سارک خطے کو متعدد چیلنجز درپیش ہیں گورنر اسٹیٹ بینک
گورنر اسٹیٹ بینک کا 43 ویں سارک فنانس گورنرز گروپ کے اجلاس سے صدارتی خطاب
گورنر جمیل احمد نے کہا کہ سارک کے خطے کو متعدد چیلنج درپیش ہیں۔
43 ویں سارک فنانس گورنرز گروپ کا اجلاس بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد کی صدارت میں 2 مئی کو اسلام آباد میں ہوا۔ انھوں نے سارک فنانس کے علاقائی اجلاس میں سارک کے مرکزی بینکوں کے گورنروں اور دیگر مندوبین کا خیرمقدم کیا۔
انھوں نے خاص طور پر مہا پرشاد ادھیکاری، گورنر آف نیپال راشٹرا بینک، ڈاکٹر پی نندا لال ویراسنگھے، گورنر سینٹرل بینک آف سری لنکا، اور خطّے کے دوسرے مرکزی بینکوں سے تشریف لانے والے مندوبین سے اظہارِ تشکّر کیا۔
اپنے خیرمقدمی کلمات میں گورنر جمیل احمد نے کہا کہ سارک کے خطے کو متعدد چیلنج درپیش ہیں اور اسے بہت بلند مہنگائی، سست نمو، مالیاتی اور بیرونی توازن پر دبائو، موسمیاتی تبدیلیوں، اور غربت میں اضافے کے لحاظ سے دشواریوں کا سامنا ہے۔
اس صورتِ حال میں سارک فنانس فورم یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم متعلقہ میکرو اکنامک پالیسیوں پر ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھیں، چنانچہ درپیش صبر آزما ماحول میں علاقائی تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سارک ممالک کے مرکزی بینکس کا اجلاس آج سے اسلام آباد میں شروع ہوگا
اسٹیٹ بینک کے گورنر کے افتتاحی کلمات کے بعد مرکزی بینکوں کے گورنرز نے خطے کی میکرو اکنامک صورتحال، سارک فنانس فورم کے تحت مختلف اقدامات بشمول ڈیٹابیس، مالی شمولیت، مشترکہ مطالعوں اور استعداد کاری پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔
گورنروں کے اجلاس کے علاوہ ایک سیشن دورانِ سال مکمل کیے گئے سارک فنانس مشترکہ تحقیقی مطالعوں پر منعقد کیا گیا۔ اس سیشن میں اسٹیٹ بینک نے جنوب ایشیائی مرکزی بینکوں کی طرف سے غیر روایتی پالیسی آلات کے استعمال پر ایک اسٹڈی پیش کی۔
اسٹیٹ بینک نے اپنے فلیگ شپ زاہد حسین میموریل لیکچر کا بھی اہتمام کیا، جس میں ہارورڈ کینیڈی اسکول سے آئے ہوئے ڈاکٹر عاصم اعجاز نے ''امرجنگ اکنامکس میں فنانشل انکلوژن کے لیے مواقع اور چیلنجز کی ڈیموکریٹائزنگ لینڈنگ'' کے موضوع پر لیکچر دیا، رکن ممالک کے مرکزی بینکوں کی جانب سے اپنی اپنی ملکی پریزنٹیشن پیش کی گئی اور "سارک ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے ایجنڈے اور سبز مالکاری کی طرف پیش قدمی میں مالی شعبے کا کردار" پر ایک پینل مباحثہ ہوا۔
پینل کے ارکان میں جناب یسین انور - سابق گورنر اسٹیٹ بینک اور آئی ایف سی کے سینئر پالیسی ایڈوائزر، عبدالرحمان وڑائچ، کمشنر ایس ای سی پی، ایشیائی ترقیاتی بینک سے مسٹر وریندر کمار دگل اور سری لنکا کے مرکزی بینک سے مسز دل رکشنی شامل تھیں۔
ارکان نے پائیدار مالکاری کو فروغ دینے میں مالی اداروں کے کردار اور خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات میں پیش رفت کے لیے سبز مالکاری سے استفادہ کرنے کے طریقوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اسٹیٹ بینک کی ڈپٹی گورنر سیما کامل نے اختتامی کلمات ادا کیے ، انھوں نے مباحثے میں شریک گراں قدر تعاون پر تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔
یہ تقریب موسمیاتی تبدیلی کے اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے سارک کے رکن ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان زیادہ سے زیادہ اشتراک و تعاون کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم تھی۔
