سندھ میں میٹرک اور انٹر کی اسناد کی تصدیق کیو آر کوڈ کے ذریعے شروع
تصدیق شدہ اسناد پر کیو آر کوڈ کے بعد دستاویز پر ٹکٹ نہیں لگایا جائے گا
ملک بھر میں میٹرک اور انٹر کی اسناد کی تصدیق کرنے والے ادارے آئی بی سی سی (انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینز) نے کراچی سے بھی کیو آر کوڈ کے ذریعے اسناد کی تصدیق کا عمل شروع کردیا کیو آر کوڈ کے ذریعے میٹرک اور انٹر کی اسناد کی تصدیق سندھ کے تمام ساتوں تعلیمی بورڈز کے لیے کی جائے گی۔
کیو آر کوڈ کے ذریعے اسناد کی تصدیق کا افتتاح سیکریٹری آئی بی سی سی ڈاکٹر غلام علی ملاح نے اتوار کی صبح کراچی میں قائم ریجنل دفتر میں کیا۔
واضح رہے کہ تصدیق شدہ اسناد پر کیو آر کوڈ کے بعد دستاویز پر ٹکٹ نہیں لگایا جائے گا بلکہ جب طلبہ اپنی سند تصدیق کرانے کے لیے آئی بی سی سی میں جمع کرائیں گے تو اس پر کیو آر کوڈ کا اسٹیکر لگا دیا جائے گا جس کے بعد طالب علم کی تصدیق شدہ سند کی ویریفیکیشن کا خواہشمند کوئی بھی متعلقہ ادارہ اب اپنے دفتر سے کیو آر کوڈ کی اسکیننگ کے ذریعے اس دستاویز کی ویریفیکیشن کرسکے گا اور ملک کے اندر یا بیرون ملک سے کسی ادارے کو ویریفیکیشن کے لیے اسناد کا عکس بمعہ خط بھیجنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
آئی بی سی سی کے سیکریٹری ڈاکٹر غلام علی ملاح نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اس سے قبل اسلام آباد اور لاہور سے یہ کام شروع کیا جا چکا تھا تاہم سندھ میں باقی تھا جس کا کراچی سے آغاز کر دیا گیا ہے اور غیر ملکی افسر کو بھی اس بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم تمام کام کمپیوٹرائز کر رہے ہیں کہ لوگوں کی پریشانی کم اور شفافیت لائی جا سکے کیونکہ اس سے قبل پاکستان پرنٹنگ پریس کے ٹکٹ کا غلط استعمال ہو رہا تھا۔ ٹکٹ کو اسناد سے نکلا کر جعلی اسناد پر لگا دیا جاتا تھا جو اب ناممکن ہوگیا ہے جبکہ اس ٹکٹ کی مد میں خرچ ہونے والے سالانہ کروڑوں روپے کی علیحدہ بچت بھی ہوگی۔
ڈاکٹر ملاح نے بتایا کہ اب ملک کے اندر یا ملک سے باہر ادارے اور جامعات خود سے اسناد کی تصدیق موبائل کے ذریعے کرسکیں گے اور اسکیننگ کے ذریعے طالب علم کے کوائف سے متعلق کم از کم 11 معلوماتی نکات سامنے آجائیں گے۔ اس عمل سے جعلی تصدیق کے تمام راستے بند ہو جائیں گے۔
کیو آر کوڈ کے ذریعے اسناد کی تصدیق کا افتتاح سیکریٹری آئی بی سی سی ڈاکٹر غلام علی ملاح نے اتوار کی صبح کراچی میں قائم ریجنل دفتر میں کیا۔
واضح رہے کہ تصدیق شدہ اسناد پر کیو آر کوڈ کے بعد دستاویز پر ٹکٹ نہیں لگایا جائے گا بلکہ جب طلبہ اپنی سند تصدیق کرانے کے لیے آئی بی سی سی میں جمع کرائیں گے تو اس پر کیو آر کوڈ کا اسٹیکر لگا دیا جائے گا جس کے بعد طالب علم کی تصدیق شدہ سند کی ویریفیکیشن کا خواہشمند کوئی بھی متعلقہ ادارہ اب اپنے دفتر سے کیو آر کوڈ کی اسکیننگ کے ذریعے اس دستاویز کی ویریفیکیشن کرسکے گا اور ملک کے اندر یا بیرون ملک سے کسی ادارے کو ویریفیکیشن کے لیے اسناد کا عکس بمعہ خط بھیجنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
آئی بی سی سی کے سیکریٹری ڈاکٹر غلام علی ملاح نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اس سے قبل اسلام آباد اور لاہور سے یہ کام شروع کیا جا چکا تھا تاہم سندھ میں باقی تھا جس کا کراچی سے آغاز کر دیا گیا ہے اور غیر ملکی افسر کو بھی اس بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم تمام کام کمپیوٹرائز کر رہے ہیں کہ لوگوں کی پریشانی کم اور شفافیت لائی جا سکے کیونکہ اس سے قبل پاکستان پرنٹنگ پریس کے ٹکٹ کا غلط استعمال ہو رہا تھا۔ ٹکٹ کو اسناد سے نکلا کر جعلی اسناد پر لگا دیا جاتا تھا جو اب ناممکن ہوگیا ہے جبکہ اس ٹکٹ کی مد میں خرچ ہونے والے سالانہ کروڑوں روپے کی علیحدہ بچت بھی ہوگی۔
ڈاکٹر ملاح نے بتایا کہ اب ملک کے اندر یا ملک سے باہر ادارے اور جامعات خود سے اسناد کی تصدیق موبائل کے ذریعے کرسکیں گے اور اسکیننگ کے ذریعے طالب علم کے کوائف سے متعلق کم از کم 11 معلوماتی نکات سامنے آجائیں گے۔ اس عمل سے جعلی تصدیق کے تمام راستے بند ہو جائیں گے۔