الیکشن اچھے ہیں

آخر اگر الیکشن ہو بھی جائے تو عوام کی قسمت میں تو وہی ’’بیانات‘‘ کی سوکھی گھاس ہی لکھی ہے

barq@email.com

یہ تو بہت عام سی اور ہرکسی کو معلوم بات ہے کہ بہرے لوگ ایک ہی لطیفے پر دوبار ہنستے ہیں، ایک وقت جب دوسروں کو ہنستاہوا دیکھتے ہیں تویہ بھی ساتھ ہوکر قہقہے لگانے لگتے ہیں اور دوسرا اس وقت جب لطیفہ سمجھ میں آجاتاہے ۔ہم کانوں کے بہرے تو نہیں ہیں لیکن ''سمجھ دانی '' تھوڑی سی نہیں بلکہ بہت زیادہ بہری ہے اور مصیبت یہ ہے کہ گونگی بھی نہیں ہے، اس لیے جب کوئی بات سنتے ہیں یاکام ہوتاہوا دیکھتے ہیں تو اس پر بول پڑتے ہیں لیکن بعد میں جب وہ بات یاکام سمجھ لیتے ہیں تو پچھتاتے ہیں، چنانچہ اس وقت یہ جو الیکشن الیکشن کاغلغلہ ہے۔

اس پر بھی ہمارا پہلاردعمل یہ تھا کہ آخر اگر الیکشن ہو بھی جائے تو عوام کی قسمت میں تو وہی ''بیانات'' کی سوکھی گھاس ہی لکھی ہے بقول حمزہ شنواری ۔۔پرانی بات میں کیانئی بات ہوجائے گی؟ کہ ہونا تو وہی ہے جوہوتاہے اس طرح کے ''ملکوں'' میں کہ گدھے کے صرف ''سوار'' بدل جاتے ہیں چنانچہ اب کے جو بات ہماری سمجھ دانی میں آئی ہے وہ الیکشن کے اخراجات کے بارے میں سن کر آئی ہے کہ حکومت کی طرف سے بھی اربوں روپے خرچ ہوں گے اور امیدوار بھی اب تک کی کمائی لٹائیں گے، کوئی حساب کتاب کیے بغیرسیدھی سادی بات یہ نکلی کہ یہ سارا مال جائے گا کہاں؟

مختلف دریائوں، ندیوں، نالوں اورنالیوں کے ذریعے ''عوام'' تک پہنچے گا ،گویا حق بحق دار رسید ،کنوئیں کی مٹی کنوئیں میں چلی جائے گی ،کچھ ادھر ادھر بھی ہوجائے گا کہ پاکستان میں ''ادھرادھر'' کے راستے بھی بہت ہیں لیکن کچھ تو عوام کے سوکھے منہ میں بھی پڑجائے گا ،اس لیے اب ہماری بہری سمجھ دانی میں یہ بات آگئی ہے کہ الیکشن اچھے ہیں، ہونے دیں بلکہ جتنے زیادہ اورجلدی جلدی الیکشن ہوں گے اتنے ہی اچھے ہوں گے بلکہ ہمارا تو مشورہ ہے کہ حکومت اور اس کے یہ ساجھے دار اوپر والے اورکچھ بھی نہ کریں صرف الیکشن الیکشن کھیلتے رہیں اور ''حقداروں'' کو ان کاحق پہنچارہے ۔

ذراسوچئے کہ جب الیکشن کا غلغلہ اٹھتا ہے تو کتنے بیروزگاروںکا روزگارچل نکلتاہے ،بورڈ، سائن بورڈ بینرجھنڈے ڈنڈے زندہ باد مردہ باد جلسے جلوس مطلب یہ کہ ہرطرف جلوس ہی جلوس۔یونہی ادھر ادھر دوڑنے والوں اورشور شرابا کرنے والوں کی بھی دیہاڑی لگ جاتی ہے ،گاڑیاں ڈرائیور اوردوسرے ہنرمند برسرروزگار ہوجاتے ہیں،ہرقسم کی دکانوں پر رش ہوجاتاہے ،اندازہ لگائیے تو ہرہرجگہ گنگا بہنے لگتی ہے، اتنی فراخ دلی اتنی سخاوت اور اتنی فراوانی عام حالات میں کہاں،جن کو آنکھیں ''ترستیاں ''ہیں وہ بھی بلوں سے باہرآکر لٹانے لگتے ہیں۔

