پاکستان کا ہیومن کیپیٹل انڈکس بہت کم ہے ایچ سی آر
ہیومن کیپیٹل انڈیکس بنگلہ دیش میں 0.46، نیپال میں0.49 اور پاکستان میں 0.41 ہے
عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ ''پاکستان ہیومن کیپیٹل ریویو (ایچ سی آر) بلڈنگ کیپبلیٹیز تھروآؤٹ لائف'' پاکستان کی طرف سے انسانی وسائل کی ترقی کیلیے سرمایہ کاری میں اضافہ کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے تاکہ تعلیم اور صحت کے حوالے سے پائے جانے والے شدید فرق کو ختم کیا جاسکے۔
پاکستان متوسط آمدنی والے ملک کی حیثیت تک پہنچ گیا ہے اور گزشتہ دو عشروں کے عرصے میں پاکستان نے غربت کے خاتمے میں نمایاں پیش رفت کی، اس کے باوجود انسانی وسائل میں ناکافی سرمایہ نے پاکستان کی مزید ترقی اور خوشحالی کے امکانات کو محدود کردیا ہے۔
عالمی بینک کی نائب صدر برائے انسانی ترقی ممتا مور تھی نے کہا'' پائیدار معاشی ترقی، مستقبل کیلیے اعلیٰ مہارتوں پر مبنی ملازمتوں کیلیے افرادی قوت تیار کرنے اور عالمی معیشت سے موثر انداز سے مقابلے کیلیے انسانی وسائل میں مستحکم سرمایہ کاری بہت اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پالیسیوں کے نفاذ سے خواتین کے لیے 7.3ملین نئی ملازمتیں پیدا کر سکتا ہے، عالمی بینک
انسانی وسائل میں سرمایہ کاری موسمیاتی تبدیلی کے اثرات میں لچک پیدا کرنے میں سود مند ثابت ہوسکتی ہے جبکہ گرین اور جامع معیشت اور عدم مساوات کو کم کرنے کیلیے ہنرمندی اور قوت اختراع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کا ہیومن کیپیٹل انڈکس (ایچ سی آئی )0.41 ہے جس کا مطلب پاکستان میں آج پیداہونے والے بچے کو اگر تعلیم اور صحت کی مکمل سہولیات دی جائے تو وہ معاشرے کیلیے 41فیصد ہی مفید ہوگا۔پاکستان کا ہیومن کیٹپل انڈکس جنوبی ایشیا کے اوسط انڈکس سے بہت کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مسلسل 11 ماہ سے غذائی اشیا مہنگی ہورہی ہیں، عالمی بینک
بنگلہ دیش میں 0.46اور نیپال میں0.49ہے۔ دراصل پاکستان میں انسانی وسائل کی ترقی کا مقابلہ سب سہارا افریقہ سے ہے، جس کا اوسط ایچ سی آئی 0.40ہے۔ پاکستان کے انسانی ترقی کے بحران کا ایک اور پہلو بڑی حدتک خواتین افرادی قوت کی کم شمولیت کے باعث اس کا کم استعمال ہے۔
پاکستان کیلیے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹرناجے بن حسینی نے کہا'' اسکول جانے کی عمر کے 20ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں، بچوں میں غذائی کمی کی بلند سطح ہے اور خواتین میں خودمختاری کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کے انسانی ترقی کے چیلنجز دنیا میں پائے جانے والے تشویش ناک چیلنجز میں شمار کئے جاتے ہیں۔
پاکستان متوسط آمدنی والے ملک کی حیثیت تک پہنچ گیا ہے اور گزشتہ دو عشروں کے عرصے میں پاکستان نے غربت کے خاتمے میں نمایاں پیش رفت کی، اس کے باوجود انسانی وسائل میں ناکافی سرمایہ نے پاکستان کی مزید ترقی اور خوشحالی کے امکانات کو محدود کردیا ہے۔
عالمی بینک کی نائب صدر برائے انسانی ترقی ممتا مور تھی نے کہا'' پائیدار معاشی ترقی، مستقبل کیلیے اعلیٰ مہارتوں پر مبنی ملازمتوں کیلیے افرادی قوت تیار کرنے اور عالمی معیشت سے موثر انداز سے مقابلے کیلیے انسانی وسائل میں مستحکم سرمایہ کاری بہت اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پالیسیوں کے نفاذ سے خواتین کے لیے 7.3ملین نئی ملازمتیں پیدا کر سکتا ہے، عالمی بینک
انسانی وسائل میں سرمایہ کاری موسمیاتی تبدیلی کے اثرات میں لچک پیدا کرنے میں سود مند ثابت ہوسکتی ہے جبکہ گرین اور جامع معیشت اور عدم مساوات کو کم کرنے کیلیے ہنرمندی اور قوت اختراع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کا ہیومن کیپیٹل انڈکس (ایچ سی آئی )0.41 ہے جس کا مطلب پاکستان میں آج پیداہونے والے بچے کو اگر تعلیم اور صحت کی مکمل سہولیات دی جائے تو وہ معاشرے کیلیے 41فیصد ہی مفید ہوگا۔پاکستان کا ہیومن کیٹپل انڈکس جنوبی ایشیا کے اوسط انڈکس سے بہت کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مسلسل 11 ماہ سے غذائی اشیا مہنگی ہورہی ہیں، عالمی بینک
بنگلہ دیش میں 0.46اور نیپال میں0.49ہے۔ دراصل پاکستان میں انسانی وسائل کی ترقی کا مقابلہ سب سہارا افریقہ سے ہے، جس کا اوسط ایچ سی آئی 0.40ہے۔ پاکستان کے انسانی ترقی کے بحران کا ایک اور پہلو بڑی حدتک خواتین افرادی قوت کی کم شمولیت کے باعث اس کا کم استعمال ہے۔
پاکستان کیلیے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹرناجے بن حسینی نے کہا'' اسکول جانے کی عمر کے 20ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں، بچوں میں غذائی کمی کی بلند سطح ہے اور خواتین میں خودمختاری کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کے انسانی ترقی کے چیلنجز دنیا میں پائے جانے والے تشویش ناک چیلنجز میں شمار کئے جاتے ہیں۔