کراچی میں والدین کے ہاتھوں 4 ماہ کی بچی زندہ درگور 4 برس بعد بھی انہیں سزا نہ مل سکی

11جنوری2010 کوزمان ٹائون میں لرزہ خیز واردات، جعلی پیر کے پیروکار والدین نے شیر خوار کو دفن کیا، دوسری بیٹی بچ گئی

مسائل کے حل کیلیے بچی کی قربانی کی، گھر میں ہی قبر بنائی، قاتل والدین کا اعتراف، جعلی پیر اور دونوں میاں بیوی گرفتار کیے گئے ۔ فوٹو: فائل

کالے علم کی کاٹ کے ماہر، آپ پر کالا جادو ہے، آپ کا بنتا کام بگڑ جاتا ہے۔

ہم سنواریں گے، آپ بے اولاد ہیں ہم آپ کو اولاد کی نعمت سے نوازیں گے۔۔۔۔۔ یہ وہ جملے ہیں جو ملک بھر کے ہر شہر کسی بھی علاقے میں سڑکوں سے گلیوں سے گزرتے ہوئے ہم دیکھتے ہیں پڑھتے ہیں اور کچھ کم علم اور کمزور ایمان والے ان جملوں کا شکار ہوبھی جاتے ہیں اور ایسی سفاکی پر چلے جاتے ہیں کہ خون کے رشتے تو درکنار لخت جگر کو ہی کاٹ ڈالنے مار ڈالنے کو تیار ہوجاتے ہیں اور اس پر یہ بھی قیامت کہ کسی ندامت کا احساس بھی انہیں چھو کر نہیں گزرتا ہے۔ خزانے کی تلاش میں جعلی پیر کے کہنے پر ایک نوجوان اپنی جان گنوا بیٹھا، مری میں ایک پیر کے کہنے پر سفاک شخص نے اپنی سگی بہن کی 3 بیٹیوں کے گلے کاٹ کر سفاکی کی ایک مثال قائم کی اور ملک بھر میں نظریں دوڑائیں تو ایسی لاتعداد ، واقعات اپنے اطراف میں ہی دیکھنے اور سننے کو ملیں گے، 4برس قبل کراچی کے علاقے زمان ٹائون میں ایسا ہی ایک لرزہ خیز واردات نے پورے علاقے کو سوگوار بنادیا تھا جعلی پیر کے پیروکار والدین نے اپنی 4 ماہ کی شیرخوار بچی کو زندہ گھر میں دفن کردیا تھا ، وہ دوسری 4 سالہ بیٹی کو بھی قتل کرنا چاہتے تھے مالک مکان کے اچانک گھر آنے پر بچی کی جان بچ گئی۔ اہل محلہ کے مدد سے کمرے کو کھلوایا گیا تو درد ناک منظر دیکھ کر مکین حیران اور علاقہ سوگوار ہوگیا تھا۔4 برس سے زائدکا عرصہ گزر چکا ہے لیکن بچیوں کو قتل کرنے کی ترغیب دینے والے جعلی پیر کو پولیس نے گرفتارکیااور مقدمے کا فیصلہ بھی تاحال نہیں ہوسکا۔


11 جنوری 2010 کوکراچی کے علاقے زماں ٹائون کے سیکٹر 51/Aمکان نمبر 160میں کرائے پر رہائش پذیر ندیم اور اسکی اہلیہ مسماۃ ثناء نے جعلی پیر کے کہنے پر کالے علم کی کاٹ کرنے کی غرض سے اپنی شیرخوار 4 ماہ کی بیٹی فضیلت کو زندہ دفن کردیا تھا جس کے باعث وہ ہلاک ہوگئی تھی جبکہ دوسری4 سالہ بیٹی مریم کو بھی قتل کرنے کی غرض سے رسیوں سے باندھ دیا تھا اچانک بالائی منزل پر رہائش پذیر مالک مکان عمر دین کی اہلیہ کرایہ لینے کی غرض سے کرائے دار کے گھر آئی۔ بار بار دستک دینے کے باوجود دورازہ نہیں کھولا اور نہ ہی اندر سے کوئی جواب موصول ہوا جس پر اسے شک ہوا اس نے فوری طور پر اہل محلہ کو جمع کیا اور پولیس کو مطلع کیا ۔پولیس کی نگرانی میں زبردستی دورازہ توڑا گیا گھر میں داخل ہوتے ہی ندیم کی اہلیہ ثناء کمرے میں چھپ گئی جبکہ مریم رسیوں سے جکڑی ہوئی تھی۔ پولیس نے فوری طور پر مریم کو رسیوں سے آزاد کراکر اپنی تحویل میں لیکر ندیم کو گرفتار کرلیا جبکہ اس کی اہلیہ ثناء کو پکڑنے کے لیے اسٹور میں گئی تو سخت تعفن اٹھ رہا تھا جس پر پولیس نے اسٹور کی لائٹ جلائی جہاں قبر بنی دیکھی۔ پولیس نے قبر کی کھدائی کرکے 4 ماہ کی فضیلت کی سوختہ لاش برآمد کرلی۔

لاش کم از کم 5 روز پرانی تھی دوران تحقیقات ملزم نے بتایا کہ اس کا آبائی تعلق فیصل آباد سے ہے جہاں 7 برس قبل ثناء سے اس کی شادی ہوئی تھی۔5 برس قبل وہ کراچی آگیا اور کورنگی میں رہائش اختیار کرلی۔ ملزم کا کہنا تھا کہ اس کی پہلی شادی فیصل آباد میں کی تھی جہاں وہ گھر داماد تھا بعدازاں پہلی بیوی کو طلاق دے دی۔ ملزم کا کہنا تھا کہ وہ کافی عرصے سے کالے جادو کی لپیٹ میں ہے۔ کالے جادو کی وجہ سے اس کے بچے بیمار رہتے تھے۔ کالے جادو کے توڑ کے لیے ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک پیر سے رابطہ کیا تھا جس نے بتایا تھا کہ اسکے سابقہ سسرالیوں نے کالا جادو کیا ہے ۔ جادو کے توڑ کیلیے چلے کے لئے کتابیں اور چراغ فراہم کئے چراغ جلا کر چلے کا آغاز کیا جو 9 روز کا تھا۔ اسی دوران اس کو پیر نے کہا کہ چلے کی کامیابی دونوں بچوں کی قربانی کرنے پر ہے چلے کے پانچویں روز 4 ماہ کی بچی کو قربان کردیا اور آٹھویں روز دوسری بیٹی کو بھی قربان کرنا چاہتا تھا اس دوران نے مسلسل روزے رکھے اور گرفتاری کے وقت ان کی حالت غیر تھی۔ پولیس نے تحقیقات مکمل کرنے کے بعد چالان عدالت میں جمع کرادیا تھا جبکہ دونوں ملزمان نے عدالت کے روبرو اپنے جرم کا بھی اعتراف کیا تھا ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا۔لیکن 4 برس اور 4 ماہ گزر جانے کے باوجود پولیس نے ایسے گھنائونے جرم کرنے کی ترغیب دینے والے جعلی پیر کو گرفتار کیا اور نہ ہی تاحال ملزمان کے کیس کا فیصلہ ہوسکا۔
Load Next Story