ججز کو استحقاق کمیٹی میں بلانے کا فیصلہ اچھی مثال نہیں ہوگی خرم دستگیر
عدالت کو الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست کے قانونی پہلوؤں کو پرکھنا ہو گا، وفاقی وزیر
وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ ججز کو استحقاق کمیٹی میں بلانے کا فیصلہ کوئی اچھی مثال نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کو الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست کے قانونی پہلوؤں کو پرکھنا ہو گا۔
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں اینکر رحمان اظہر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کو استحقاق کمیٹی میں بلانے کا فیصلہ کوئی اچھی مثال نہیں ہو گی، ہم صرف ججز کے فیصلوں پر بحث کر رہے ہیں۔
انہوں نے ماضی میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کی غلطی کے نتائج عوام نے بھگتے ہیں، نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ نا انصافی پر مبنی تھا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے عدالت میں نظر ثانی کی ایک درخواست دائر کی ہے ، عدالت کو الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست کے قانونی پہلوؤں کو پرکھنا ہو گا۔
خرم دستگیر نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہماری توقع ہے کہ عدالت کہے گی کہ فل کورٹ تشکیل دیا جا رہا ہے۔ فل کورٹ کا فیصلہ ہم سب کے لیے قابل قبول بھی ہو گا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چاروں صوبوں میں بیک وقت الیکشن ہونا چاہیے، ملک بھر میں بیک وقت انتخابات پر کسی حد تک پی ٹی آئی کا بھی اتفاق ہے۔
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں اینکر رحمان اظہر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کو استحقاق کمیٹی میں بلانے کا فیصلہ کوئی اچھی مثال نہیں ہو گی، ہم صرف ججز کے فیصلوں پر بحث کر رہے ہیں۔
انہوں نے ماضی میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کی غلطی کے نتائج عوام نے بھگتے ہیں، نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ نا انصافی پر مبنی تھا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے عدالت میں نظر ثانی کی ایک درخواست دائر کی ہے ، عدالت کو الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست کے قانونی پہلوؤں کو پرکھنا ہو گا۔
خرم دستگیر نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہماری توقع ہے کہ عدالت کہے گی کہ فل کورٹ تشکیل دیا جا رہا ہے۔ فل کورٹ کا فیصلہ ہم سب کے لیے قابل قبول بھی ہو گا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چاروں صوبوں میں بیک وقت الیکشن ہونا چاہیے، ملک بھر میں بیک وقت انتخابات پر کسی حد تک پی ٹی آئی کا بھی اتفاق ہے۔