توشہ خانہ کیس اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو ریلیف دے دیا

نیب کے دو نوٹسسز خلاف قانون ہیں، تمام قانونی تقاضے پورے کرکے نیا نوٹس بھیجا جاسکتا ہے، عدالت کا تحریری حکم نامہ

(فوٹو فائل)

توشہ خانہ تحائف کی تحقیقات کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بھیجے گئے دو نیب کال اپ نوٹسز کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے نیب کو کہا ہے کہ وہ تمام قانونی تقاضے پورے کرکے نیا نوٹس بھیج سکتا ہے۔

عمران خان اور بشری بی بی کی دو نیب نوٹسز کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابر ستار نے سات صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔


عدالت نے فیصلے میں کہا ہے نیب ترمیم کے مطابق نیب نے نوٹس میں بتانا ہے کہ بطور ملزم طلبی ہے یا بطور گواہ طلبی ہے اگر کسی کی بطور ملزم طلبی ہے تو اس کو الزامات بتانے ہیں تا کہ وہ اپنا دفاع پیش کر سکے، نیب کی اس ترمیم سے معلوم ہوتا ہے کہ آرٹیکل 10-A فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے یہ کی گئی ۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو نوٹس بھیجتے وقت نیب ترمیم کے سیکشن 19 ای پر مکمل عمل نہیں ہوا ۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اور بشری بی بی کو بھیجے گئے نیب کال اپ نوٹسز میں نہیں بتایا گیا ان کو بطور ملزم بلایا جارہا ہے یا کسی اور حیثیت میں ۔ نیب کال اپ نوٹسز عدالتی فیصلوں کے طے کردہ قواعد سے بھی مطابقت نہیں رکھتے۔

عدالت نے نیب کے 2 کال اپ نوٹسز خلاف قانون قرار دیتے ہوئے قرار دیا کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرکے نیب نئے نوٹسز بھیج سکتا ہے واضع رہے عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 16 مارچ اور 17 فروری کے نیب کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز چیلنج کر رکھے تھا۔
Load Next Story