پنجاب میں بلدیاتی مسائل کی شکایت کے لیے موبائل ایپ کا اجرا
شہریوں کو اس ایپ کا فائدہ اسی وقت ہوگا جب فوری ردعمل ہو اورشکایات کا ازالہ کیا جائے، ماہرین
پنجاب کے چند شہروں میں بلدیاتی خدمات، ماحول کی بہتری اورسماجی سہولیات سے متعلق شکایات کے فوری اندارج اورازالے کے لیے ' بلدیہ ایپ ' کا اجرا کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ان شہروں کی فہرست میں ڈسکہ، حافظ آباد، جہلم، کامونکی، مرید کے، وزیرآباد، گوجرہ، جڑانوالہ، جھنگ، کمالیہ، اوکاڑہ، بہاولنگر، بورے والا، خا نیوال، کوٹ ادو اور وہاڑی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق اب شہری موبائل فون ایپ کے علاوہ ویب پورٹل کے ذریعے بھی شکایات درج کرواسکتے ہیں۔ شہری ترقی کے ماہرین کا کہنا ہے ایسی سروسز کا اجرا بہترین ہے تاہم شہریوں کو اس ایپ کا فائدہ اسی وقت ہوگا جب فوری ردعمل ہو اورشکایات کا ازالہ کیا جائے۔
پنجاب میونسپل ڈیولپمنٹ فنڈ کمپنی( پی ایم ڈی سی ) نے پنجاب سٹیز پروگرام کے تحت بلدیہ ایپ کا اجرا کیا ہے جو آئی فون اورانڈرائیڈ دونوں موبائل فون میں ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔
پی ایم ایف ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر سید زاہد عزیز نے بتایا کہ شکایات کے انتظام کے نظام کے لیے پنجاب سٹیز پروگرام (پی سی پی) کے تحت پہلے سے کمپلینٹ ٹریکنگ سسٹم (سی ٹی ایس) کا آغاز کیا گیا تھا۔ شکایات کے ازالے کے طریقہ کار جی آرایم کے تحت اسے اپ گریڈ کیا گیا ہے تاکہ شہری اینڈرائیڈ/آئی او ایس ایپلیکیشن کا استعمال کرتے ہوئے اپنی شکایات آن لائن رجسٹر کر سکیں۔
سید زاہد عزیز کہتے ہیں کہ میونسپل انفرااسٹرکچر سروسز کی فراہمی جیسا کہ سڑکوں، گلیوں کی تعمیر، سیوریج سسٹم کی تنصیب کے دوران ماحولیاتی آلودگی کے مسائل سمیت شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آمدورفت کا نظام متاثرہوتا ہے۔
پنجاب سٹیزپروگرام کے تحت اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ انفراسٹرکچرکے منصوبوں کے دوران حفاظتی اقدامات کریں لیکن اگر کوئی ادارہ ایسا نہیں کرتا تومتاثرہ علاقے کےلوگ شکایت درج کرواسکیں گے ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب سٹیز پروگرام میں فی الحال 16 میونسپل کمیٹیوں کو شامل کیا گیا ہے تاکہ بہتر گورننس اور منصوبہ بندی کے ذریعے لوکل گورنمنٹ باڈیز کے نظام کو مضبوط کیا جا سکے۔ اس منصوبے پر ورلڈ بینک کے تعاون سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔
بلدیہ ایپ ،ویب پورٹل یا شکایات نمبرکے ذریعے موصول ہونے والی شکایات کو نمٹانے کے لیے میونسپل آفیسر انفرااسٹرکچر اینڈ سروسز کو فوکل پرسن مقررکیا گیا ہے۔ نامزد اہل کار ویب پورٹل، موبائل، ٹیلی فون کے ذریعے اور ذاتی طور پر شکایات وصول کرے گا۔
پورٹل یا ایپ کے ذریعے شکایت درج ہونے کے بعد، سسٹم موصول ہونے والی شکایت کے بارے میں خودکار طریقے سے متعلقہ محکموں، افسران کو ای میل اورایس ایم ایس بھیجے گا۔ مقررہ وقت کے اندر شکایت حل نہ ہونے کی صورت میں شکایت خود بخود اعلیٰ انتظامیہ تک پہنچ جائے گی۔
شکایت کنندہ کوبھی ایس ایم ایس اور ای میل کے ذریعے اس کی شکایت پر ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا، ایک بار شکایت کے حل ہونے کے بعد، شہری مطمئن ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں رائے فراہم کرے گا۔
