انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستانی فری لانسرز کو شدید نقصان
دنیا بھر کی فری لانسنگ ویب سائٹس نے پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش کو نمایاں کیا ہے
فری لانسنگ ویب سائٹس نے پاکستان میں براڈ بینڈ کی بندش پر دنیا کو تنبیہہ کردی۔
ویب سائٹس نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ براڈ بینڈ کے تعطل سے پاکستانی فری لانسرز وقت پر پراجیکٹ پورے نہیں کرسکیں گے۔
دنیا بھر کی فری لانسنگ ویب سائٹس نے پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش کو نمایاں کیا ہے۔ پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا فری لانسر ملک ہے۔ اس کی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کی بحالی ایک چیلنج ہوگی۔
12 کروڑ براڈ بینڈ صارفین میں سے 98 فیصد موبائل فون کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں ۔ آن لائن لین دین اور ڈیجیٹل لرننگ کاعمل تین روز سے بند ہے جس کے نتیجے میں فری لانسنگ کمیونٹی کی ساکھ کو انٹرنیٹ کی بندش سے شدید نقصان پہنچا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی بندش ڈیجیٹل اکانومی کے لیے بڑا جھٹکا ہے۔ آئی سی ٹی ریگولیٹری ماہر اسلم حیات نے کہا کہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی بندش بے روزگاری کا سبب بن رہی ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان سافٹ ویئر ہاﺅسز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد زوہیب خان نے انٹرنیٹ سروسز کی مکمل بندش پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ منگل کی شام سے انفارمیشن ٹیکنالوجی انڈسٹری مکمل ٹھپ ہے،انٹرنیٹ ہماری لائف لائن ہے، ہمارا دفتر ہے، ہمارا مواصلاتی انفراسٹرکچرہے اور آئی ٹی انڈسٹری اس کے بغیر کام ہی نہیں کر سکتی۔
محمد زوہیب خان نے کہا کہ آئی ٹی اور آئی ٹی ای ایس سروسز پہلے ہی ایکسپورٹس میں جمود کی وجہ سے بہت زیادہ دباﺅ میں ہیں اور حکومت کی خراب پالیسیوں اور پالیسیوں میں تسلسل کی کمی کی وجہ سے آئی ٹی سروسز کی برآمدات میں ممکنہ کمی کا سامنا بھی اب حقیقت کا روپ اختیار کرنے کو ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی ہنگامہ آرائی نے آئی ٹی انڈسٹری کے کام کو مکمل طور پر روک دیا ہے۔ مطالبہ ہے کہ انٹرنیٹ کو فوری طور پر بحال کیا جائے ،کوئی بھی بین الاقوامی خریدار یا درآمد کنندہ یہ عذر نہیں قبول کرے گا کہ ہمیں انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے کچھ دنوں کی مہلت کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بروقت ڈیلیوری کے ذریعے کمائی جانے والی ساکھ ہی آئی ٹی کی برآمدی منڈیوں میں سب کچھ ہے اور ایک بار کلائنٹ یا آرڈر چلا گیا تو انہیں دوبارہ حاصل کرنا ناممکن ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے زیادہ تر آئی ٹی پروفیشنلز گھر سے کام کر رہے ہیں اور غیر یقینی صورتحال کے پس منظر میں آنے والے کچھ دنوں کے لیے گھر سے کام جاری رکھنا پڑ سکتا ہے۔
محمد زوہیب خان نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے اپیل ہے کہ وہ براہ راست اور فوری مداخلت کریں جیسا کہ انہوں نے وکی پیڈیا بلاک ہونے کے وقت کیا تھا اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو بغیر کوئی وقت ضائع کیے بغیر انٹرنیٹ سروسز دوبارہ شروع کرنے کے احکامات جاری کریں۔
ویب سائٹس نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ براڈ بینڈ کے تعطل سے پاکستانی فری لانسرز وقت پر پراجیکٹ پورے نہیں کرسکیں گے۔
دنیا بھر کی فری لانسنگ ویب سائٹس نے پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش کو نمایاں کیا ہے۔ پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا فری لانسر ملک ہے۔ اس کی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کی بحالی ایک چیلنج ہوگی۔
12 کروڑ براڈ بینڈ صارفین میں سے 98 فیصد موبائل فون کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں ۔ آن لائن لین دین اور ڈیجیٹل لرننگ کاعمل تین روز سے بند ہے جس کے نتیجے میں فری لانسنگ کمیونٹی کی ساکھ کو انٹرنیٹ کی بندش سے شدید نقصان پہنچا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی بندش ڈیجیٹل اکانومی کے لیے بڑا جھٹکا ہے۔ آئی سی ٹی ریگولیٹری ماہر اسلم حیات نے کہا کہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی بندش بے روزگاری کا سبب بن رہی ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان سافٹ ویئر ہاﺅسز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد زوہیب خان نے انٹرنیٹ سروسز کی مکمل بندش پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ منگل کی شام سے انفارمیشن ٹیکنالوجی انڈسٹری مکمل ٹھپ ہے،انٹرنیٹ ہماری لائف لائن ہے، ہمارا دفتر ہے، ہمارا مواصلاتی انفراسٹرکچرہے اور آئی ٹی انڈسٹری اس کے بغیر کام ہی نہیں کر سکتی۔
محمد زوہیب خان نے کہا کہ آئی ٹی اور آئی ٹی ای ایس سروسز پہلے ہی ایکسپورٹس میں جمود کی وجہ سے بہت زیادہ دباﺅ میں ہیں اور حکومت کی خراب پالیسیوں اور پالیسیوں میں تسلسل کی کمی کی وجہ سے آئی ٹی سروسز کی برآمدات میں ممکنہ کمی کا سامنا بھی اب حقیقت کا روپ اختیار کرنے کو ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی ہنگامہ آرائی نے آئی ٹی انڈسٹری کے کام کو مکمل طور پر روک دیا ہے۔ مطالبہ ہے کہ انٹرنیٹ کو فوری طور پر بحال کیا جائے ،کوئی بھی بین الاقوامی خریدار یا درآمد کنندہ یہ عذر نہیں قبول کرے گا کہ ہمیں انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے کچھ دنوں کی مہلت کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بروقت ڈیلیوری کے ذریعے کمائی جانے والی ساکھ ہی آئی ٹی کی برآمدی منڈیوں میں سب کچھ ہے اور ایک بار کلائنٹ یا آرڈر چلا گیا تو انہیں دوبارہ حاصل کرنا ناممکن ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے زیادہ تر آئی ٹی پروفیشنلز گھر سے کام کر رہے ہیں اور غیر یقینی صورتحال کے پس منظر میں آنے والے کچھ دنوں کے لیے گھر سے کام جاری رکھنا پڑ سکتا ہے۔
محمد زوہیب خان نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے اپیل ہے کہ وہ براہ راست اور فوری مداخلت کریں جیسا کہ انہوں نے وکی پیڈیا بلاک ہونے کے وقت کیا تھا اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو بغیر کوئی وقت ضائع کیے بغیر انٹرنیٹ سروسز دوبارہ شروع کرنے کے احکامات جاری کریں۔