یہ اندازہ تو ابھی تک لگایا نہیں جاسکاکہ ایک ایک نشست پرکتنے اخراجات آتے ہیں کیوں کہ جتنا گڑ ڈالو گے حلوہ اتنا ہی زیادہ میٹھا آئے گا، کل ملاکر بات یہ بنتی ہے کہ ہر الیکشن عوام کے لیے ایک باران رحمت کی طرح ہوتا ہے، اس لیے اب ہم نے الیکشنوں کایہ بابرکت پہلو دیکھ کر یہ نظریہ اپنالیاہے کہ الیکشن اچھے ہیں۔


آپ روٹھیں ہم مناتے رہیں

ایسے پل روز آتے رہیں

ہمارے گائوں میں جب الیکشن ہوتے ہیں تو ایک اسکول میں ہوتے ہیں، اس اسکول سے ملحق مقبرہ ہے اور یہ مقبرہ اس دن باقاعدہ ایک میلے کی سی صورت اختیارکرجاتاہے، جگہ جگہ خریدوفروخت کابازار گرم ہوجاتاہے ،ٹھیکیدار،دلال، دکاندار سرگرم ہوجاتے ہیں اوران لوگوں تک کچھ نہ کچھ پہنچ جاتاہے جن کی اپنی بیویاں تک ان سے سیدھے منہ بات نہیں کرتی، وہ بلاوجہ کے بادشاہ ہوجاتے ہیں۔

ایک لطیفہ بڑا مشہورہے کہ کسی نے ایک ووٹر پکڑا ،اور الیکشن بوتھ لے گیا اورقدم قدم پر اس کو مخاطب کیاجاتا رہا،شاہ زمان خان اس طرف شاہ زمان خان آئیے اس طرف تشریف لائیے ،شاہ زمان یہ کریں وہ کریں، اورجب شاہ زمان خان نے ووٹ ڈالا تو اس کے ساتھ ہی وہ ''دوپڑا'' ہوگیا،دوپڑے اب جائو، دوپڑے اس طرف سے نکل جائو، دوپڑے اب نکلو۔مطلب یہ کہ صرف الیکشن ہی ایک ایسا موقع ہوتاہے کہ عمر بھر کے ''دوپڑے ''شاہ زمان خان ہوجاتے ہیں، اس لیے الیکشن اچھے ہیں۔

وہ ایک مشہورحقیقہ بھی ہم نے آپ کو سنایا تو ہے کہ ایک گاؤں کے پاس دو بسوں کا ایکسیڈنٹ ہو گیا، گاؤں والے پہنچے ، بارات کی بسیں تھیں، اس لیے سارے مسافر ''بھرے ''ہوتے تھے چنانچہ گائوں والوں نے مردوں اور زخمیوں کابوجھ ہلکا کرناشروع کردیا،زیورنقدی گھڑیاں اورایسابہت کچھ کام کا سامان بٹورلیا ،یہ بات مشہورہوئی تو اس گائوں والوں کے بارے میں بہت دوردور تک پھیل گئی کہ وہ اپنے سارے ''معاملات'' ایکسڈنٹوں سے وابستہ کیے ہوئے ہیں، بیٹا ذراکوئی اچھا ساایکسڈنٹ ہونے دو تو تیری شادی کرلوں گا ، بھئی میں تمہارا سارا قرضہ چکتاکردوں گا، بس دعاکرو کوئی ایکسیڈنٹ ہوجائے۔ اورآج کل عوام کی اکثرامیدیں الیکشن سے وابستہ ہوچکی ہیں، اس لیے ہم نے الیکشنوں کی مخالفت ترک کردی، الیکشن اچھے ہیں، الیکشن ہونے دو، الیکشن کرتے رہو، داغ اچھے ہیں۔
Load Next Story