گلبرگ لاہورسے تعلق رکھنے والے عبدالرحمن کہتے ہیں کہ بلدیہ ایپ کا اجرا ایک بہترین قدم ہے لیکن عوام کو اسی وقت فائدہ ہوگا جب ان کی شکایات پرکوئی کارروائی ہوگی۔ وگرنہ تو تمام سرکاری محکموں نے اس طرح کی شکایات ایپ اورسوشل میڈیا پلیٹ فارم فراہم کررکھے ہیں ،جہاں شکایات درج کروانے کا کوئی رسپانس نہیں ملتا ہے۔
ایک اورشہری عائشہ عامر کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں تو ہرروز کوئی نہ کوئی مسئلہ بنا رہتا ہے۔ متعلقہ محکمے میں شکایات درج کروائیں تو بھی عملہ اس وقت تک کام نہیں کرتا جب تک انہیں رشوت نہ دی جائے۔ کوڑاکرکٹ اٹھانے کے لیے آنے والے بھی اب مہینے بعد پیسے مانگنے آجاتے ہیں، انکارکریں تو کوئی کوڑا نہیں اٹھاتا۔ ممکن ہے ایپ کے ذریعے شکایات درج کروانے سے یہ مسائل حل ہوسکیں۔
شہری ترقی کے ماہر پرویزاقبال کہتے ہیں کہ شہریوں کی سہولت اورشکایات کے ازالے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اورٹولزکا استعمال بہت اہم ہے لیکن یہ اسی وقت فائدہ مند ہوگا جب محکمے کی طرف سے نگرانی کا نظام مضبوط ہوگا۔
اگرشہریوں کی شکایات پرفوری رسپانس دیا جاتا ہے تویقینا یہ ایپ اورویب پورٹل فائدہ مند ہوگا ۔ کسی شہری کی طرف سے موصول ہونے والی شکایت کو صرف متعلقے محکمے کو فارورڈ کردینا ہی کافی نہیں بلکہ اس بات اس شکایت پرعمل درآمد اورازالے کی ہے ۔
پرویز اقبال کا مزید کہنا ہے کہ اگرکوئی محکمہ شکایات موصول ہونے پرکوئی رسپانس نہیں دیتا،یا اس شکایت کا ازالہ نہیں کیا جاتا توایسے افراد اورمحکمے کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیے، اسی صورت میں یہ ٹولز کامیاب ہوسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ان شہروں کی فہرست میں ڈسکہ، حافظ آباد، جہلم، کامونکی، مرید کے، وزیرآباد، گوجرہ، جڑانوالہ، جھنگ، کمالیہ، اوکاڑہ، بہاولنگر، بورے والا، خا نیوال، کوٹ ادو اور وہاڑی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق اب شہری موبائل فون ایپ کے علاوہ ویب پورٹل کے ذریعے بھی شکایات درج کرواسکتے ہیں۔ شہری ترقی کے ماہرین کا کہنا ہے ایسی سروسز کا اجرا بہترین ہے تاہم شہریوں کو اس ایپ کا فائدہ اسی وقت ہوگا جب فوری ردعمل ہو اورشکایات کا ازالہ کیا جائے۔
پنجاب میونسپل ڈیولپمنٹ فنڈ کمپنی( پی ایم ڈی سی ) نے پنجاب سٹیز پروگرام کے تحت بلدیہ ایپ کا اجرا کیا ہے جو آئی فون اورانڈرائیڈ دونوں موبائل فون میں ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔
پی ایم ایف ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر سید زاہد عزیز نے بتایا کہ شکایات کے انتظام کے نظام کے لیے پنجاب سٹیز پروگرام (پی سی پی) کے تحت پہلے سے کمپلینٹ ٹریکنگ سسٹم (سی ٹی ایس) کا آغاز کیا گیا تھا۔ شکایات کے ازالے کے طریقہ کار جی آرایم کے تحت اسے اپ گریڈ کیا گیا ہے تاکہ شہری اینڈرائیڈ/آئی او ایس ایپلیکیشن کا استعمال کرتے ہوئے اپنی شکایات آن لائن رجسٹر کر سکیں۔
سید زاہد عزیز کہتے ہیں کہ میونسپل انفرااسٹرکچر سروسز کی فراہمی جیسا کہ سڑکوں، گلیوں کی تعمیر، سیوریج سسٹم کی تنصیب کے دوران ماحولیاتی آلودگی کے مسائل سمیت شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آمدورفت کا نظام متاثرہوتا ہے۔
