ایف پی سی سی آئی روسی خام تیل کا سودا طے پانا خوش آئند قرار

زرمبادلہ، بیرونی ادائیگیوں کے توازن، تجارتی خسارے اور افراط زر پر مثبت اثر ہوگا

روسی تیل کی ایک لاکھ بیرل یومیہ تک درآمد کا ہدف دلیرانہ اقدامات کا متقاضی ہے۔ فوٹو:سوشل میڈیا

ایف پی سی سی آئی نے سستے روسی خام تیل کا پہلا سودا طے پانے کو خوش آئند قرار دیدیا۔

ایف پی سی سی آئی نے دیگر ممالک کے مقابلے میں نسبتاً سستے روسی خام تیل کا پہلا سودا طے پانے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روسی تیل کا پہلا کارگو جہاز مئی 2023 میں کراچی پورٹ پر پہنچ جائے گا، پاکستان میں تین بڑی آئل ریفائنریز روسی خام تیل کو ریفائن کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے حکومت کے روسی خام تیل کی کل درآمدات کو بتدریج 100,000 بیرل یومیہ تک بڑھانے کے ارادہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ہدف حکومتی اقتصادی اور انرجی ٹیموں کی طرف سے کچھ جرات مندانہ اقدامات کامتقاضی ہے، شپنگ اور لاجسٹکس کے مسائل حل کرنے ہوں گے اور تجارتی لین دین کے طریقہ کار کو ہموار کر نا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے 100,000 بیرل یومیہ ایک بہت بڑا والیم ہوگا، جبکہ سال 2022 میں پاکستان نے تمام ممالک سے ملا کر 154,000 بیرل یومیہ تیل درآمد کیا تھا۔


یہ بھی پڑھیں: روسی تیل کا پہلا کارگو 24 مئی تک پاکستان پہنچے گا

انھوں نے مزید کہا کہ اس واحدا قدام سے، جو کہ کاروباری برادری کے بار بار کی ڈیمانڈکے باوجود کافی تاخیر سے لیا گیا ہے، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر، بیرونی ادائیگیوں کے توازن، تجارتی خسارے اور بڑھتے ہوئے افراط زر پر سے کچھ بوجھ کم ہوگا، کیونکہ ملک کے کل درآمدی بل میں پیٹرولیم سب سے بڑی کیٹیگری ہے۔

صدرایف پی سی سی آئی نے کہا کہ کاروباری برادری نے بار بار یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ہر اس جیو اکنامک اور جیو اسٹریٹجک فیصلے کی حمایت کرتی ہے جو قومی مفاد میں ہو اور دنیا کے بہت سے ممالک پہلے ہی روسی خام تیل کو رعایتی نرخوں پر درآمد کر رہے ہیں، جن میں ہمارے اتحادی اور دوست ممالک میں سے بڑی معیشتیں بھی شامل ہیں۔

عرفان شیخ نے مطالبہ کیا کہ روسی خام تیل کے درآمدی حجم کو بڑھانے کے لیے پیش رفت کو مرحلہ وار طریقے سے آگے بڑھانا جانا چاہیے، تاکہ یہ پائیدار بنیادوں پر استوار ہو سکے۔
Load Next Story