کباڑ سے 25 ڈالر میں خریدے گئے مرتبان کی اصل قیمت 60 ہزار ڈالر سے زائد قرار
لندن میں پرانی اشیا کی دکان سے خریدے گئے تو چینی مرتبان درحقیقت اٹھارویں صدی کے چنگ عہدِ سلطنت سے تعلق رکھتے ہیں
صرف 25 ڈالر میں خریدا گیا چینی مرتبانوں کا جوڑا ایک نایاب شے نکلا اور توقع ہے کہ اسے 60 ہزار ڈالر سے زائد کی قیمت میں نیلام کیا جا سکے گا۔
لندن میں استعمال شدہ اشیا کی دکان (تھرفٹ اسٹور) سے خریدے گئے دو چھوٹے مرتبان درحقیقت کنگ دورِ حکومت سے تعلق رکھتے ہیں اور توقع ہے کہ نیلامی پر یہ جوڑا 60 ہزار ڈالر تک میں فروخت ہوسکتا ہے۔ 16 مئی کو لندن کے ایک نیلام گھر میں انہیں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔
پورسلین سے بنے دونوں ظروف پر 'کنول اور گلِ داؤدی' کے پھول کندہ ہیں۔ یہ طریقہ ڈوکائی کہلاتا ہے جو پہلے مِنگ بادشاہت میں سامنے آیا تھا۔ اس میں نیلا رنگ زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جو بہت مقبول بھی تھا۔
دونوں برتن بہت صاف اور اچھی حالت میں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مہنگے داموں نیلام ہوسکتے ہیں۔ چینی آرٹ کےماہرین کےمطابق ایسے مرتبانوں کی تیاری میں غیرمعمولی مہارت اور صبردرکار ہوتا تھا۔
اسے 25 ڈالر میں خریدنے والےشخص کو اس کی افادیت کا بالکل اندازہ نہیں تھا تاہم بعد میں اس کی اصل مالیت اور قدر سےواقف ہوا۔
لندن میں استعمال شدہ اشیا کی دکان (تھرفٹ اسٹور) سے خریدے گئے دو چھوٹے مرتبان درحقیقت کنگ دورِ حکومت سے تعلق رکھتے ہیں اور توقع ہے کہ نیلامی پر یہ جوڑا 60 ہزار ڈالر تک میں فروخت ہوسکتا ہے۔ 16 مئی کو لندن کے ایک نیلام گھر میں انہیں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔
پورسلین سے بنے دونوں ظروف پر 'کنول اور گلِ داؤدی' کے پھول کندہ ہیں۔ یہ طریقہ ڈوکائی کہلاتا ہے جو پہلے مِنگ بادشاہت میں سامنے آیا تھا۔ اس میں نیلا رنگ زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جو بہت مقبول بھی تھا۔
دونوں برتن بہت صاف اور اچھی حالت میں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مہنگے داموں نیلام ہوسکتے ہیں۔ چینی آرٹ کےماہرین کےمطابق ایسے مرتبانوں کی تیاری میں غیرمعمولی مہارت اور صبردرکار ہوتا تھا۔
اسے 25 ڈالر میں خریدنے والےشخص کو اس کی افادیت کا بالکل اندازہ نہیں تھا تاہم بعد میں اس کی اصل مالیت اور قدر سےواقف ہوا۔