سعودی عرب میں 2000 سال قدیم رومی فوجی کیمپ کے آثار دریافت

آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے شمالی حصے میں ایک بڑا اور دو چھوٹے کیمپ دریافت کئے ہیں

سعودی عرب میں 2000 سال قدیم رومی فوجی کیمپ کے آثار ملے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ بی بی سی

سعودی عرب کے لق و دق صحرامیں رومی عہد کا ایک چھوٹا اور دو بڑے فوجی کیمپ کے آثار دریافت کئے ہیں جو لگ بھگ 2000 سال قدیم ہیں۔

جامعہ آکسفورڈ کے شعبہ آثارِ قدیمہ کے سائنسدانوں نے سیٹلائٹ سے ریموٹ سینسنگ کے دوران یہ اہم دریافت کی ہے۔ ماہرینِ آثار کے مطابق خیال ہے کہ اردن سے آنے والی رومن افواج جب سعودی عرب کی سرزمین پر آئیں تو اس وقت یہ فوجی کیمپ بنایا گیا تھا جو اب تک ہماری نظروں سے اوجھل تھا۔

تحقیق ٹیم کے سربراہ ، ڈاکٹر مائیکل فریڈلے کے مطابق حتمی طور پر یہ تعمیرات رومیوں نے ہی بنائی ہیں۔ ڈاکٹر مائیکل کے مطابق مستطیل نما عسکری کیمپ کی تفصیل سائنسی جریدے 'اینٹی کوئٹی' میں شائع ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق ایک جانب سے کیمپ کے اندر جانے کا راستہ بھی بنایا گیا ہے۔




ڈاکٹر فریڈلے کے مطابق ایک بڑا کیمپ مغربی جانب ہے جبکہ دو چھوٹے کیمپ اس کے مشرق میں دریافت ہوئے ہیں۔ ان کا تعلق نباتین عہد سے تھا جو 106 عیسوی میں یورپ میں قائم کی گئی تھی۔ اسی عہد میں پیٹرا نامی آثار تعمیر کئے گئے تھے جو آج بھی اردن میں موجود ہیں اور عالمی شہرت رکھتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس تحقیق سے یورپی فتوحات اور مہمات کے نئے پہلو میں مدد مل سکے گی۔ تاہم یہ فوجی کیمپ عارضی طور پر قائم کئے گئے تھے۔ لیکن ہزاروں سال گزرنے کے باوجود یہ بھی ایک شاندار حالت میں موجود ہیں۔
Load Next Story