افغانستان میں زمین کا تنازع کراچی سے اغوا کی جانیوالی بچی کو قتل کردیا گیا

کراچی سے اغوا کی جانے والی معصوم بچی کو لاہور میں قتل کر کے دفنا دیا گیا۔

کراچی سے اغوا کی جانے والی معصوم بچی کو لاہور میں قتل کر کے دفنا دیا گیا۔

سرجانی ٹاؤن سے اغوا کی جانے والی کمسن لڑکی انویسٹی گیشن افسر کی مجرمانہ غفلت و لاپروائی کے باعث جان سے چلی گئی ، اغوا کی جانے والی معصوم بچی کو لاہور میں قتل کر کے دفنا دیا گیا۔

مقدمہ درج ہونے اور ملزمان کی نشاندہی کے باوجود انویسٹی گیشن پولیس بے حسی کا مظاہرہ کرتی رہی ،

بچی کو اس کے ماموں نے دیگر افراد کے ہمراہ فروخت کی گئی زمین سے حصہ نہ دینے پر اغوا کیا تھا جبکہ پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار بھی کیا لیکن اصل ملزمان تک پہنچنے میں ٹال مٹول سے کام لیا جاتا رہا ،

لاہور پولیس کی جانب سے بھی عدم تعاون کا مظاہرہ کیا گیا جس کے باعث ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے

مقتولہ مغویہ فریدہ کے والد عطااللہ نے کراچی اور لاہور پولیس کی بے حسی کے حوالے سے ایکسپریس کو بتایا کہ اس وقت لاہور میں بیٹی کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے موجود ہوں اور ان کا آبائی تعلق افغانستان سے ہے ، گزشتہ ماہ 28 مارچ کو افطار سے کچھ دیر قبل میرا سالا صادق اور اس کے دیگر بھائی گھر آئے اور زبردستی میری 8 سالہ بیٹی فریدہ کو اپنے ہمراہ لے گئے جبکہ میرے سالے نے اپنی بہن کو بھی تھپڑ مارے تھے ،

بیٹی کو لیجانے کی وجہ عطااللہ نے یہ بتائی کہ میرے بھائی نے افغانستان کے شہر قندوز میں زمین ساڑھے چھ لاکھ روپے میں فروخت کی تھی جس میں سے میری اہلیہ کا بھائی صادق حصہ مانگ رہا تھا اور وہ مطالبہ کر رہا تھا کہ اسے 40 لاکھ روپے دیئے جائیں جبکہ اس کا اس حوالے سے کوئی حق نہیں بنتا اور اسی چپقلش میں وہ میری بیٹی کو زبردستی اغوا کر کے لے گیا ،


انھوں نے بتایا کہ اس واقعہ پر جرگہ بھی بیٹھا اور جو بھی معاملہ تھا میں بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا تھا ، بیٹی کے اغوا کا مقدمہ 30 مارچ کو اہلیہ کی مدعیت میں سرجانی ٹاؤن تھانے میں درج کرایا گیا جس میں ایک نامزد ملزم یوسف کو گرفتار بھی کیا گیا جو مرکزی ملزم صادق کے ہمراہ آیا تھا

بعد میں پتہ چلا کہ صادق اور دیگر افراد میری بیٹی کو پشاور لے گئے جس پر مقدمے کے آئی او اے ایس آئی مختار سے کہا کہ وہ ساتھ چلے اور جو بھی جانے کا خرچہ ہوگا وہ ہم دینگے لیکن وہ ٹال مٹول سے کام لیتا رہا

اس دوران ملزمان کو پتہ چل گیا کہ مقدمہ درج ہوگیا تو وہ پشاور سے لاہور کے علاقے شمع کالونی میں کرائے کے گھر میں منتقل ہوگئے اور ہمیں اطلاع ملی کہ ملزم نے عید والے دن میری بیٹی کو قتل کر کے لاش دفنا بھی دی

عطااللہ نے بتایا کہ انھوں نے لاہور میں شمع کالونی کے مکینوں سے بھی ملاقات کی اور انھوں نے بچی کے انتقال اور اس کی تدفین کی تصدیق کی ہے ، متعلقہ نشتر تھانے میں پولیس کو ملزمان کی گرفتاری کے لیے کہا گیا تو انھوں نے جواب دیا کہ کراچی پولیس پارٹی آئیگی تو مزید کارروائی کرینگے

جس پر بچی کی والد نے کہا کہ بچی کا قتل تو ان کے تھانے کی حدود میں ہوا ہے اس پر تو کارروائی کرنا بنتی ہے لیکن پولیس نے کوئی تعاون نہیں کیا جبکہ کراچی میں مقدمے کے آئی او کو بھی معطل کر کے نیا آئی او مقرر کیا گیا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ پولیس پارٹی کچھ روز میں لاہور پہنچے گی ،

بچی کی ہلاکت کی اطلاع پر سرجانی ٹاؤن میں رہائش پذیر والدہ شدت غم سے نڈھال ہوگئی اور گھر میں کہرام مچ گیا ۔
Load Next Story