امریکی عدالت کا اوباما انتظامیہ کو ڈرون حملوں سے متعلق خفیہ دستاویزات سامنے لانے کا حکم

2011میں یمن میں ڈرون حملوں میں 3 امریکی شہریوں کی ہلاکت کے بعد ان حملوں کا جواز جاننےکیلئے صحافیوں نے درخواست دائر کی

ڈرون حملوں سے متعلق خفیہ دستاویزات عوام کے سامنے لائی جائیں تاکہ ان حملوں کا جواز معلوم ہو سکے، امریکی عدالتفوٹو:فائل

امریکی عدالت نے اوباما انتطامیہ اور ملک کے سیکیورٹی اداروں کو پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں کئے جانے والے ڈرون حملوں کے بارے میں خفیہ دستاویزات عوام کے سامنے لانے کا حکم دیا ہے تاکہ ان حملوں کا جواز معلوم ہو سکے۔

امریکی وفاقی ایپیلٹ کورٹ میں مقامی اخبار نیو یارک ٹائمز سے منسلک صحافیوں کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ امریکا دنیا کے مختلف ملکوں میں موجود مبینہ دہشت گردوں کو ڈرون طیاروں کی مدد سے کئے جانے والے میزائل حملوں سے قتل کرتا ہے جن میں امریکی شہری بھی شامل ہوتے ہیں اور امریکی عوام کو اس کا جواز بھی نہیں بتایا جاتا۔ عدالت نے اس معاملے کو خفیہ رکھنے سے متعلق فیصلہ سنایا تھا تاہم صدر براک اوباما سمیت دیگر اہلکاروں کی جانب سے اس معاملے پر عوامی اجتماعات پر بات کرنے کے بعد یہ خفیہ نہیں رہے، اس لئے اطلاعات کی آزادی کے قانون کے تحت ان حملوں سے متعلق معلومات عوام کے سامنے لائی جائیں۔ درخواست پر ہونے والی سماعتوں کے دوران امریکی حکام نے موقف اختیار کیا تھا کہ ڈرون پروگرام کو بڑی احتیاط سے چلایا جا رہا ہے اور اس کی بدولت القاعدہ کو کمزور کردیا گیا ہے۔


امریکی وفاقی ایپیلٹ کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما اور سی آئی اے کے سربراہ جان برینن سمیت دیگر اعلیٰ حکام کی جانب سے اس سلسلے میں دیئے گئے بیانات کے بعد اب یہ پروگرام خفیہ نہیں رہا اس لئے اب سے متعلق خفیہ دستاویزات عوام کے سامنے لائی جائیں تاکہ ان حملوں کا جواز معلوم ہو سکے۔

واضح رہے کہ 2011 میں یمن میں کئے گئے امریکی ڈرون حملوں میں 3 امریکی شہریوں کی ہلاکت کے بعد ان حملوں کا جواز جاننے کے لئے صحافیوں نے درخواست دائر کی تھی تاہم عدالت نے جنوری 2013 میں اپنے فیصلے میں ان دستاویزات کو خفیہ رکھنے کا فیصلہ دیا تھا۔
Load Next Story