سرکاری اداروں کی بھتہ خوری آٹے کی85 ملوں کو آج سے بند کرنے کا اعلان

ملز مالکان کوگندم کی خریداری سے لے کراجرا تک رشوت دینی پڑتی ہے، فی ٹرک 10 ہزار روپے بھتہ وصول کیا جاتا ہے

گندم کی نقل وحمل پرپابندی ختم نہ کی گئی تو دوسرے مرحلے میں سندھ بھر کی فلورملیں بند کردی جائیں گی،محمد یوسف ۔ فوٹو:اے ایف پی/فائل

پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن نے محکمہ خوراک، ایکسائز اور پولیس کی بھتہ خوری کے خلاف منگل سے کراچی کی فلورملیں غیرمعینہ مدت کے لیے بند کرنے کااعلان کردیا ہے۔

فلورملوں کی ہڑتال سے عوام کی پریشانیوں کا ایک اور دروازہ کھل گیا کیونکہ کراچی کی 85 فلورملوں کی پیداواری سرگرمیاں منگل سے غیرمعینہ مدت تک منجمد ہونے سے شہر میں آٹے کی دستیابی اور اس کی قیمتوں کا ایک نیابحران پیدا ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں، ایسوسی ایشن کے دفتر میں آل پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن سندھ سرکل کے چیئرمین چوہدری محمد یوسف نے مرکزی چیئرمین میاں محمود حسن، سابق چیئرمین چوہدری عنصر جاوید، ممتازشیخ، پیارعلی لاسی ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ فلورملز مالکان کوگندم کی خریداری سے لیکر اجرا تک ہرمرحلے پر رشوت کی ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، موجودہ وزیرخوارک کی ایماندری فلورملوں کے کسی کام کی نہیں ہے،ماضی کی فورس کی طرح صوبائی وزیرخوراک نے صلاح الدین نامی ریٹائرڈ اہلکار کو دوبارہ بھرتی کرلیا ہے جس کے ہاتھوں سیکریٹری خوراک سمیت پورا محکمہ خوراک یرغمال بنا ہوا ہے۔


اگر رشوت کا بازار بند نہ کیا گیا اور گندم کی نقل وحمل پرپابندی ختم نہ کی گئی تو دوسرے مرحلے میں سندھ بھر کی فلورملیں بند کردی جائیں گی اور تیسرے مرحلے میں فلورملوںکی ہڑتال کے دائرہ کارکو پورے ملک تک وسیع کردیا جائے گا، انھوں نے بتایا کہ پنجاب اور اندرون سندھ سے گندم کی ترسیل میں رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں یہی وجہ ہے کہ چیک پوسٹوں پر پولیس، محکمہ خوراک اور ایکسائز کے اہلکارپنجاب سے آنے والی گندم کے ہرٹرک سے فی ٹرک 10 ہزار روپے بھتہ وصول کررہے ہیں جس کی وجہ سے بیوپاریوں اور بروکرز نے گندم کی فراہمی بند کردی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ملک کے دیگر صوبوں کے برعکس سندھ میں گندم کی قیمت بڑھادی گئی ہے جس سے عام آدمی براہ راست متاثر ہوگا، دلچسپ امر یہ ہے کہ زائد قیمت متعین ہونے کے باوجود کاشتکار محکمہ خوراک کو اپنی گندم نہیں دے رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ اندھادھند رشوت خوری ہے، چوہدری محمد یوسف نے بتایا کہ کراچی زرعی شہر نہیں ہے جس کی وجہ سے شہر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اندرون سندھ یا پنجاب سے گندم لائی جاتی ہے،انھوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس، محکمہ خوراک اور ایکسائز اہلکاروں کی جانب سے اندرون سندھ اور پنجاب سے گندم کی ترسیل کے عمل میں اب تک کروڑوں روپے کی رشوت وصولی ہوچکی ہے، انھوں نے بتایا کہ کراچی کی 85 فلورملیں شہرکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے یومیہ 7 ہزار ٹن آٹا کی مینوفیکچرنگ کرتی ہیں جو منگل (آج ) سے بند ہوجائیں گی ۔
Load Next Story