قومی احتساب ترمیمی بل 2023 مشترکہ اجلاس سے منظور
وفاقی وزیرقانون اعظم نزیر تارڑ نے ترنیب ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا تھا
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے قومی احتساب ترمیمی بل 2023 کی منظوری دیدی۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نزیر تارڑ نے ترنیب ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بڑی ترمیم ہوتی ہے تو کچھ مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں جبکہ ایک جماعت نے این آر او قرار دیا، وقت نے ثابت کیا کہ اس این آر او کا فائدہ اسی جماعت کو سے سے زیادہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے گزشتہ سال نیب بل کی منظوری دی تھی، پارلیمنٹ نے نیب قانون میں مناسب ترامیم کی تھیں، عدالتوں نے نیب قانون کو کالا قانون قراردیا تھا۔
اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دور میں نیب سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا، عمران خان نے نیب قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھاہے، صدر نے اعتراض کیا قانون سپریم کورٹ میں زیر سماعت ۔ قانون ساز ادارہ قانون سازی نہ کرے۔
نئے نیب قانون کےتحت نیب ایکٹ کی 17سیکشنز میں ترامیم کی گئیں
مجوزہ نیب ترمیمی بل 1999 سے نافذ العمل ہوگا جبکہ نیب ترامیم کے تحت چیئرمین نیب کو مزید بااختیار بنایا گیا۔
کرپشن کو سنگین دہشتگردی قرار دینے سے متعلق ترمیم کثرت رائے سے مسترد
علاوہ ازیں مشتاق احمد نے کہا کہ ججز اور جرنیل احتساب سے بالاتر ہیں، کرپشن ختم کرنا چاہتے ہیں تو بیروکریسی،ججز ،جرنیل اور سیاستدانوں کا احتساب کرنا ہوگا، کرپشن کو دہشتگردی کے برابر سنگین جرم قرار دیا جائے۔
قومی اسمبلی میں کرپشن کو سنگین دہشتگردی قرار دینے سے متعلق سینیٹر مشتاق احمد کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئی۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نزیر تارڑ نے ترنیب ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بڑی ترمیم ہوتی ہے تو کچھ مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں جبکہ ایک جماعت نے این آر او قرار دیا، وقت نے ثابت کیا کہ اس این آر او کا فائدہ اسی جماعت کو سے سے زیادہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے گزشتہ سال نیب بل کی منظوری دی تھی، پارلیمنٹ نے نیب قانون میں مناسب ترامیم کی تھیں، عدالتوں نے نیب قانون کو کالا قانون قراردیا تھا۔
اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دور میں نیب سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا، عمران خان نے نیب قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھاہے، صدر نے اعتراض کیا قانون سپریم کورٹ میں زیر سماعت ۔ قانون ساز ادارہ قانون سازی نہ کرے۔
نئے نیب قانون کےتحت نیب ایکٹ کی 17سیکشنز میں ترامیم کی گئیں
مجوزہ نیب ترمیمی بل 1999 سے نافذ العمل ہوگا جبکہ نیب ترامیم کے تحت چیئرمین نیب کو مزید بااختیار بنایا گیا۔
- تمام زیر التوا انکوائریز جنہیں سب سیکشن 3 کے تحت ٹرانسفر کرنا مقصود ہو چیئرمین نیب غور کرینگے
- چیئرمین نیب کو کسی اور قانون کےتحت شروع انکوائریز بند کرنے کا اختیار ہوگا
- چیئر مین ایسی تمام انکوائز متعلقہ ایجنسی ،ادارے یا اتھارٹی کو بجھوانےکا مجاز ہوگا۔
- نیب انکوائری میں مطمعن نہ ہونےپر چیئرمین نیب متعلقہ عدالت کو کیس ختم کرنے اور ملزم کی رہائی کیلئے منظوری کے غرض سے بھیجنے کا مجاز ہو گا۔
- چیئر مین نیب سے انکوائری موصول ہونے پر متعلقہ ایجنسی اتھارٹی یا محکمہ شق اے ،بی کے تحت مزید انکوائری کا مجاز ہوگا۔
- عدالت مطمئن نہ ہونے پر کوئی بھی مقدمہ نیب کی مدد سے متعلقہ اداروں ،ایجنسی یا اتھارٹی کو واپس بجھوا سکے گی۔
- نیب عدالت سے مقدمے کی واپسی پر متعلقہ محکمہ یا اتھارٹی اپنے قوانین کے تحت مقدمہ چلا سکے گی۔
- احتساب ترمیمی ایکٹ 2022 اور 2023 سے پہلے جن مقدمات کا فیصلہ ہوچکا وہ نافذ العمل رہینگے۔
- یہ فیصلے انہیں واپس لئے جانے تک نافذ العمل رہیں گے۔
- کوئی بھی عدالت فورم یا ایجنسی واپس ملنے والے مقدمے پر مزید کاروائی کے لیے اپنے متعلقہ قوانین کے تحت پرانے یا نئے گواہان کے ریکارڈ کرنے یا دوبارہ ریکارڈ کرنے کی مجاز ہوگی۔
- نیب ایکٹ کی سیکشن 5 کے تحت آنے والی تمام زیر التوا انکوائریز ، تحقیقات اور ٹرائل مزید کاروائی صرف متعلقہ اداروں کے قوانین کے تحت ہوسکے گی۔
- چیئرمین نیب کی غیر موجودگی یاکسی وجہ سے ذمہ داریوں کی ادائگی سے معذوری پر ڈپٹی چیئر مین نیب کی زمہ داریاں سنبھالنے کا مجاز ہوگا۔
- کسی بھی وجہ سے ڈپٹی چیئرمین کی عدم دستیابی پر وفاقی حکومت نیب کے سنیئر افسران میں سے کسی ایک کو قائم مقام چیئرمین نیب مقرر کرنے کی مجاز ہوگی۔
کرپشن کو سنگین دہشتگردی قرار دینے سے متعلق ترمیم کثرت رائے سے مسترد
علاوہ ازیں مشتاق احمد نے کہا کہ ججز اور جرنیل احتساب سے بالاتر ہیں، کرپشن ختم کرنا چاہتے ہیں تو بیروکریسی،ججز ،جرنیل اور سیاستدانوں کا احتساب کرنا ہوگا، کرپشن کو دہشتگردی کے برابر سنگین جرم قرار دیا جائے۔
قومی اسمبلی میں کرپشن کو سنگین دہشتگردی قرار دینے سے متعلق سینیٹر مشتاق احمد کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئی۔