ایف پی سی سی آئی نے آئی ایم ایف کے طرز عمل کو غیر منصفانہ قرار دے دیا
حکومتی معاشی ٹیم تاجر برادری سے مشاورت کر کے بجٹ تیار کرے، صدر ایف پی سی سی آئی
ایف پی سی سی آئی نے آئی ایم ایف کے طرز عمل کو غیر منصفانہ قرار دے دیا۔
پاکستان میں تاجروں کی وفاقی تنظیم فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو ناجائز پریشان کرنے کیلیے بغیر کسی وجہ کے بیرونی فنڈنگ کی شرط کو 6 ارب ڈالر سے بڑھا کر 8 ارب ڈالر کر دیا ہے، آئی یم ایف کا یہ عمل غیر منصفانہ و غیر اخلاقی ہے اور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے اپنے ایک بیان میں آئی ایم ایف سے سوال کیا کہ رکا ہوا آئی ایم ایف پروگرام جون 2023 تک کارآمد تھا لیکن اس کے برعکس آئی ایم ایف نے اچانک اگلے 7 ماہ کیلیے بیرونی فنڈنگ کی شرط کو 6 ارب ڈالر سے بڑھا کر 8 ارب ڈالر کر دیا ہے جس کا کوئی جواز نہیں اور آئی ایم ایف کا یہ اقدام 23 کروڑ آبادی آبادی والے ملک کا بجٹ بنانے کی پوری مشق کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت معیشت بحالی کا پلان پیش کرے، صدر ایف پی سی سی آئی
صدر ایف پی سی سی آئی نے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ حکومت کی اقتصادی اور مالیاتی ٹیم کو اب واضح ہونا چاہیے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام آئندہ بجٹ سے پہلے بحال ہونے والا نہیں ہے کیونکہ بجٹ صرف تین ہفتے دور ہے اور حکومت کو اس کے مطابق اپنی تیاری کرنی چاہیے،ایف پی سی سی آئی نے آئندہ وفاقی بجٹ کیلیے بھی 6 بنیادی نکات کی نشاندہی کی ہے۔
ایف پی سی سی آئی نے حکومت کی معاشی ٹیم کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ موجودہ ٹیکس فائلرز کو نچوڑنے اور کاروبار اور صنعت کو ہراساں کیا کرنے کے بجائے ٹیکس کے نظام کو آسان بنانا جائے اس کی بنیاد کو وسیع کیا جائے، 5 ایکسپورٹ انڈسٹریزکو بجلی اور گیس کے نرخوں میں ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے اور اسے علاقائی سطح پر مسابقتی توانائی ٹیرف (RCET) میکانزم کے ذریعے کم نرخوں پر لا یا جائے، بینکنگ چینلز اور اوپن مارکیٹ کے درمیان فرق کو ختم کیا جائے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اثاثوں کی حفاظت کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے صنعتکاری، برآمدی متبادلات اور بیمار صنعتی یونٹس کو بحالی کے لیے مراعات دی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگلے بجٹ کیلیے ایف پی سی سی آئی، چیمبرز، تاجر تنظیموں سے تجاویز طلب
معیشت کے حقیقی اسٹیک ہولڈرز، یعنی پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی مشاورت سے تمام اقتصادی پالیسیاں تر تیب دی جائیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اگلے 15 سالوں کے لیے نیشنل اکنامک ایجنڈا اور پلان پر دستخط کرنا چاہیں؛ تا کہ اقتصادی پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنا یا جا سکے۔
پاکستان میں تاجروں کی وفاقی تنظیم فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو ناجائز پریشان کرنے کیلیے بغیر کسی وجہ کے بیرونی فنڈنگ کی شرط کو 6 ارب ڈالر سے بڑھا کر 8 ارب ڈالر کر دیا ہے، آئی یم ایف کا یہ عمل غیر منصفانہ و غیر اخلاقی ہے اور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے اپنے ایک بیان میں آئی ایم ایف سے سوال کیا کہ رکا ہوا آئی ایم ایف پروگرام جون 2023 تک کارآمد تھا لیکن اس کے برعکس آئی ایم ایف نے اچانک اگلے 7 ماہ کیلیے بیرونی فنڈنگ کی شرط کو 6 ارب ڈالر سے بڑھا کر 8 ارب ڈالر کر دیا ہے جس کا کوئی جواز نہیں اور آئی ایم ایف کا یہ اقدام 23 کروڑ آبادی آبادی والے ملک کا بجٹ بنانے کی پوری مشق کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت معیشت بحالی کا پلان پیش کرے، صدر ایف پی سی سی آئی
صدر ایف پی سی سی آئی نے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ حکومت کی اقتصادی اور مالیاتی ٹیم کو اب واضح ہونا چاہیے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام آئندہ بجٹ سے پہلے بحال ہونے والا نہیں ہے کیونکہ بجٹ صرف تین ہفتے دور ہے اور حکومت کو اس کے مطابق اپنی تیاری کرنی چاہیے،ایف پی سی سی آئی نے آئندہ وفاقی بجٹ کیلیے بھی 6 بنیادی نکات کی نشاندہی کی ہے۔
ایف پی سی سی آئی نے حکومت کی معاشی ٹیم کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ موجودہ ٹیکس فائلرز کو نچوڑنے اور کاروبار اور صنعت کو ہراساں کیا کرنے کے بجائے ٹیکس کے نظام کو آسان بنانا جائے اس کی بنیاد کو وسیع کیا جائے، 5 ایکسپورٹ انڈسٹریزکو بجلی اور گیس کے نرخوں میں ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے اور اسے علاقائی سطح پر مسابقتی توانائی ٹیرف (RCET) میکانزم کے ذریعے کم نرخوں پر لا یا جائے، بینکنگ چینلز اور اوپن مارکیٹ کے درمیان فرق کو ختم کیا جائے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اثاثوں کی حفاظت کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے صنعتکاری، برآمدی متبادلات اور بیمار صنعتی یونٹس کو بحالی کے لیے مراعات دی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگلے بجٹ کیلیے ایف پی سی سی آئی، چیمبرز، تاجر تنظیموں سے تجاویز طلب
معیشت کے حقیقی اسٹیک ہولڈرز، یعنی پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی مشاورت سے تمام اقتصادی پالیسیاں تر تیب دی جائیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اگلے 15 سالوں کے لیے نیشنل اکنامک ایجنڈا اور پلان پر دستخط کرنا چاہیں؛ تا کہ اقتصادی پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنا یا جا سکے۔