43 ویں سارک فنانس گورنرز گروپ کا اجلاس بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد کی صدارت میں 2 مئی کو اسلام آباد میں ہوا۔ انھوں نے سارک فنانس کے علاقائی اجلاس میں سارک کے مرکزی بینکوں کے گورنروں اور دیگر مندوبین کا خیرمقدم کیا۔
انھوں نے خاص طور پر مہا پرشاد ادھیکاری، گورنر آف نیپال راشٹرا بینک، ڈاکٹر پی نندا لال ویراسنگھے، گورنر سینٹرل بینک آف سری لنکا، اور خطّے کے دوسرے مرکزی بینکوں سے تشریف لانے والے مندوبین سے اظہارِ تشکّر کیا۔
اپنے خیرمقدمی کلمات میں گورنر جمیل احمد نے کہا کہ سارک کے خطے کو متعدد چیلنج درپیش ہیں اور اسے بہت بلند مہنگائی، سست نمو، مالیاتی اور بیرونی توازن پر دبائو، موسمیاتی تبدیلیوں، اور غربت میں اضافے کے لحاظ سے دشواریوں کا سامنا ہے۔
اس صورتِ حال میں سارک فنانس فورم یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم متعلقہ میکرو اکنامک پالیسیوں پر ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھیں، چنانچہ درپیش صبر آزما ماحول میں علاقائی تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سارک ممالک کے مرکزی بینکس کا اجلاس آج سے اسلام آباد میں شروع ہوگا
اسٹیٹ بینک کے گورنر کے افتتاحی کلمات کے بعد مرکزی بینکوں کے گورنرز نے خطے کی میکرو اکنامک صورتحال، سارک فنانس فورم کے تحت مختلف اقدامات بشمول ڈیٹابیس، مالی شمولیت، مشترکہ مطالعوں اور استعداد کاری پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔
گورنروں کے اجلاس کے علاوہ ایک سیشن دورانِ سال مکمل کیے گئے سارک فنانس مشترکہ تحقیقی مطالعوں پر منعقد کیا گیا۔ اس سیشن میں اسٹیٹ بینک نے جنوب ایشیائی مرکزی بینکوں کی طرف سے غیر روایتی پالیسی آلات کے استعمال پر ایک اسٹڈی پیش کی۔
اسٹیٹ بینک نے اپنے فلیگ شپ زاہد حسین میموریل لیکچر کا بھی اہتمام کیا، جس میں ہارورڈ کینیڈی اسکول سے آئے ہوئے ڈاکٹر عاصم اعجاز نے ''امرجنگ اکنامکس میں فنانشل انکلوژن کے لیے مواقع اور چیلنجز کی ڈیموکریٹائزنگ لینڈنگ'' کے موضوع پر لیکچر دیا، رکن ممالک کے مرکزی بینکوں کی جانب سے اپنی اپنی ملکی پریزنٹیشن پیش کی گئی اور "سارک ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے ایجنڈے اور سبز مالکاری کی طرف پیش قدمی میں مالی شعبے کا کردار" پر ایک پینل مباحثہ ہوا۔
پینل کے ارکان میں جناب یسین انور - سابق گورنر اسٹیٹ بینک اور آئی ایف سی کے سینئر پالیسی ایڈوائزر، عبدالرحمان وڑائچ، کمشنر ایس ای سی پی، ایشیائی ترقیاتی بینک سے مسٹر وریندر کمار دگل اور سری لنکا کے مرکزی بینک سے مسز دل رکشنی شامل تھیں۔
ارکان نے پائیدار مالکاری کو فروغ دینے میں مالی اداروں کے کردار اور خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات میں پیش رفت کے لیے سبز مالکاری سے استفادہ کرنے کے طریقوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اسٹیٹ بینک کی ڈپٹی گورنر سیما کامل نے اختتامی کلمات ادا کیے ، انھوں نے مباحثے میں شریک گراں قدر تعاون پر تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔
یہ تقریب موسمیاتی تبدیلی کے اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے سارک کے رکن ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان زیادہ سے زیادہ اشتراک و تعاون کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم تھی۔