کشمیری شہری کی ہلاکت پر پردہ ڈالتے ہوئے بھارتی صحافیوں کی فون کال لیک
کال میں بھارتی صحافی منیش شرما کو اپنے ماتحت کو حقائق مسخ کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے
مضبوضہ کشمیر کے علاقے پونچھ میں بھارتی فوج و پولیس کے مظالم پر پردہ ڈالنے کے لیے انڈین صحافی بھی حقائق کو مسخ کرنے لگے، کشمیری شہری کی ہلاکت کے معاملے پر بھارتی صحافیوں کی فون کال لیک ہوگئی۔
کال میں بھارتی صحافی منیش شرما کو اپنے ماتحت کو حقائق مسخ کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پونچھ میں بھارتی فوج کی گاڑی جلنے کے بعد بھارتی فوج و پولیس کی جانب سے مسلمانوں کی گرفتاریاں اور انھیں ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اسی تناظر میں انڈین فوج و پولیس کا ظلم و بربریت سہنے کے بعد پونچھ کے رہائشی مختار حسین شاہ نے 26 اپریل کو خودکشی کر لی تھی جس کے بعد سے پونچھ میں بھارتی فوج اور پولیس کے خلاف وقفے وقفے سے مظاہرے بھی جاری ہیں جبکہ مختارحسین کے اہل خانہ اور بھائی نے یہ کہتے ہوئے مجسڑیٹ کی انکوائری رپورٹ کو بھی رد کر دیا کہ مختار حسین شاہ کے جسم پر تشدد کے واضع نشانات تھے۔
منیش شرما نامی صحافی جھوٹ گڑھتا ہے کہ مختار حسین کو 21 اپریل کو گرفتار کیا گیا کہاں رکھا گیا، یہ لکھنا پڑے گا ایک دن تھانے میں رکھنے کے بعد 22 اپریل کو چھوڑ دیا گیا، پھر کہتا ہے کہ مختار حسین کو 26 اپریل کو بلایا گیا لیکن وہ اس سے پہلے ہی مر گیا تھا۔ کال کے آخر میں صحافی کو یہ کہتے بھی سنا جاسکتا ہے یہ ایسا لکھنا پڑے گا کیونکہ وکیل کام کریں گے پھر کہتا ہے کہ اچھا چلو ٹھیک ہے جانے دو اب۔
پونچھ میں مختار حسین کی وفات کے بعد مظاہرے وقفے وقفے سے جاری ہیں اور اب بھارتی صحافیوں کی فون کال نے بھی سنگین واقعے کے متعلق حقائق کو مسخ کرنے کی حقیقت کو اشکار کر دیا ہے۔
کال میں بھارتی صحافی منیش شرما کو اپنے ماتحت کو حقائق مسخ کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پونچھ میں بھارتی فوج کی گاڑی جلنے کے بعد بھارتی فوج و پولیس کی جانب سے مسلمانوں کی گرفتاریاں اور انھیں ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اسی تناظر میں انڈین فوج و پولیس کا ظلم و بربریت سہنے کے بعد پونچھ کے رہائشی مختار حسین شاہ نے 26 اپریل کو خودکشی کر لی تھی جس کے بعد سے پونچھ میں بھارتی فوج اور پولیس کے خلاف وقفے وقفے سے مظاہرے بھی جاری ہیں جبکہ مختارحسین کے اہل خانہ اور بھائی نے یہ کہتے ہوئے مجسڑیٹ کی انکوائری رپورٹ کو بھی رد کر دیا کہ مختار حسین شاہ کے جسم پر تشدد کے واضع نشانات تھے۔
منیش شرما نامی صحافی جھوٹ گڑھتا ہے کہ مختار حسین کو 21 اپریل کو گرفتار کیا گیا کہاں رکھا گیا، یہ لکھنا پڑے گا ایک دن تھانے میں رکھنے کے بعد 22 اپریل کو چھوڑ دیا گیا، پھر کہتا ہے کہ مختار حسین کو 26 اپریل کو بلایا گیا لیکن وہ اس سے پہلے ہی مر گیا تھا۔ کال کے آخر میں صحافی کو یہ کہتے بھی سنا جاسکتا ہے یہ ایسا لکھنا پڑے گا کیونکہ وکیل کام کریں گے پھر کہتا ہے کہ اچھا چلو ٹھیک ہے جانے دو اب۔
پونچھ میں مختار حسین کی وفات کے بعد مظاہرے وقفے وقفے سے جاری ہیں اور اب بھارتی صحافیوں کی فون کال نے بھی سنگین واقعے کے متعلق حقائق کو مسخ کرنے کی حقیقت کو اشکار کر دیا ہے۔