عمران خان کی شادی کی تقریب اور نکاح فراڈ پر مبنی تھا عون چوہدری کا بیان ریکارڈ
عمران خان نے بشریٰ کے کہنے پر ریحام کو طلاق دی، دورانیہ عدت مکمل نہ ہونے کا عمران خان و بشریٰ بی بی کو علم تھا، گواہ
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کے گواہ عون چوہدری نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ دونوں کی شادی کی تقریب اور نکاح فراڈ پر مبنی تھا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے دورانِ عدت نکاح سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عون چوہدری اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پہنچے۔ سینئر سول جج نصر من اللہ کے روبرو وکیل رضوان عباسی نے عون چوہدری کا بیان قلمبند کروایا۔
عدالت میں شناختی کارڈ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میرا نام عون چوہدری ولد حاجی اللہ بخش، عمر سال اور قوم گجر ہے۔ میں ایڈوائزر ٹو پرائم منسٹر رہا ہوں اور لاہور کا رہائشی ہوں۔ عون چوہدری سے حلف لیا گیاجس کے بعد انہوں نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں عون چوہدری عمران خان کا پرسنل اور پولیٹیکل سیکرٹری تھااور عمران خان کے انتہائی قریب تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: عمران خان کا دورانِ عدت نکاح؛ عون چوہدری کی بطور گواہ طلبی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
گواہ عون چوہدری نے بیان میں کہا کہ میں عمران خان کے تمام سیاسی اور ذاتی معاملات کو دیکھتا تھا۔ عمران خان کی طلاق ریحام خان سے 2015ء میں ہوئی۔ یہ طلاق اس وقت ہوئی جب بشریٰ بی بی نے عمران خان کو کہا کہ فوری طلاق دے دو ، یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ اس وقت ریحام خان ملک میں موجود نہیں تھیں،لیکن بشریٰ بی بی کے کہنے پر عمران خان نے بذریعہ ای میل طلاق دے دی۔
عمران خان طلاق کے بعد کافی ذہنی پریشانی کا شکار رہے اور مجھے بشریٰ بی بی کے پاس لے جانے کا کہتے تھے۔کچھ ماہ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔ 31 دسمبر 2017ء کو کہا کہ کل بشریٰ بی بی کے ساتھ نکاح کرنا ہے۔ عمران خان نے یکم جنوری 2018ء کو نکاح کے لیے انتظامات کرنے کا کہا۔ اس پر میں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی تو پہلے سے شادی شدہ ہیں ۔
عمران خان نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کی طلاق ہو گئی ہے۔ جس پر میں یقین کرتے ہوئے اگلے دن مفتی سعید کے ہمراہ بمعہ گواہ زلفی بخاری لاہور روانہ ہو گیا۔ یکم جنوری 2018ء کو عمران خان کا نکاح قرار پایا۔ مفتی سعید نے میرے سامنے طلاق نامے کا پوچھا،جس پردونوں یعنی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے کہا کہ آپ کو دے دیا جائے گا۔
نکاح ہونے پر بعد میں پتا چلا کہ پہلے نکاح کے وقت یکم جنوری 2018ء تک عدت کا دورانیہ مکمل نہ ہوا تھا۔ بشریٰ بی بی کو طلاق نومبر 2017ء میں ہوئی تھی۔ اس حساب سے دورانیہ عدت مکمل نہیں ہوا تھا۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بخوبی علم تھااور یہ معاملہ میڈیا پر بھی آگیا تھا۔ عمران خان نے بلا کر کہا کہ عدت کا دورانیہ 18 فروری 2018ء کو مکمل ہو گا، اسی تاریخ پر مجھے دوبارا نکاح کے انتظامات کرنے کا کہا۔
عدت کا دورانیہ 14 یا 18 فروری 2018ء کے دوران مکمل ہونا تھا۔ جس پر عمران خان کا دوسرا نکاح بنی گالہ میں ہوا جب کہ پہلا نکاح لاہور میں ہوا تھا۔ عمران خان کے پہلے نکاح کا پوچھنے پر بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی کو حکم ملا تھا کہ سال 2018ء کے پہلے دن ہونے کی صورت میں وزیر اعظم بنوں گا۔ اسی پیش گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلے نکاح کی تقریب کی گئی ۔
عون چوہدری نے بیان میں بتایا کہ عمران خان کی شادی کی تقریب اور نکاح فراڈ پر مبنی تھا۔ عمران خان نے پیش گوئی کے زیر اثر پہلا نکاح کیا۔
عدالت میں بیان قلمبند کروانے کے بعد عون چوہدری روانہ ہو گئے۔ جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لیے اور مزید سماعت 10 مئی تک ملتوی کردی۔
قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج نصر من اللہ بلوچ نے کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عون چوہدری کی بطور گواہ طلبی کی درخواست منظور کرلی تھی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے دورانِ عدت نکاح سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عون چوہدری اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پہنچے۔ سینئر سول جج نصر من اللہ کے روبرو وکیل رضوان عباسی نے عون چوہدری کا بیان قلمبند کروایا۔
عدالت میں شناختی کارڈ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میرا نام عون چوہدری ولد حاجی اللہ بخش، عمر سال اور قوم گجر ہے۔ میں ایڈوائزر ٹو پرائم منسٹر رہا ہوں اور لاہور کا رہائشی ہوں۔ عون چوہدری سے حلف لیا گیاجس کے بعد انہوں نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں عون چوہدری عمران خان کا پرسنل اور پولیٹیکل سیکرٹری تھااور عمران خان کے انتہائی قریب تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: عمران خان کا دورانِ عدت نکاح؛ عون چوہدری کی بطور گواہ طلبی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
گواہ عون چوہدری نے بیان میں کہا کہ میں عمران خان کے تمام سیاسی اور ذاتی معاملات کو دیکھتا تھا۔ عمران خان کی طلاق ریحام خان سے 2015ء میں ہوئی۔ یہ طلاق اس وقت ہوئی جب بشریٰ بی بی نے عمران خان کو کہا کہ فوری طلاق دے دو ، یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ اس وقت ریحام خان ملک میں موجود نہیں تھیں،لیکن بشریٰ بی بی کے کہنے پر عمران خان نے بذریعہ ای میل طلاق دے دی۔
عمران خان طلاق کے بعد کافی ذہنی پریشانی کا شکار رہے اور مجھے بشریٰ بی بی کے پاس لے جانے کا کہتے تھے۔کچھ ماہ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔ 31 دسمبر 2017ء کو کہا کہ کل بشریٰ بی بی کے ساتھ نکاح کرنا ہے۔ عمران خان نے یکم جنوری 2018ء کو نکاح کے لیے انتظامات کرنے کا کہا۔ اس پر میں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی تو پہلے سے شادی شدہ ہیں ۔
عمران خان نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کی طلاق ہو گئی ہے۔ جس پر میں یقین کرتے ہوئے اگلے دن مفتی سعید کے ہمراہ بمعہ گواہ زلفی بخاری لاہور روانہ ہو گیا۔ یکم جنوری 2018ء کو عمران خان کا نکاح قرار پایا۔ مفتی سعید نے میرے سامنے طلاق نامے کا پوچھا،جس پردونوں یعنی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے کہا کہ آپ کو دے دیا جائے گا۔
نکاح ہونے پر بعد میں پتا چلا کہ پہلے نکاح کے وقت یکم جنوری 2018ء تک عدت کا دورانیہ مکمل نہ ہوا تھا۔ بشریٰ بی بی کو طلاق نومبر 2017ء میں ہوئی تھی۔ اس حساب سے دورانیہ عدت مکمل نہیں ہوا تھا۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بخوبی علم تھااور یہ معاملہ میڈیا پر بھی آگیا تھا۔ عمران خان نے بلا کر کہا کہ عدت کا دورانیہ 18 فروری 2018ء کو مکمل ہو گا، اسی تاریخ پر مجھے دوبارا نکاح کے انتظامات کرنے کا کہا۔
عدت کا دورانیہ 14 یا 18 فروری 2018ء کے دوران مکمل ہونا تھا۔ جس پر عمران خان کا دوسرا نکاح بنی گالہ میں ہوا جب کہ پہلا نکاح لاہور میں ہوا تھا۔ عمران خان کے پہلے نکاح کا پوچھنے پر بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی کو حکم ملا تھا کہ سال 2018ء کے پہلے دن ہونے کی صورت میں وزیر اعظم بنوں گا۔ اسی پیش گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلے نکاح کی تقریب کی گئی ۔
عون چوہدری نے بیان میں بتایا کہ عمران خان کی شادی کی تقریب اور نکاح فراڈ پر مبنی تھا۔ عمران خان نے پیش گوئی کے زیر اثر پہلا نکاح کیا۔
عدالت میں بیان قلمبند کروانے کے بعد عون چوہدری روانہ ہو گئے۔ جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لیے اور مزید سماعت 10 مئی تک ملتوی کردی۔
قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج نصر من اللہ بلوچ نے کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عون چوہدری کی بطور گواہ طلبی کی درخواست منظور کرلی تھی۔