پاکستان مرکزی مسلم لیگ کا منشور

مرکزی مسلم لیگ کے منشور کے مطابق وہ نظریہ پاکستان، دفاع وطن، اتحاد امت، خدمت انسانیت، قانون کی عملداری پریقین رکھتی ہے

msuherwardy@gmail.com

پاکستان میں انتخابات کب ہونگے یہ سوال سب ہی ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نوے دن کا فیصلے دے کر قائم ہیں۔ جب کہ پارلیمان بھی اپنے موقف پر قائم ہے۔ پارلیمان اور چیف جسٹس میں سے کون جیتے گا یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ میرے لیے یہ معرکہ کافی دلچسپ ہے۔

اس کی جیت اور ہار مستقبل میں کافی اہم ہوگی۔ ماضی تو چیف جسٹس کی جیت سے بھرا ہوا ہے۔ پارلیمان اگر جیتی تو یہ پہلی دفعہ ہو گا ۔ ورنہ آج تک پارلیمان کے ساتھ کوئی بھی نہیں کھڑا ہوا۔ ہم نے ہمیشہ پارلیمان کے مقابلے میں دوسری قوتوں کا ہی ساتھ دیا ہے۔

بہر حال ملک میں یہ جنگ جاری رہے گی۔ جلد فیصلے کی کوئی توقع نہیں، لیکن میں نے پہلے بھی لکھا ہے کہ ہمیں سیاسی جماعتوں کو ان کے بیانیہ نہیں ماضی کی کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دینے چاہیے، اسی طرح نئی سیاسی جماعتوں کو ان کے منشور کی بنیاد پر ووٹ دینے چاہیے۔

لیکن ہم نہ تو کسی سیاسی جماعت کو اس کی ماضی کی کارکردگی پر ووٹ دیتے ہیں اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت کے منشور کو اس بنیاد پرووٹ دیتے ہیں۔ بہر حال میں ہر وقت سیاسی جماعتوں کے منشور کی تلاش میں رہتا ہوں اور ان کو پڑھنے اور آپ تک پہنچانے کی کوشش کرتا ہوں۔

مرکزی مسلم لیگ ایک نئی سیاسی جماعت ہے۔ اس کی قیادت بھی ہم سب کے لیے نئی ہے ۔ پڑھی لکھی قیادت ہے۔ ماضی بھی کوئی خاص سیاسی ہے۔ فی الحال میں اس کی قیادت پر بات نہیں کرنا چاہتا۔ میرے لیے مرکزی مسلم لیگ کا منشور زیادہ دلچسپ ہے۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ نے اپنے منشور کے چند اہم نقاط جاری کیے ہیں۔

مرکزی مسلم لیگ کے منشور کے مطابق وہ نظریہ پاکستان، دفاع وطن ، اتحاد امت ، خدمت انسانیت، قانون کی عملداری پر یقین رکھتی ہے۔ میری رائے میں سب سیاسی جماعتوں کو اپنے مشور پر قانون آئین کی عملداری کا یقین دلانا چاہیے تا کہ جب وہ قانون اور آئین سے ہٹیں تو سوال ہو سکے کہ آپ نے اپنے منشور میں اس کا یقین دلایا ہے۔

مرکزی مسلم لیگ نے اپنے منشور میں کہا ہے کہ امیر غریب، مرد خواتین کے حقوق کی پاسداری ، اقلیتوں کی مذہبی شخصی آزادی، مزدوروں، کسانوں کی بہتر آمدنی، اور پسماندہ طبقات و علاقہ جات کی خوشحالی اور صنعت و تجارتی ترقی کی ضمانت ہوگی۔

یہ ایک بہت وسیع ایجنڈا ہے۔ یہ سب نکات اچھے ہیں، ان پر عمل ہونا چاہیے۔ لیکن سوال یہی ہے کہ کیا سیاسی جماعتوں کے پاس ان سب پر عمل کے لیے کوئی روڈ میپ موجود ہے۔ اس سب پر عمل کے لیے ایک مربوط روڈ میپ کی ضرورت ہے۔ جو کیا کسی سیاسی جماعت کے پاس ہے۔

یہ سوال پاکستان مرکزی مسلم لیگ سے بھی ہونا چاہیے۔ بلوچستان کی محرومیوں کے ازالے، خیبر پختونخوا، سندھ اور پنجاب کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے لیے اقدام کیے جائیں گے۔ جہاں تک بلوچستان کی محرومی کا تعلق ہے اس پر بھی سب سیاسی جماعتیں بات کرتی ہیں۔ لیکن کرنا کیا ہے کوئی بتاتا نہیں۔کیا اضافی فنڈز دینے سے یہ محرومیاں دور ہو جائیں گی اضافی فنڈز بھی انھیں سرداروں کے پاس چلے جاتے ہیں۔


