اور سنگل کریکلم سے بھی بچے تعلیم سے باغی ہورہے ہیں
ملک میں جاری معاشی بحران اور مہنگائی کی وجہ لوگوں کیلیے اپنے بچوں کو تعلیم دلوانا مشکل ہوگیا جب کہ سرکاری اورنجی اسکولوں میں ڈراپ آؤٹ کی شرح بہت بڑھ گئی ہے۔
نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں اضافہ بعد والدین کی جانب سے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل کروایا جارہاہے، محکمہ تعلیم پنجاب کے ذرائع کے مطابق صوبہ میں تعلیمی اداروں میں طلبہ کے ڈراپ آؤٹ کی شرح بہت زیادہ ہے۔
مجموعی طورپر پہلی سے بارہویں جماعت تک کے طلبہ میں ڈراپ آؤٹ کی شرح 60فیصد ہے جس میں پہلی سے پانچویں تک یہ شرح 28سے 30فیصد، پانچویں سے دسویں تک 40سے50فیصد جبکہ گیارہویں اور بارہویں تک شرح 60فیصد ہوجاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں کی اکثریت خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور
ذرائع کے مطابق موجودہ انگلش میڈیم اور سنگل کریکلم سسٹم کی وجہ سے بھی بچے تعلیم سے باغی ہورہے ہیں ۔ایک وجہ تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی بھی ہے۔تعلیم کے علاوہ اساتذہ باقی سرکاری ڈیوٹیاں بھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بچوں کومکمل طورپر وقت نہیں دے پارہے۔
اس وجہ سے والدین جب دیکھتے ہیں کہ ان کابچہ ٹھیک نہیں پڑرہا یا وہ اپنے بچوں کوپڑھا نہیں پا رہے تو وہ کوشش کرتے ہیں کہ بچوں کو کسی کام میں رکھوا دیں تاکہ ان کے گھر آمدن آنا شروع ہوجائے۔ بچوں کوسرکاری طورپر ملنے والی کتابیں بھی پوری نہیں مل پارہیں۔
نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں اضافہ بعد والدین کی جانب سے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل کروایا جارہاہے، محکمہ تعلیم پنجاب کے ذرائع کے مطابق صوبہ میں تعلیمی اداروں میں طلبہ کے ڈراپ آؤٹ کی شرح بہت زیادہ ہے۔
مجموعی طورپر پہلی سے بارہویں جماعت تک کے طلبہ میں ڈراپ آؤٹ کی شرح 60فیصد ہے جس میں پہلی سے پانچویں تک یہ شرح 28سے 30فیصد، پانچویں سے دسویں تک 40سے50فیصد جبکہ گیارہویں اور بارہویں تک شرح 60فیصد ہوجاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں کی اکثریت خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور
ذرائع کے مطابق موجودہ انگلش میڈیم اور سنگل کریکلم سسٹم کی وجہ سے بھی بچے تعلیم سے باغی ہورہے ہیں ۔ایک وجہ تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی بھی ہے۔تعلیم کے علاوہ اساتذہ باقی سرکاری ڈیوٹیاں بھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بچوں کومکمل طورپر وقت نہیں دے پارہے۔
اس وجہ سے والدین جب دیکھتے ہیں کہ ان کابچہ ٹھیک نہیں پڑرہا یا وہ اپنے بچوں کوپڑھا نہیں پا رہے تو وہ کوشش کرتے ہیں کہ بچوں کو کسی کام میں رکھوا دیں تاکہ ان کے گھر آمدن آنا شروع ہوجائے۔ بچوں کوسرکاری طورپر ملنے والی کتابیں بھی پوری نہیں مل پارہیں۔