قرضوں کی ادائیگی کے انتظامات مکمل ڈیفالٹ کا امکان نہیں

چین ایک بلین ڈالر کا رول اوور دیگا، مزید تعاون کیلیے اسحاق ڈار کی چینی سفیر سے ملاقات

چین ایک بلین ڈالر کا رول اوور دیگا، مزید تعاون کیلیے اسحاق ڈار کی چینی سفیر سے ملاقات ۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے 3.7 بلین ڈالر کی اگلے دو ماہ میں ادائیگی کے انتظامات کر لیے ہیں۔

وزارت خزانہ سے جاری ایک بیان میں آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول ایگریمنٹ طے پانے کے کم امکانات کا اعتراف کیا گیا ہے تاہم دیوالیہ ہونے کے امکانات کو یکسر مسترد کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال میں مئی سے جون تک 3.7 بلین ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں، جس میں سے 3.2 بلین ڈالر کی رقم جون میں میچیور ہوگی، جون کے اختتام سے قبل پاکستان کو یوروبانڈز پر بھی میجر انٹرسٹ پیمنٹ کرنی ہے.

تاہم وزارت خزانہ نے دعوی کیا ہے کہ وہ ان قرضوں کی ادائیگی اور رول اوور کا انتظام کرچکی ہے۔ اتحادی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا اور معیشت اب استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے قرض نہ ملا تو پاکستان ڈیفالٹ کرسکتا ہے، موڈیز

فنانس ڈویژن کی طرف سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ روز میڈیا نے ایک خبر چلائی ہے کہ حکومت پاکستان کو جون 2023 کے آخر تک 3.7 ارب ڈالر ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے جو کہ درست ہے تاہم، یہ تشویش کا کوئی سبب نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس قرض کی واپسی/رول اوور کے لیے انتظامات کر لئے گئے ہیں۔


فنانس ڈویڑن کے مطابق اس عرصے کے دوران اہم رقوم بھی پائپ لائن میں ہیں جو کہ بین الاقوامی ادائیگیوں میں کوئی مشکل نہیں ہے۔ اتحادی حکومت نے ڈیفالٹ کو ٹال دیا ہے اور معیشت اب استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

واضح رہے کہ جون تک قرضوں کی ادائیگی کا مجموعی حجم سینٹرل بینک کے پاس موجود گراس فارن ایکسچینج ریزرو کا 90 فیصد ہے، پاکستان کو چین کو 2.3 بلین ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے، جن میں سے توقع ہے کہ چین ایک بلین ڈالر کا رول اوور دے دے گا، جبکہ اسی دوران معقول تعداد میں ڈالر کا انفلو بھی متوقع ہے، جس کی وجہ سے اتحادی حکومت پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچا لے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ڈیفالٹ ہوچکا، اسٹیبلشمنٹ، بیورو کریسی و سیاستدان ذمے دار ہیں، وزیردفاع

یاد رہے کہ چینی وزیرخارجہ نے حکومت کو ملک میں سیاسی استحکام لانے کا مشورہ دیا تھا، اب عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں چین کیا بروقت رول اوور دے گا، یہ غیر واضح ہے۔

دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اعتماد سازی کافقدان بہت بڑھ چکا ہے، جس نے اسٹاف لیول ایگریمنٹ طے پانے کے امکانات کو کم کردیا ہے، واضح رہے کہ آئی ایم ایف کا 6.5 بلین ڈالر کا بیل آئوٹ پیکیج جون کے اختتام تک ختم ہونے والا ہے، جس میں 2.6 بلین ڈالر کے غیر اداشدہ قرضے کے تین ریویو ابھی باقی ہیں۔

آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کی فراہم کردہ کچھ معلومات پر سوالات اٹھائے ہیں، اور وضاحتیں مانگی ہیں۔ آئی ایم ایف نے اگلے بجٹ کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔
Load Next Story