ماں کے پیٹ میں بچے کے دماغ کا کامیاب آپریشن
سرجری کے وقت جنین 34 ہفتے اور 2 دن کا تھا جبکہ پیدائش کے وقت بچے میں سنگین بیماریوں کا خطرہ 99 فیصد تھا
پہلی بار شریانوں کی نایاب بیماری کے علاج کے لیے امریکا میں بوسٹن چلڈرن اسپتال اور بریگھم اینڈ وومین اسپتال کی ٹیم نے ماں کے پیٹ میں موجود بچے کے دماغ کی کامیاب سرجری کی ہے۔
وین آف گیلن میلفارمیشن (VOGM) جو کہ شریان کی خرابی ہے، نوزائیدہ بچوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹروں کا اس سرجری کی کامیابی کے موقع پر کہنا تھا کہ اگرچہ یہ بہت بڑی کامیابی ہے لیکن یہ ایک کیس ہے، یہ جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آیا قبل از پیدائش جنین کی دماغی سرجری کے اس طریقہ کار کو اپنانا ایک اچھی حکمت عملی ہے یا نہیں۔
سرجری کے وقت جنین 34 ہفتے اور 2 دن کا تھا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اس بیماری سے پیدائش کے وقت بچے میں سنگین بیماریوں کا خطرہ 99 فیصد تھا۔
ایک اندازے کے مطابق شریان کی یہ مخصوص بیماری 60,000 بچوں کی پیدائشوں میں سے 1 میں پائی جاتی ہے اور اکثر اوقات اس کا پتہ حمل کے آخر میں معمول کے الٹراساؤنڈ کے دوران پتہ چلتا ہے۔
یہ حالت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب دماغ کی شریانیں غلط کنکشن بناتی ہیں جس میں دماغ کو خون فراہم کرنے اور اس کے بہاؤ کو کم رکھنے والی شریانیں براہ راست ایک بڑی رگ سے جڑ جاتی ہیں جو دماغ سے خون کو واپس دل تک لے جاتی ہے۔ اس طرح سے رگ میں خون کا اضافہ ہوتا رہتا ہے جو بالآخر نوزائیدہ کے دل اور پھیپھڑوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتا ہے۔
وین آف گیلن میلفارمیشن (VOGM) جو کہ شریان کی خرابی ہے، نوزائیدہ بچوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹروں کا اس سرجری کی کامیابی کے موقع پر کہنا تھا کہ اگرچہ یہ بہت بڑی کامیابی ہے لیکن یہ ایک کیس ہے، یہ جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آیا قبل از پیدائش جنین کی دماغی سرجری کے اس طریقہ کار کو اپنانا ایک اچھی حکمت عملی ہے یا نہیں۔
سرجری کے وقت جنین 34 ہفتے اور 2 دن کا تھا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اس بیماری سے پیدائش کے وقت بچے میں سنگین بیماریوں کا خطرہ 99 فیصد تھا۔
ایک اندازے کے مطابق شریان کی یہ مخصوص بیماری 60,000 بچوں کی پیدائشوں میں سے 1 میں پائی جاتی ہے اور اکثر اوقات اس کا پتہ حمل کے آخر میں معمول کے الٹراساؤنڈ کے دوران پتہ چلتا ہے۔
یہ حالت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب دماغ کی شریانیں غلط کنکشن بناتی ہیں جس میں دماغ کو خون فراہم کرنے اور اس کے بہاؤ کو کم رکھنے والی شریانیں براہ راست ایک بڑی رگ سے جڑ جاتی ہیں جو دماغ سے خون کو واپس دل تک لے جاتی ہے۔ اس طرح سے رگ میں خون کا اضافہ ہوتا رہتا ہے جو بالآخر نوزائیدہ کے دل اور پھیپھڑوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتا ہے۔