گوادر پورٹ نے گندم ترسیل میں دیگر بندرگاہوں کو پیچھے چھوڑ دیا
روس سے 9بحری جہاز 3مئی تک ساڑھے 4لاکھ میٹرک ٹن گندم لاکر لنگرانداز ہوئے
گوادر بندرگاہ نے روس سے امپورٹ کی گئی ساڑھے 4 لاکھ میٹرک گندم کی پروسیسنگ کے تمام مراحل کامیابی سے طے کر کے اپنی آپریشنل قابلیت ثابت کردی۔
روس سے 9 بحری جہاز 2 مارچ سے 3 مئی تک ساڑھے 4 لاکھ میٹرک ٹن گندم لے کر لنگر انداز ہوئے۔ گوادر شپنگ کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے حکام نے بتایا کہ گوادر پورٹ نے گندم کی ترسیل اور پروسیسنگ میں پاکستان کی دیگر بندرگاہوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس سے 5 ہزار میٹرک ٹن گندم لانے والا بحری جہاز گوادر پورٹ پر لنگر انداز
انھوں نے کہا گوادرکی بندرگاہ دیگر بندرگاہوں جیسے کے پی ٹی اور قاسم بندرگاہوں کے مقابلے میں زیادہ کفایتی ہے کیونکہ ان دو بندرگاہوں پر ہمیشہ بھیڑ رہتی ہے اور جہازوں کو بار بار ڈیمریج اور زیادہ اسٹوریج چارجزکا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گوادر بندرگاہ پرکوئی ڈیمریج اور اسٹوریج چارجز نہیں، ساتھ ہی ساتھ تیز ترین اسٹیوڈورنگ سروسز بھی ہیں۔
انھوں نے بتایا دستی ہینڈلنگ کے بجائے ویب پر مبنی ون کسٹم کلیئرنس سسٹم کو گوادر بندرگاہ سے گندم کی پروسیسنگ کیلیے استعمال کیا گیا۔
روس سے 9 بحری جہاز 2 مارچ سے 3 مئی تک ساڑھے 4 لاکھ میٹرک ٹن گندم لے کر لنگر انداز ہوئے۔ گوادر شپنگ کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے حکام نے بتایا کہ گوادر پورٹ نے گندم کی ترسیل اور پروسیسنگ میں پاکستان کی دیگر بندرگاہوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس سے 5 ہزار میٹرک ٹن گندم لانے والا بحری جہاز گوادر پورٹ پر لنگر انداز
انھوں نے کہا گوادرکی بندرگاہ دیگر بندرگاہوں جیسے کے پی ٹی اور قاسم بندرگاہوں کے مقابلے میں زیادہ کفایتی ہے کیونکہ ان دو بندرگاہوں پر ہمیشہ بھیڑ رہتی ہے اور جہازوں کو بار بار ڈیمریج اور زیادہ اسٹوریج چارجزکا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گوادر بندرگاہ پرکوئی ڈیمریج اور اسٹوریج چارجز نہیں، ساتھ ہی ساتھ تیز ترین اسٹیوڈورنگ سروسز بھی ہیں۔
انھوں نے بتایا دستی ہینڈلنگ کے بجائے ویب پر مبنی ون کسٹم کلیئرنس سسٹم کو گوادر بندرگاہ سے گندم کی پروسیسنگ کیلیے استعمال کیا گیا۔