آئی ایم ایف معاہدہ ہو یا نہ ہو پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا وزیر خزانہ
پاکستان کی جانب سے شرائط پوری ہونے کے باوجود آئی ایف ایم معاہدے کے لیے مزید وقت چاہتا ہے، اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدہ ہو یا نہ ہو پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے پاکستان کے ممکنہ ڈیفالٹ سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف اسٹاف سطع کے معاہدے کیلئے مزید وقت چاہتا ہے تو مزید وقت لے، مئی اور جون میں 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگیاں بروقت کی جائیں گی جس کا انتظام ہوجائے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی اداروں کو پاکستان سے متعلق ڈیفالٹ کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، دوست ممالک کی جانب سے فنانسنگ کے وعدے کیے گئے جو جلد پورے ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے معاہدے کے لیے اقدامات کیے اور آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نیشنل سکیورٹی ڈویڑن اور اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام منعقدہ اسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ کے تحت پاکستان کے اقتصادی چیلنجز کے موضوع پرسیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مئی اور جون کے دوران ادائیگیوں کا انتظام کر لیا جائے گا جبکہ ہم نے دسمبر تک کی ادائیگیوں کا بندوبست بھی کرلیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی اداروں کو پاکستان سے متعلق ڈیفالٹ کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، دوست ممالک کی جانب سے فنانسنگ کے وعدے کیے گئے جو جلد پورے ہوں گے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت نے اپنے سیاسی اثاث کی قیمت پر مشکل اقتصادی فیصلے کئے ہیں کیونکہ ہمارے لئے سیاست سے زیادہ ریاست ضروری ہے۔ حکومت جامع اورپائیداراقتصادی کے حصول کیلئے مختلف شعبوں میں اصلاحات متعارف کرارہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ علاقائی رابطوں میں اضافہ، درآمدات کی حوصلہ شکنی اوربرآمدات میں اضافہ پربھی ہماری توجہ مرکوز ہے۔
انہوں نے کہاکہ اقتصادی سلامتی قومی سلامتی کا اہم جزوہے اور اقتصادی سلامتی کویقینی بنانے کیلئے جامع اقدامات کئے گئے ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا، حکومت نے دسمبرتک تمام بیرونی ادائیگیوں کویقینی بنایا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایران اور سعودی عرب ڈیل کے باعث خطے میں بہتری آئے گی۔ تہران اور ریاض میں دونوں ممالک کی جانب سے دوبارہ سفارتخانے کھولے جائیں گے، معاشی فورغ کیلئے خطے میں امن و امان، خوشحالی، سرمایہ کاری، شراکت داری ضروری ہے کیونکہ اکنامک سکیورٹی نیشنل سکیورٹی کا اہم جزو ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے غذائی ضروریات میں کمی کا خدشہ ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کو کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے اور مالیاتی خسارہ کے باعث غیر مستحکم معیشت ملی، جب حکومت ملی تو اس سال تجارتی خسارہ 39 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا تھا، زرمبادلہ ذخائر میں کمی اور کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 17 ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا۔
بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے پاکستان کے ممکنہ ڈیفالٹ سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف اسٹاف سطع کے معاہدے کیلئے مزید وقت چاہتا ہے تو مزید وقت لے، مئی اور جون میں 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگیاں بروقت کی جائیں گی جس کا انتظام ہوجائے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی اداروں کو پاکستان سے متعلق ڈیفالٹ کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، دوست ممالک کی جانب سے فنانسنگ کے وعدے کیے گئے جو جلد پورے ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے معاہدے کے لیے اقدامات کیے اور آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نیشنل سکیورٹی ڈویڑن اور اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام منعقدہ اسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ کے تحت پاکستان کے اقتصادی چیلنجز کے موضوع پرسیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مئی اور جون کے دوران ادائیگیوں کا انتظام کر لیا جائے گا جبکہ ہم نے دسمبر تک کی ادائیگیوں کا بندوبست بھی کرلیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی اداروں کو پاکستان سے متعلق ڈیفالٹ کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، دوست ممالک کی جانب سے فنانسنگ کے وعدے کیے گئے جو جلد پورے ہوں گے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت نے اپنے سیاسی اثاث کی قیمت پر مشکل اقتصادی فیصلے کئے ہیں کیونکہ ہمارے لئے سیاست سے زیادہ ریاست ضروری ہے۔ حکومت جامع اورپائیداراقتصادی کے حصول کیلئے مختلف شعبوں میں اصلاحات متعارف کرارہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ علاقائی رابطوں میں اضافہ، درآمدات کی حوصلہ شکنی اوربرآمدات میں اضافہ پربھی ہماری توجہ مرکوز ہے۔
انہوں نے کہاکہ اقتصادی سلامتی قومی سلامتی کا اہم جزوہے اور اقتصادی سلامتی کویقینی بنانے کیلئے جامع اقدامات کئے گئے ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا، حکومت نے دسمبرتک تمام بیرونی ادائیگیوں کویقینی بنایا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایران اور سعودی عرب ڈیل کے باعث خطے میں بہتری آئے گی۔ تہران اور ریاض میں دونوں ممالک کی جانب سے دوبارہ سفارتخانے کھولے جائیں گے، معاشی فورغ کیلئے خطے میں امن و امان، خوشحالی، سرمایہ کاری، شراکت داری ضروری ہے کیونکہ اکنامک سکیورٹی نیشنل سکیورٹی کا اہم جزو ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے غذائی ضروریات میں کمی کا خدشہ ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کو کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے اور مالیاتی خسارہ کے باعث غیر مستحکم معیشت ملی، جب حکومت ملی تو اس سال تجارتی خسارہ 39 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا تھا، زرمبادلہ ذخائر میں کمی اور کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 17 ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا۔