کیا کیا جائے اس کی بھی وضاحت ہونی چاہیے۔ خیبر پختونخوا میں تو اب تحریک انصاف نے دس سال حکومت کر لی ہے۔ وہاں وہ دس سال میں کیا کر سکے ہیں۔ اس پر بھی بات ہونی چاہیے۔ سندھ میں پیپلزپارٹی نے پندرہ سال حکومت کر لی ہے۔ اس لیے پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا میں کیا کمی ہے۔

اس کی اب یہ تینوں بڑی سیا سی جماعتیں ذمے دار ہیں۔ لیکن مرکزی مسلم لیگ چاروں صوبوں میں ترقی کی بات کر رہی ہے جو اچھی بات ہے۔ بجلی کی فراہمی کے لیے ہائیڈل سولر سستی ترین بجلی کی پیداوار کو اولیت دی جائے گی۔ ہر وہ ڈیم اورآبی منصوبہ تکمیل تک پہنچایا جائے جو ملک کی تعمیر و ترقی اور مستقبل کے لیے ناگزیر ہے۔ پینے کا صاف پانی ہر پاکستان کا حق ہے۔

میں سمجھتا ہوں ڈیموں پر پاکستان میں بہت سیاست ہوئی ہے۔ پھر ثاقب نثار نے ڈیم سیاست کو اپنے جوڈیشل ایکٹوازم کو تحفظ دینے کے لیے ا ستعمال کیا۔ بہر حال ڈیم پاکستان کی ضرورت ہے۔ کرپشن، لا قانونیت، قتل وغارت گری، رشوت و سفارش، وڈیرہ شاہی، لینڈمافیا اور قبضہ گروپوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ فوری اور سستے عدل و انصاف کے لیے مضبوط عدلیہ ، پولیس کا بہتر تفتیشی نظام، بھائی چارے کے فروغ کے لیے مقامی ثالثی کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔

میں سمجھتا ہوں مقامی ثالثی کمیٹیاں ایک نئی بات ہے۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ اپنے منشور میں جہاں مضبوط عدلیہ کی بات کر رہی ہے وہاں مقامی ثالثی کمیٹیوں کے ذریعے ایک متوازی عدالتی نظام کا عندیہ بھی دے رہی ہے۔ یہ مقامی ثالثی کمیٹیا ںکیسے مقدمات سن کر ان کا فیصلہ کریں گی۔ کیا ان ثالثی کیمیٹیوں کے فیصلوں کے خلاف اپیل بھی عدلیہ ہی سنے گی۔ کیا ان کے فیصلوں کے خلاف اپیل ممکن ہو سکے گی۔

ان معاملات پر مزید وضاحت کی ضروری ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ جب تفصیلی منشور سامنے آئے گا تو اس کی و ضاحت کی جائے گی۔ باقی سب باتیں مجھے کتابی لگتی ہیں۔ سی پیک سمیت ملکی اور قوی تعمیر و ترقی اور معاشی اقتصادی بہتری کے لیے منصوبہ جات پر کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔

ہر سطح پر مظلوم کشمیریوں کی مدد و حمایت کو جاری رکھا جائے گا۔ افواج پاکستان دفاع وطن اور ملکی سلامتی کی ضامن ہے۔ ان کی مضبوطی اور بلندی کے لیے تمام وسائل بروے کار لائے جائیں گے۔

طلبہ اور نوجوانوں کی نظریاتی فکری، قومی اور مذہبی اقدار پر تربیت کی جائے گی، اور بہتر روزگار کے ہر ممکن مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ سودی نظام کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا اور قرضوں سے پاک معیشت مکمل خود مختار پاکستان کے لیے قدرتی نعمتوں سے مالا مال پاک وطن کو عوام کے لیے ہر ممکن سہولتوں اور آسانیوں کا ذریعہ بنایا جائے گا۔

مساجد و مدارس کی تعمیر و آبادکاری مساجد کے لیے بجلی بلوں، امام اور موذن کی معقول تنخواہ کی ادائیگی، نماز پنج وقتہ کا اہتمام حکومت وقت کی ذمے داری تصور ہوگا۔ سو فیصد شرح خو اندگی کا حصول تعلیمی بجٹ میں اضافہ اور خواتین کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

ہم نصابی سرگرمیوں مثبت تفریح آزادی اظہار اور میڈیا کے موثر اور مثبت کرار اور کھیلوں کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ دیہی علاقوں شہروں میں مزید اسپتالوں کا قیام اور عوام میں فرسٹ ایڈ صحت عامہ کا شعور بیدار کیا جائے گا۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ کا منشور کیسا ہے۔ یہ فیصلہ عوام نے کرنا ہیں۔ اسی لیے عوام کے سامنے پیش کر دیا گیا ہے۔
Load Next Story