سوڈان میں جھڑپوں کے دوران گولہ گھر پر گرنے سے معروف گلوکارہ ہلاک
وہ سرکاری ٹیلی وژن کی عمارت کے نزدیک رہائش پذیر تھیں جس کے قبضے کے لیے متحارب گروپ کے درمیان جھڑپ جاری ہے
سوڈان میں ملکی فوج اور باغی نیم فوجی فورس کے درمیان جھڑپوں میں سرکاری ٹیلی وژن کے نزدیک رہائش پذیر معروف گلوکارہ شادن حسین کے گھر پر بھی ایک گولہ گرا جس میں وہ ہلاک ہوگئیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سوڈان کی سرکاری ٹیلی وژن کی عمارت پر قبضے کے لیے ملکی فوج اور باغی نیم فوجی فورس کے درمیان جھڑپ میں معروف اداکارہ اور گلوکارہ 37 سالہ شادن حسین کا گھر بھی آگیا۔
اپنے مداحوں میں 'الحکامہ شادمان' کے نام سے مشہور شادن حسین کا گھر گولہ گرنے سے مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور وہ شدید زخمی ہوگئی۔ انھیں اسپتال لے جایا گیا لیکن زیادہ خون بہہ جانے کے باعث جانبر نہ ہوسکی۔
اداکارہ کا گھر اس علاقے میں واقع تھا جہاں سب سے زیادہ جھڑپیں ہو رہی ہیں اور وہ سوشل میڈیا پر ملک کے ان حالات پر دکھ کا اظہار بھی کرتی رہتی تھیں۔
ہلاکت سے محض 16 گھنٹے پہلے اپنی پوسٹ میں اداکارہ نے لکھا تھا کہ ہر سوڈانی کے لیے جو لکھنا پسند کرتا ہے، ہم آنے والی نسلوں کے لیے پہلی مرتبہ لکھیں گے۔ پوری درستگی اور اعتبار کے ساتھ ایک ناقابل تردید تاریخ سامنے لائیں گے۔ آپ سوڈان میں جو کچھ ہوا اس کے عینی شاہد ہیں۔
لیکن وقت نے انھیں مہلت نہ دی اور وہ ملک میں جاری خانہ جنگی کی اس بدترین تاریخ کو قلم بند نہ کرسکیں۔
یاد رہے کہ سوڈان میں 15 اپریل سے ملکی فوج اور نیم فوجی فورس کے درمیان اقتدار کی جنگ جاری ہے جس میں 700 سے زائد افراد ہلاک اور 5 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سوڈان کی سرکاری ٹیلی وژن کی عمارت پر قبضے کے لیے ملکی فوج اور باغی نیم فوجی فورس کے درمیان جھڑپ میں معروف اداکارہ اور گلوکارہ 37 سالہ شادن حسین کا گھر بھی آگیا۔
اپنے مداحوں میں 'الحکامہ شادمان' کے نام سے مشہور شادن حسین کا گھر گولہ گرنے سے مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور وہ شدید زخمی ہوگئی۔ انھیں اسپتال لے جایا گیا لیکن زیادہ خون بہہ جانے کے باعث جانبر نہ ہوسکی۔
اداکارہ کا گھر اس علاقے میں واقع تھا جہاں سب سے زیادہ جھڑپیں ہو رہی ہیں اور وہ سوشل میڈیا پر ملک کے ان حالات پر دکھ کا اظہار بھی کرتی رہتی تھیں۔
ہلاکت سے محض 16 گھنٹے پہلے اپنی پوسٹ میں اداکارہ نے لکھا تھا کہ ہر سوڈانی کے لیے جو لکھنا پسند کرتا ہے، ہم آنے والی نسلوں کے لیے پہلی مرتبہ لکھیں گے۔ پوری درستگی اور اعتبار کے ساتھ ایک ناقابل تردید تاریخ سامنے لائیں گے۔ آپ سوڈان میں جو کچھ ہوا اس کے عینی شاہد ہیں۔
لیکن وقت نے انھیں مہلت نہ دی اور وہ ملک میں جاری خانہ جنگی کی اس بدترین تاریخ کو قلم بند نہ کرسکیں۔
یاد رہے کہ سوڈان میں 15 اپریل سے ملکی فوج اور نیم فوجی فورس کے درمیان اقتدار کی جنگ جاری ہے جس میں 700 سے زائد افراد ہلاک اور 5 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