پنجاب سٹیزپروگرام کے تحت اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ انفراسٹرکچرکے منصوبوں کے دوران حفاظتی اقدامات کریں لیکن اگر کوئی ادارہ ایسا نہیں کرتا تومتاثرہ علاقے کےلوگ شکایت درج کرواسکیں گے ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب سٹیز پروگرام میں فی الحال 16 میونسپل کمیٹیوں کو شامل کیا گیا ہے تاکہ بہتر گورننس اور منصوبہ بندی کے ذریعے لوکل گورنمنٹ باڈیز کے نظام کو مضبوط کیا جا سکے۔ اس منصوبے پر ورلڈ بینک کے تعاون سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔
بلدیہ ایپ ،ویب پورٹل یا شکایات نمبرکے ذریعے موصول ہونے والی شکایات کو نمٹانے کے لیے میونسپل آفیسر انفرااسٹرکچر اینڈ سروسز کو فوکل پرسن مقررکیا گیا ہے۔ نامزد اہل کار ویب پورٹل، موبائل، ٹیلی فون کے ذریعے اور ذاتی طور پر شکایات وصول کرے گا۔
پورٹل یا ایپ کے ذریعے شکایت درج ہونے کے بعد، سسٹم موصول ہونے والی شکایت کے بارے میں خودکار طریقے سے متعلقہ محکموں، افسران کو ای میل اورایس ایم ایس بھیجے گا۔ مقررہ وقت کے اندر شکایت حل نہ ہونے کی صورت میں شکایت خود بخود اعلیٰ انتظامیہ تک پہنچ جائے گی۔
شکایت کنندہ کوبھی ایس ایم ایس اور ای میل کے ذریعے اس کی شکایت پر ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا، ایک بار شکایت کے حل ہونے کے بعد، شہری مطمئن ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں رائے فراہم کرے گا۔
گلبرگ لاہورسے تعلق رکھنے والے عبدالرحمن کہتے ہیں کہ بلدیہ ایپ کا اجرا ایک بہترین قدم ہے لیکن عوام کو اسی وقت فائدہ ہوگا جب ان کی شکایات پرکوئی کارروائی ہوگی۔ وگرنہ تو تمام سرکاری محکموں نے اس طرح کی شکایات ایپ اورسوشل میڈیا پلیٹ فارم فراہم کررکھے ہیں ،جہاں شکایات درج کروانے کا کوئی رسپانس نہیں ملتا ہے۔
ایک اورشہری عائشہ عامر کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں تو ہرروز کوئی نہ کوئی مسئلہ بنا رہتا ہے۔ متعلقہ محکمے میں شکایات درج کروائیں تو بھی عملہ اس وقت تک کام نہیں کرتا جب تک انہیں رشوت نہ دی جائے۔ کوڑاکرکٹ اٹھانے کے لیے آنے والے بھی اب مہینے بعد پیسے مانگنے آجاتے ہیں، انکارکریں تو کوئی کوڑا نہیں اٹھاتا۔ ممکن ہے ایپ کے ذریعے شکایات درج کروانے سے یہ مسائل حل ہوسکیں۔
شہری ترقی کے ماہر پرویزاقبال کہتے ہیں کہ شہریوں کی سہولت اورشکایات کے ازالے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اورٹولزکا استعمال بہت اہم ہے لیکن یہ اسی وقت فائدہ مند ہوگا جب محکمے کی طرف سے نگرانی کا نظام مضبوط ہوگا۔
اگرشہریوں کی شکایات پرفوری رسپانس دیا جاتا ہے تویقینا یہ ایپ اورویب پورٹل فائدہ مند ہوگا ۔ کسی شہری کی طرف سے موصول ہونے والی شکایت کو صرف متعلقے محکمے کو فارورڈ کردینا ہی کافی نہیں بلکہ اس بات اس شکایت پرعمل درآمد اورازالے کی ہے ۔
پرویز اقبال کا مزید کہنا ہے کہ اگرکوئی محکمہ شکایات موصول ہونے پرکوئی رسپانس نہیں دیتا،یا اس شکایت کا ازالہ نہیں کیا جاتا توایسے افراد اورمحکمے کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیے، اسی صورت میں یہ ٹولز کامیاب ہوسکتے ہیں۔