پاکستان کی پانچ فیصد آبادی تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا ہے
ملک میں سالانہ پانچ ہزار بچے اس مرض کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں جبکہ سندھ میں مریضوں کی تعداد 9 ہزار سے زائد ہے
خون اور موروثی امراض کے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان میں 5 سے 7 فیصد آبادی تھیلیسیمیا جیسے وراثتی مرض میں مبتلا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ ہر سال ملک میں 5 ہزار سے زائد بچے اس مرض کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں اور سندھ میں تھیلیسیمیا کے 9 ہزار افراد رجسٹرڈ ہیں۔
ان خیالات کا اظہار سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی (ایس بی ٹی اے) کی سیکرٹری ڈاکٹر درنازجمال نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کے دوران کیا۔ 8 مئی کو تھلیسیمیا کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہےجس میں آگہی کے مختلف پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں۔
اس اہم دن کا مقصد عوامی آگہی ہے کہ شادی سے قبل جوڑوں کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ کرایا جائے۔ طبی ماہرین ہرجوڑے کو شادی سے قبل ایچ بی الیکٹروفوریسس کا ٹیسٹ تجویز کرتےہیں۔ نجی طبی مراکز، اس ٹیسٹ کے لیے 1500 سے 3000 روپے لیتے ہیں جبکہ اگر کوئی افراد (میاں اور بیوی) دونوں ہی تھیلیسیمیا (مائنریا میجر) سے متاثرہوں تو حمل کے ابتدائی 10 سے 13 ہفتوں کے دوران کوریونِک ویلس سیمپلنگ (سی وی ایس) ٹیسٹ کرایا جاتا ہے جس کی قیمت 15 سے 20 ہزار تک ہوتی ہے۔
ڈاکٹر در ناز جمال نے کہا کہ سندھ بھر میں 26 ایسے تھلیسیمیا سینٹرز ہیں جو سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔ان مراکز صحت میں تھلیسیمیا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 9 ہزار 5 سو 25 ہے،جس میں بڑی تعداد میں بچے بھی شامل ہیں۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کی آبادی کا 5 سے 7 فیصد حصہ تھلیسیمیا سے متاثرہ ہے،16 تھلیسیمیا سینٹرز محکمہ صحت سندھ اور سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے جانب سے مختص کردہ 221.5 ملین روپے سے چلتے ہیں۔ ڈاکٹردرِ ناز نے کہا کہ بقیہ تھیلیسیمیا مراکز کے بجٹ کے لیے وزیرِ اعلیٰ سندھ ، سید مراد علی شاہ کو سمری بھیجی گئی ہے اور امید ہے کہ وہ جلد منظور ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں تھیلیسیمیا کے سات ہزار مریض تھے لیکن گزشتہ ڈھائی برس میں اس تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ تاہم اب تھیلیسیمیا مریضوں کی رپورٹنگ میں بہتری آئی ہے۔ اس سے قبل متعدد کیسز کے بچوں کو کمزوری قرار دے کر گھر میں ہی علاج کیا جاتا تھا۔
درناز کے مطابق ان کے ادارے نے گزشتہ سال تھلیسیمیا سے متاثرہ رجسٹرڈ بچوں کی ایچ آئی وی،ہیپاٹائٹیس بی اورہیپاٹائٹیس سی کی اسکریننگ کروائی تھی اور جن بچوں کے منفی رپورٹ آئیں، ان کو ہم نے ان امراض کے حفاظتی ٹیکہ جات لگوائے تھے۔ رواں سال اگست کے مہینے میں تھلیسیمیا اور ہیموفیلیا کے بچوں کے لیئے معین خان اکیڈمی میں کوئی صحت مندانہ سرگرمی کا اہتمام کیا جائے گا۔
ماہرین نے کہا کہ ہر سال ملک میں 5 ہزار سے زائد بچے اس مرض کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں اور سندھ میں تھیلیسیمیا کے 9 ہزار افراد رجسٹرڈ ہیں۔
ان خیالات کا اظہار سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی (ایس بی ٹی اے) کی سیکرٹری ڈاکٹر درنازجمال نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کے دوران کیا۔ 8 مئی کو تھلیسیمیا کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہےجس میں آگہی کے مختلف پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں۔
اس اہم دن کا مقصد عوامی آگہی ہے کہ شادی سے قبل جوڑوں کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ کرایا جائے۔ طبی ماہرین ہرجوڑے کو شادی سے قبل ایچ بی الیکٹروفوریسس کا ٹیسٹ تجویز کرتےہیں۔ نجی طبی مراکز، اس ٹیسٹ کے لیے 1500 سے 3000 روپے لیتے ہیں جبکہ اگر کوئی افراد (میاں اور بیوی) دونوں ہی تھیلیسیمیا (مائنریا میجر) سے متاثرہوں تو حمل کے ابتدائی 10 سے 13 ہفتوں کے دوران کوریونِک ویلس سیمپلنگ (سی وی ایس) ٹیسٹ کرایا جاتا ہے جس کی قیمت 15 سے 20 ہزار تک ہوتی ہے۔
ڈاکٹر در ناز جمال نے کہا کہ سندھ بھر میں 26 ایسے تھلیسیمیا سینٹرز ہیں جو سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔ان مراکز صحت میں تھلیسیمیا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 9 ہزار 5 سو 25 ہے،جس میں بڑی تعداد میں بچے بھی شامل ہیں۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کی آبادی کا 5 سے 7 فیصد حصہ تھلیسیمیا سے متاثرہ ہے،16 تھلیسیمیا سینٹرز محکمہ صحت سندھ اور سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے جانب سے مختص کردہ 221.5 ملین روپے سے چلتے ہیں۔ ڈاکٹردرِ ناز نے کہا کہ بقیہ تھیلیسیمیا مراکز کے بجٹ کے لیے وزیرِ اعلیٰ سندھ ، سید مراد علی شاہ کو سمری بھیجی گئی ہے اور امید ہے کہ وہ جلد منظور ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں تھیلیسیمیا کے سات ہزار مریض تھے لیکن گزشتہ ڈھائی برس میں اس تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ تاہم اب تھیلیسیمیا مریضوں کی رپورٹنگ میں بہتری آئی ہے۔ اس سے قبل متعدد کیسز کے بچوں کو کمزوری قرار دے کر گھر میں ہی علاج کیا جاتا تھا۔
درناز کے مطابق ان کے ادارے نے گزشتہ سال تھلیسیمیا سے متاثرہ رجسٹرڈ بچوں کی ایچ آئی وی،ہیپاٹائٹیس بی اورہیپاٹائٹیس سی کی اسکریننگ کروائی تھی اور جن بچوں کے منفی رپورٹ آئیں، ان کو ہم نے ان امراض کے حفاظتی ٹیکہ جات لگوائے تھے۔ رواں سال اگست کے مہینے میں تھلیسیمیا اور ہیموفیلیا کے بچوں کے لیئے معین خان اکیڈمی میں کوئی صحت مندانہ سرگرمی کا اہتمام کیا جائے گا۔