چین جاسوسی کے الزام میں امریکی شہری کو عمر قید کی سزا
رواں برس فروری میں ایک جاپانی شخص کو بھی جاسوسی کے الزام میں 12 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی
چین کی عدالت نے 78 سالہ امریکی شہری جان شنگ وان لیونگ کو جاسوسی کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دہری شہریت کے حامل 78 سالہ جان شنگ وان لیونگ ہانگ کانگ کے مستقل رہائشی ہیں اور امریکی پاسپورٹ بھی رکھتے ہیں۔ ان کے خلاف چین نے امریکا کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں تحقیقات 2021 میں کی تھیں۔
چینی عدالت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران ملزم کے خلاف ملنے والے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ملک کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے اور دشمن ملک کے لیے جاسوسی پر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ جان شنگ وان لیونگ کو کب گرفتار کیا گیا تھا اور انھیں قانونی چارہ جوئی کے لیے کیا مواقع اور سہولیات فراہم کی گئی تھیں۔ چین میں حساس مقدمات کی بند کمرہ ٹرائل معمول کی بات ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اس کیس کے حوالے سے بیجنگ میں امریکی سفارت خانے سے رابطہ کیا تاہم فوری تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا گیا۔
یاد رہے کہ چین ہانگ کانگ کو اپنا علاقہ تصور کرتا ہے اور اسے خصوصی انتظامی یونٹ کے طور پر چلاتا ہے تاہم مقامی آبادی خود کو خودمختار ریاست کے باسی کے کہتے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب چین نے جاسوسی کے الزام میں کسی کو سزا سنائی ہو۔ ایک ممتاز چینی صحافی کو فروری 2022 کو جاپانی سفارت کار کے ساتھ لنچ کرتے ہوئے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ ان پر بھی جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
جاپان کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ صحافی کے ساتھ گرفتار کیے گئے سفارت کار کو چند گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔ اسی طرح 2019 میں چینی نژاد آسٹریلوی مصنف یانگ جون کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں 2018 میں چینی موبائل کمپنی 'ہواوے' کی سی ایف او مینگ وانزو کی کینیڈا میں گرفتاری کے چند دن بعد چین نے کینیڈا کے سابق سفارت کار مائیکل کووریگ اور ایک بزنس مین مائیکل اسپاور کو حراست میں لے لیا تھا۔
کینیڈا کا کہنا تھا کہ چین نے ہمارے دو شہریوں کو یرغمال بناکر 'ہواوے' کی سی ایف او کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا۔
مقامی اخبار کے مطابق رواں برس فروری میں ایک جاپانی شخص کو چین میں جاسوسی کے الزام میں 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند برسوں میں غیر ملکیوں کو حراست میں لیے جانے کے کئی ہائی پروفائل کیسز نے چین اور مغربی ممالک کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دہری شہریت کے حامل 78 سالہ جان شنگ وان لیونگ ہانگ کانگ کے مستقل رہائشی ہیں اور امریکی پاسپورٹ بھی رکھتے ہیں۔ ان کے خلاف چین نے امریکا کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں تحقیقات 2021 میں کی تھیں۔
چینی عدالت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران ملزم کے خلاف ملنے والے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ملک کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے اور دشمن ملک کے لیے جاسوسی پر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ جان شنگ وان لیونگ کو کب گرفتار کیا گیا تھا اور انھیں قانونی چارہ جوئی کے لیے کیا مواقع اور سہولیات فراہم کی گئی تھیں۔ چین میں حساس مقدمات کی بند کمرہ ٹرائل معمول کی بات ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اس کیس کے حوالے سے بیجنگ میں امریکی سفارت خانے سے رابطہ کیا تاہم فوری تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا گیا۔
یاد رہے کہ چین ہانگ کانگ کو اپنا علاقہ تصور کرتا ہے اور اسے خصوصی انتظامی یونٹ کے طور پر چلاتا ہے تاہم مقامی آبادی خود کو خودمختار ریاست کے باسی کے کہتے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب چین نے جاسوسی کے الزام میں کسی کو سزا سنائی ہو۔ ایک ممتاز چینی صحافی کو فروری 2022 کو جاپانی سفارت کار کے ساتھ لنچ کرتے ہوئے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ ان پر بھی جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
جاپان کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ صحافی کے ساتھ گرفتار کیے گئے سفارت کار کو چند گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔ اسی طرح 2019 میں چینی نژاد آسٹریلوی مصنف یانگ جون کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں 2018 میں چینی موبائل کمپنی 'ہواوے' کی سی ایف او مینگ وانزو کی کینیڈا میں گرفتاری کے چند دن بعد چین نے کینیڈا کے سابق سفارت کار مائیکل کووریگ اور ایک بزنس مین مائیکل اسپاور کو حراست میں لے لیا تھا۔
کینیڈا کا کہنا تھا کہ چین نے ہمارے دو شہریوں کو یرغمال بناکر 'ہواوے' کی سی ایف او کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا۔
مقامی اخبار کے مطابق رواں برس فروری میں ایک جاپانی شخص کو چین میں جاسوسی کے الزام میں 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند برسوں میں غیر ملکیوں کو حراست میں لیے جانے کے کئی ہائی پروفائل کیسز نے چین اور مغربی ممالک کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچایا ہے۔